بچوں کی عمدہ کارکردگی اردو کی بہتر مستقبل کی ضامن : پر وفیسر رحمان مصورنئی دہلی،2 ستمبر(ہ س)۔اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام تعلیمی و ثقافتی مقابلے جاری ہیں ، جس میں آج بیت بازی مقابلہ برائے سیکنڈری و سینئر سکنڈری زمرے ( نویں سے بارہویں جماعت ) منعقد ہوا، جس میں 12 اسکولوں سے 48 طلبا اور طالبات شامل ہوئے۔ اس مقابلے میں بطور جج پروفیسر رحمان مصور اور ڈاکٹر شفیع ایوب شریک رہے۔ بیت بازی کا مقابلہ اتنا دلچسپ تھا کہ ہر ٹیم اپنی جانب سے نئے اشعار کی کوشش کررہی تھی۔ بیت بازی میں عمومی طور پر سامنے کے اشعار سننے کو ملتے ہیں لیکن یہ اسکولی بچے سامنے کی ٹیم کو مات دینے کے لیے ادب کے خزانے سے نئے اشعار پیش کررہے تھے۔ بچے اتنے ماہر تھے کہ نئے نئے اشعار پیش کرکے مشکل حروف میں ختم کرکے سامنے والی ٹیم کو چیلنج کررہے تھے۔ جیسے ایک ٹیم نے کئی اشعار ’ڑ‘ پر اور ایک دوسری ٹیم نے کئی اشعار ’ڑ‘ پر ختم کیے۔ اس سے سامعین کو اندازہ ہوا کہ اساتذہ اپنے طلبہ کو اردو کے لیے جس طرح ہر سطح پر ہموار کررہے ہیں وہ قابل مبارکباد ہیں۔ یہی وجہ رہی کہ 17 بچے انفرادی انعام کے مستحق قرار پائے اور پانچ ٹیموں نے پوزیشن جبکہ دو ٹیموں کو حوصلہ افزائی انعام ملا۔
مقابلے کے بعد ڈاکٹر شفیع ایوب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جتیناہارنا کوئی اہم بات نہیں ہے اہم بات آپ کی پر فارمینس ہے اور آج جو میں نے آپ کی کار کردگی دیکھی یقینا وہ قابل ستائش ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسکولوں میں جو تربیت ہوجاتی ہے وہ بہتر رہتی ہے ورنہ یہاں جو غلطیاں زبان زد ہوجاتی ہیں اس کی بھر پائی مشکل ہوتی ہے اس لیے سوشل میڈیا کے اشعار سے بچیں اور معیاری اشعار یاد کرنے کی کوشش کریں۔ بعض دفعہ اشعار کی قرا¿ت بہت ہی عمدہ ہوتی ہے لیکن شعر معیاری نہ ہونے کی وجہ سے نمبرات میں کمی آجاتی ہے اس لیے تیاری کرانے والے اساتذہ سے درخواست ہے کہ ان باریکیوں کا خیال ضرور رکھیں۔ پروفیسر رحمان مصور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل خصوصاً اسکولی بچوں کے ساتھ جب بیٹھتا ہوں اور ان کی اردو کی کارکردگی کو دیکھتا ہوں تو بہت ہی زیادہ خوشی ہوتی ہے اسی لیے میں کہتا ہوں کہ بچوں کی عمدہ کارکردگی اردو کی بہتر مستقبل کی ضامن ہے۔ میں بچوں سے یہ بھی کہتا ہوں کہ کسی بھی نتیجہ کو آخری نتیجہ نہ سمجھیں یہ تو شخصیت سازی کا اسٹیج ہے یہاں آپ کی شخصیت سنورتی ہے۔ اشعار کی پیش کش میں دیگر زبانوں کے اثرات تو دیکھنے کو مل رہے ہیں لیکن اسے وقت رہتے درست کرلیں گے تو یہ زبان کے لیے بہتر ہوگا۔ کچھ اشعار ہمیں ایسے یاد ہوجاتے ہیں جو حقیقت میں ہوتے نہیں ہیں اس لیے اساتذہ اصل متن کی جانب بھی رجوع کریں۔ججز کے فیصلے کے مطابق اول انعام کے لیے جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ، دوم انعام انعام کے لیے اینگلوعربک سینئر سیکنڈری اسکول، اجمیری گیٹ اور سروودیہ کنیا ودیالیہ، نورنگراوکھلا، سوم انعام کے لیے ہمدرد پبلک اسکول، سنگم وہار اور شفیق میموریل سینئر سیکنڈری اسکول، باڑا ہندوراﺅکو مستحق قرار دیا گیا۔ ان کے علاوہ کریسنٹ اسکول، دریا گنج اور رابعہ گرلز پبلک اسکول، گلی قاسم جان کو حوصلہ افزائی انعام دیا گیا۔ اردو اکادمی دہلی کی یہ روایت رہی ہے کہ انفرادی کارکردگی کو سراہتی ہے اور ججز ہر شریک کو ان کی انفرادی کارکردگی کے لیے انعام کی مستحق بھی قرار دیتے ہیں ، جس کے تحت آ ج کے بیت بازی میں 17 بچوں نے انفرادی انعام اپنے نام کیا۔ جن میں زویا بنت نعیم ادریسی (سروودیہ کنیا ودیالیہ، وشوامترا)،محمد فیضان ولد گڈو (سروودیہ کنیا ودیالیہ، وزیر پور)،عطائ اللہ نور ولد نورالرحمن (ہمدرد پبلک اسکول)،زعیم جاوید ولد جاوید اختر (ہمدرد پبلک اسکول)،نمرہ پروین انصاری بنت محمد اقرار(کریسنٹ اسکول، موجپور)،انایہ ریحان بنت ریحان نور(رابعہ گرلز پبلک اسکول، گلی قاسم جان)،الم تر انصاری بنت محمد شاکر (ڈاکٹر ذاکر حسین سینئر سیکنڈری اسکول، جعفرا?باد)،علما بنت گل محمد (ڈاکٹر ذاکر حسین سینئر سیکنڈری اسکول، جعفرا?باد)،ہانیہ ردا بنت سیدمحمد طیب (کریسنٹ اسکول، دریا گنج)، عبدالسبحان ولد کفیل احمد (شفیق میموریل سینئر سیکنڈری اسکول)،ازہر عالم ولد ظہیر عالم (سیدعابدحسین سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ)،شمس نعمانی ولد محمدثناءاللہ (سیدعابدحسین سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ)،شاہد عالم ولد محمد نورالاسلام (جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ)،فاطمہ بنت شمس الزماں ،بشریٰ بنت عبدالباری (سروودیہ کنیا ودیالیہ، نورنگر) اورمحمد حذیفہ ولد محمد اشرف زعیم ولد مصطفی کمال (اینگلوعربک سینئر سیکنڈری اسکول) کے نام شامل ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais