ریاض،14ستمبر(ہ س)۔مصر نے ہفتے کے روز عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے کھلی اسرائیلی جارحیت رکوا کر غزہ میں فوری جاری جنگ بند کرائے۔مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے برطانوی ہم منصب ایویٹ کوپر سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ ان کا ملک غزہ میں اسرائیلی جرائم کے تسلسل کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو مو¿ثر کردار ادا کرتے ہوئے جنگ روکنی ہوبگی اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرنا ہوبگی۔
بدر عبدالعاطی نے بعض مغربی ممالک، خصوصاً برطانیہ، کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔دریں اثنا مصری سکیورٹی اور قانونی ماہرین نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جانے والی فضائی حملہ خطے کے امن کے لیے ایک نیا اور خطرناک اضافہ ہے، جو حالات کو مزید پیچیدہ بنا دے گی۔ماہرین سمجھتے ہیں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عرب ممالک مشترکہ دفاعی نظام یا ایک متحدہ فورس قائم کریں تاکہ عربوں کی قومی سلامتی کا تحفظ کیا جا سکے۔
منگل کے روز اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اچانک اس وقت فضائی حملہ کیا، جب خلیل الحیہ کی قیادت میں حماس کا وفد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی تجاویز پر غور کے لیے اجلاس کر رہے تھے۔ یہ مشاورتی اجلاس قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی کی کوششوں کے تحت منعقد ہو رہا تھا۔بعد ازاں حماس نے وضاحت کی کہ حملہ ناکام رہا اور وفد کا کوئی رکن جاں بحق نہیں ہوا، تاہم تنظیم نے تصدیق کی کہ حملے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خلیل الحیہ کا بیٹا، ان کا پرائیویٹ سیکرٹری اور تین ذاتی محافظ شامل تھے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan