اردو اکادمی ، دہلی کے زیر اہتمام کے زیر اہتمام تعلیمی مقابلے جاری
لفظیات ہماری شخصیات کا عکاس ہوتے ہیں: ڈاکٹر پرویز شہریار نئی دہلی 4،ستمبر(ہ س )۔ اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتمام آج تقریری مقابلہ برائے پر ائمری (تیسری تا پانچویں جماعت ) بعنوان ’صفائی رکھو بیماری پچاو¿‘ اور مڈل زمرہ ( چھٹی تا آٹھویں جماعت) بعن
اردو اکادمی ، دہلی کے زیر اہتمام کے زیر اہتمام تعلیمی مقابلے جاری


لفظیات ہماری شخصیات کا عکاس ہوتے ہیں: ڈاکٹر پرویز شہریار

نئی دہلی 4،ستمبر(ہ س )۔

اردو اکادمی ،دہلی کے زیر اہتمام آج تقریری مقابلہ برائے پر ائمری (تیسری تا پانچویں جماعت ) بعنوان ’صفائی رکھو بیماری پچاو¿‘ اور مڈل زمرہ ( چھٹی تا آٹھویں جماعت) بعنوان ’ سوچھ ابھیان ہماری ذمہ داری ‘ کا انعقاد عمل میں آیا۔ پرائمری زمرے میں 19 اسکولوں سے 34 طلبہ و طالبات نے شرکت۔اس مقابلے میں بطور جج ڈاکٹر نگار عظیم اور ڈاکٹر پرویزشہریار شریک رہے۔ اس مقابلے میں ہر طالب علم کو تقریر پیش کرنے کے لیے پانچ منٹ کا وقت دیا گیا تھا جس کا استعمال طلبہ نے اپنی بات رکھنے کے لیے بھر پور انداز میں کیا۔ بچوں کے الفاظ وانداز سے ججز حضراتبہت متاثر ہوئے۔

مقابلے کے بعد ڈاکٹر نگار عظیم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مقابلے سے میں بہت ہی زیادہ اچھا اور منفرد محسوس کررہی ہو ں کیونکہ بچوں کی اتنی اچھی صلاحیتوں کو دیکھ کر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ یہ قوم پچھڑ سکتی ہے۔ یہ ہماری احساس کمتری ہے۔ ہم نے اپنے بچوں کو صحیح سمت دینا شروع کیا تو ہماری قوم کامیابی میں منفر د رہے گی کیونکہ بچوں میں جو جذبہ و شوق ابھی ہے وہ مستقبل میں ضرور کامیابی کی منزلیں طے کریں گے۔

ڈاکٹر پرویزشہر یار نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم لوگ بچوں کے لیے کتابیں تیار کرتے ہیں لیکن مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا بچوں کی لفظیات اتنی عمدہ ہوگی۔ پانچویں تک بچوں کی عمدہ لفظیات دیکھ کر یقینا مجھے حیرت ہوئی۔بچوں نے لفظیات کو جس سنجیدہ انداز میں جذبات کے ساتھ ادا کیا ہے ، اس سے اندا زہ ہوتا ہے کہ وہ ان کے معانی و مفاہیم سے بھی واقف ہیں۔ جب ہم اپنی گفتگو میں اچھے لفظوں کا استعمال کرتے ہیں تو ہماری شخصیت اچھی ہوتی ہے کیونکہ لفظیات ہماری شخصیت کا عکاس ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اردو میڈیم کے بچے اتنا اچھا پر فارمینس کررہے ہیں یہ دیکھ کر بہت زیادہ خوشی ہوئی۔ اس کے بعد نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں کئی بچوں کے نمبرات برابر ہونے کی وجہ سے وہ انعامات میں برابر کے شریک ہوئے۔

عفیفہ چوہان بنت وکیل احمد (مجیدیہ ماڈل اسکول نارتھ گھونڈہ ) ، ماہرہ بنت ثنائ الرحمان ( راجکیہ سروودیہ کنیا ودیا لیہ نمبر 2 جامع مسجد )، محمد ابراہیم ولد محمد عاصم اور آیت رحمن بنت فیصل رحمن ( کریسنٹ اسکول دریا گنج ) نے اول پوزیشن حاصل کی جب کہ حفیظہ قادری بنت شاہین احمد ( کریسنٹ اسکول موجپور ) ، علین خان بنت عمران خان (خدیج?الکبری گرلز پبلک اسکول جوگابائی ) اور محمد یحییٰ انصاری ولدمحمد عامر انصاری ( نیو ہورائزن اسکول نظام الدین ) دوسری پوزیشن میں برابر کے شریک رہے اور تیسر ی پوزیشن کے لیے اقدس فاطمہ بنت سلمان فیصل ( خدیج? الکبری گرلز پبلک اسکول جوگابائی ) ، آنیہ بنت محمد عاقل سیفی ( کریسنٹ اسکول موجپور ) ، عبداللہ چوہان ولد وکیل احمد (مجیدیہ ماڈل اسکول نارتھ گھونڈہ ) ، عبدالصمد ولد ناصر علی (سید عابدحسین سینئرسیکنڈری ا سکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ ) اور عائرہ خان بنت عدنان خان ( راجکیہ سروودیہ کنیا ودیا لیہ نمبر ۲ جامع مسجد) مستحق قرار دیے گئے۔ ان کے علاوہ سبحانہ بنت محمد ندیم (سروودیہ کنیا ودیا لیہ ، مڈل اسکول بلبلی خانہ ) نے حوصلہ افزائی انعام حاصل کیا۔

چائے کے وقفے کے بعد تقریری مقابلہ برائے مڈل زمرہ ( چھٹی تا آٹھویں جماعت) بعنوان ’ سوچھ ابھیان ہماری ذمہ داری ‘ کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں جج کے فرائض جناب سہیل انجم اور ڈاکٹر شمیم احمد نے انجام دیے۔ اس مقابلے میں اکتیس اسکولوں سے اڑتالیس بچوں نے شرکت کی جس میں ججز کے فرائض جناب سہیل انجم اور ڈاکٹر شمیم احمد نے انجام دیے۔ مقابلے میں کل بارہ بچوں نے انعامات حاصل کیے۔ مقابلے کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے جناب سہیل انجم نے طلبہ کی تقریری صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے لڑکیوں کے لڑکوں سے سبقت لے جانے پر انھوں نے کہا کہ لڑکیوں کا آگے بڑھنا بہت ہی خوش آئند قدم ہے کیونکہ یہی آنے والی نسلوں کو سنبھالیںگی۔ ہمت و حوصلہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کبھی نہیں سوچنا چاہیے کہ آپ نہیں کرسکتے ہیں بلکہ آپ سب سے بہتر کریں گے یہ سوچنا چاہیے۔ ڈاکٹر شمیم احمد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ آج کی کارکردگی سے کوئی نہیں کہہ سکتا ہے کہ اردو کے حالات اچھے نہیںہیں بلکہ آج کی کارکردگی سے یہ بجا طور پر کہا جاسکتا ہے اردو کا مستقبل بہت تابنا ک ہے۔ اس کے بعد انعامات کا اعلان کیا گیا۔ ججز کے فیصلے کے مطابق ثنا بنت سید ساجد حسین ( سید عابد حسین سینئر سیکنڈری اسکول ) اور شاقہ زبیر بنت محمد زبیر (کریسنٹ اسکول موجپور ) نے اول انعام حاصل کیا۔ محمد مصطفی خان ولد ہارون خان ( کریسنٹ اسکول دریا گنج ) نے دو م انعام حاصل کیا جب کہ محمد مجسم عالم ولد محمد منور حسین(کریسنٹ اسکول دریا گنج ) محمد مجسم عالم ولد محمد منور حسین (سروودیہ بال ودیالیہ اردو میڈیم نمبر ۱جامع مسجد )، اعتراف مہدی ولد محمد حیدر (سروودیہ بال ودیا لیہ بلاک 27تر لوک پوری ) اور علیزہ بنت وسیم خان (کریسنٹ اسکول موجپور ) نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ ان کے علاوہ عجوہ بنت محمد اشرف ( سروودیہ کنیا ودیا لیہ زینت محل ) ، سید محمد بلال ولد سید محمد معظم ( نیو ہورائزن اسکول نظام الدین ) ، سلویٰ عارف بنت محمد عارف (خدیج? الکبریٰ جوگابائی ) ، محمد واعظ ولد وافتخار احمد ( کریسنٹ اسکول دریا گنج ) وانیہ اختر بنت شاہد اختر ( سروودیہ کنیا ودیا لیہ ، نیوفرینڈس کالونی ) اور عبدالمقسط ولد محمد توثیق ( اینگلو عربک اسکول اجمیر ی ) نے حوصلہ افزائی انعام حاصل کیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande