افغانستان واپس جانے والے مہاجرین شدید مشکلات سے دوچار:اقوام متحدہ
برلن،14ستمبر(ہ س)۔اقوام متحدہ کی عالمی تنظیم برائے ہجرت نے کہا ہے کہ افغانستان واپس بھیجے جانے والے افراد کو نئی زندگی شروع کرنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔تنظیم کی سربراہ برائے افغانستان آپریشنز می ہیونگ پارک کے مطابق ان میں سے بعض افراد نے کبھی
افغانستان واپس جانے والے مہاجرین شدید مشکلات سے دوچار:اقوام متحدہ


برلن،14ستمبر(ہ س)۔اقوام متحدہ کی عالمی تنظیم برائے ہجرت نے کہا ہے کہ افغانستان واپس بھیجے جانے والے افراد کو نئی زندگی شروع کرنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔تنظیم کی سربراہ برائے افغانستان آپریشنز می ہیونگ پارک کے مطابق ان میں سے بعض افراد نے کبھی افغانستان میں زندگی نہیں گزاری، جبکہ کچھ کو اپنے گھر، زمین یا دیگر اثاثے بیچنے پڑے، یہاں تک کہ قرض لینا پڑا تاکہ وہ ہجرت یا فرار کی قیمت ادا کر سکیں۔ ان کے مطابق واپسی پر یہ لوگ بے سہارا ہو جاتے ہیں اور ان کے پاس کوئی سہارا باقی نہیں رہتا۔

می ہیونگ پارک نے حالیہ دنوں میں برلن میں جرمن وزارتِ داخلہ اور وزارتِ خارجہ کے حکام سے ملاقاتوں کے دوران جرمنی اور یورپی یونین کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون اقوام متحدہ کی کوششوں میں معاون ہے، خاص طور پر سرحدی مقامات پر قائم استقبالیہ مراکز میں ضروری سامان اور افغانستان کے اندر سفر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دو مثبت پیش رفت ہوئی ہیں۔ایک تو یہ کہ بین الاقوامی امدادی تنظیمیں اب تمام صوبوں تک رسائی رکھتی ہیں اور دوسرا یہ کہ پانچ سال پہلے کے مقابلے میں سکیورٹی کی صورتِ حال عمومی طور پر زیادہ مستحکم ہے۔دوسری جانب، بڑے پیمانے پر افغانیوں کی واپسی جاری ہے۔ ہر روز ہزاروں افراد ہمسایہ ممالک سے افغانستان لوٹ رہے ہیں، جن میں سب سے زیادہ واپسی پاکستان اور ایران سے ہو رہی ہے، جہاں سے 2023 ءکے آغاز سے سب سے زیادہ افغانوں کو واپس بھیجا گیا۔ ترکیہ بھی باقاعدگی سے خصوصی پروازوں کے ذریعے افغانوں کو ان کے وطن بھیج رہا ہے۔

ترکیہ کے حکام کے مطابق واپس بھیجے جانے والے افغان اپنی مرضی سے روانہ ہوئے، کیونکہ وہ درست اقامتی اجازت نامے نہ ہونے کی وجہ سے حراستی مراکز میں رکھے گئے تھے۔

تاہم یورپی مہاجرین کونسل جیسی غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق صورتِ حال مختلف ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس ترکیہ میں 65 ہزار 815 افغان غیر قانونی مہاجرین کے طور پر گرفتار ہوئے، جبکہ رواں سال 8 مئی تک مزید 16 ہزار 268 افغانوں کو حراست میں لیا گیا۔ترکیہ میں رہنے والے بہت سے افغان وہاں صرف اتنی رقم کمانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کسی اسمگلر کے ذریعے یورپ پہنچ سکیں۔ اس حوالے سے یورپی یونین ترکیہ کے اقدامات پر خاص اعتراض نہیں کرتا کیونکہ یہ غیر قانونی مہاجرت کو یورپ کی جانب بڑھنے سے کم کرتا ہے۔طالبان کے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک جرمنی نے قطر کے تعاون سے دو اجتماعی ترحیل آپریشنز منظم کیے ہیں، جن کا ہدف ایسے افراد تھے جو جرائم میں ملوث پائے گئے تھے۔جرمن وزیر داخلہ الیگزینڈر دوبریندت نے مستقبل میں ان آپریشنز میں اضافہ کرنے کا عندیہ دیا ہے، تاہم ان کی وزارت نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا آئندہ بھی قطر کی مدد سے یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا یا نہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande