غزہ،14ستمبر(ہ س)۔العربیہ/الحدث کے جنگی وقائع نگار کے مراسلوں کے مطابق غزہ کے مغرب میں سکیورٹی کارروائی کے بعد شدید جھڑپیں جاری ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کے حملوں میں شدت کے بعد غزہ میں محصور شہری بڑی تعداد میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر حملوں میں تیزی لاتے ہوئے پناہ گزین مراکز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ العربیہ/الحدث کے نمائندے کے مطابق غزہ میں ہفتے کی صبح سے اب تک 26 پناہ گاہیں تباہ ہوچکی ہیں۔
مسلسل بمباری کے نتیجے میں 74 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں سات افراد ایسے بھی شامل ہیں جو جنوبی اور وسطی غزہ میں امدادی سامان کے منتظر تھے۔اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ پر طوفان جاری ہے۔ ایکس پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ برج النور گر چکا ہے اور غزہ کے شہریوں کو زبردستی جنوب کی طرف نکلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اس وقت تک حملے جاری رکھے گا جب تک حماس کو جھکنے پر مجبور نہ کر دے اور تمام قیدیوں کو رہا نہ کرایا جائے۔
ادھر اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل غزہ شہر اور جبالیہ کے کئی رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر خالی کرا رہا ہے۔ ادارے کے مطابق غزہ شہر کا 86 فیصد حصہ یا تو اسرائیلی انخلا کے احکامات کے تحت ہے یا اسے فوجی علاقہ قرار دے دیا گیا ہے، جس کے بعد شہریوں کے پاس پناہ کے لیے کوئی محفوظ جگہ باقی نہیں رہی۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے وزارت تعلیم کے قریب تل الہوا کے علاقے میں واقع برج النور نامی رہائشی عمارت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ اس کے بعد شہر سے ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے، جن میں سے بہت سے لوگ پیدل ہی روانہ ہوئے۔ خوراک، پانی اور سواری کے فقدان کے باعث ان کا سفر نہایت کٹھن اور اذیت ناک ہے۔کئی متاثرین نے بتایا کہ اسرائیل کی یقین دہانیوں کے باوجود محفوظ مقامات یا پناہ گزین کیمپ میسر نہیں۔چند روز قبل اسرائیل نے غزہ پر قبضے کے لیے فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ اس پیش رفت کے نتیجے میں انسانی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس صورت میں کہ ایک ملین سے زائد افراد شہر اور اس کے نواح میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کہیں جانے کے لیے محفوظ راستہ موجود نہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan