نئی دہلی، 5 ستمبر (ہ س)۔
کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے مرکزی حکومت پر مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔
آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں رمیش نے اس اسکیم کو 20 سال مکمل ہونے پر دنیا کی سب سے بڑی سماجی بہبود کی اسکیم قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے اس حکومت کے تحت اسکیم کے غیر یقینی مستقبل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کے قواعد کے مطابق کسی بھی اسکیم کو مالی سال کی پہلی ششماہی میں بجٹ کا 60 فیصد سے زیادہ خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن صرف پانچ ماہ میں اس سکیم کا 60 فیصد بجٹ ختم ہو چکا ہے۔ اس سے کروڑوں دیہی خاندانوں کے مستقبل پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یہ بحران منریگا کو کمزور کرنے کی حکومت کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ پچھلے 11 سالوں سے منریگا کو مناسب بجٹ نہیں ملا ہے اور مہنگائی کے باوجود اس کا بجٹ تین سال سے جمود کا شکار ہے۔ اس سے مانگ پر مبنی اسکیم کا مقصد کمزور ہوگیا ہے اور لاکھوں مزدوروں کو ضرورت کے وقت کام نہیں ملا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسکیم کے تحت اجرت کی ادائیگی میں تاخیر ایک عام بات ہے، جس میں 15 دن کی قانونی مدت کی پابندی نہیں کی جاتی ہے۔ ہر سال بجٹ کا 20 سے 30 فیصد حصہ ماضی کے واجبات کی ادائیگی کے لیے خرچ ہوتا ہے اور معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ 11 سالوں میں اس اسکیم کے تحت اجرتوں میں معمولی اضافہ ہوا ہے جس سے آمدنی کا بحران بڑھ گیا ہے۔ شفافیت کے نام پر حکومت نے نیشنل موبائل مانیٹرنگ سسٹم (این ایم ایم ایس) ایپ اور آدھار پر مبنی ادائیگی کے نظام (اے بی پی ایس) کو لاگو کیا، جس کی وجہ سے تقریباً 2 کروڑ مزدوروں کو کام اور ادائیگی نہیں ملی۔
کانگریس جنرل سکریٹری رمیش نے مطالبہ کیا کہ منریگا کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے اور اجرت وقت پر ادا کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسکیم کے تحت کم از کم اجرت 400 روپے یومیہ کی جائے اور اجرت کی شرح کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک مستقل کمیٹی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے مرکز سے NMMS اور ABPS جیسے سسٹم کو لازمی بنانے سے روکنے کی بھی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے دیہی معیشت مضبوط ہوگی اور مزدوروں کو ان کے حقوق ملیں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ