نئی دہلی، 14 ستمبر(ہ س)۔ عام آدمی پارٹی نے اتوار کو پاکستان کے ساتھ ہونے والے کرکٹ میچ کی سخت مخالفت کرتے ہوئے شہریوں سے اس کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔ آپ کے قومی رابطہ کار اروند کیجریوال، سینئر لیڈر منیش سِسودیا، رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ اور دہلی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی آتشی سمیت دیگر سینئر رہنما¶ں نے دہشت گردوں کو پناہ دینے والے پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلنے کو ملک کے شہداءکی توہین قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں، آپ کے دہلی صوبائی صدر سوربھ بھاردواج نے دہلی کے تمام لوک سبھا عہدیداروں سے بھارت-پاکستان کرکٹ میچ کے بائیکاٹ کی قسم دلائی ہے۔ اروند کیجریوال نے ایکس پر کہا کہ پاکستان کے ساتھ میچ کھیلنا ملک کے ساتھ غداری ہے۔ ہر بھارتی اس بات پر سخت غصے میں ہے۔آپ کے سینئر لیڈر اور پنجاب کے ذمہ دار منیش سِسودیا نے ایکس پر کہا کہ پہلگام حملے کے بعد مودی جی نے بڑے فخر سے کہا تھا کہ بات اور دہشت گردی ساتھ نہیں چل سکتے۔ لگتا ہے کہ وطن پرستی صرف وزیرِ اعظم کے بیانات تک محدود ہے۔ اب پورا ملک پوچھ رہا ہے کہ کیا آپریشن سندور کی چتاں اتنی جلدی ٹھنڈی پڑ گئی تھیں کہ دہشت گردوں کے ساتھ ملک کے خلاف کرکٹ میچ کھیلا جا رہا ہے؟ وزیرِ اعظم، جواب دیجیے۔رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ پہلگام میں ہماری بہنوں کا سندور اُجاڑا گیا۔ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ یہ واقعہ پاکستان کے دہشت گردوں نے انجام دیا۔ اس کے بعد آپریشن سندور چلایا گیا، جس میں ہمارے جوان شہید ہوئے، عام شہری مارے گئے اور ایک اے ڈی سی بھی شہید ہوا۔ اُس پاکستان کے ساتھ ہم کیسے کرکٹ کھیل سکتے ہیں جس سے ہماری جنگ جاری ہے؟ بھارتی حکومت نے خود کہا تھا کہ آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ وزیرِ اعظم مودی کا بیان ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتی۔ یہ بھی وزیرِ اعظم کا بیان ہے۔ تو پھر خون اور کھیل ایک ساتھ کیسے چل سکتا ہے؟چونکہ کرکٹ میں ان لوگوں کے بیٹوں کا کاروبار جُڑا ہوا ہے، ہزاروں کروڑ روپے کی کمائی منسلک ہے۔ملک، اس کی خودمختاری اور وقار کو بھلا دیا جائے، مگر ان کے بیٹوں کی کمائی نہیں رکنی چاہیے۔سنجے سنگھ نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ یہ فرضی قوم پرست ہیں، جو بار بار وطن پرستی کا نعرہ لگاتے ہیں، ان کے لیے کاروبار پہلے ہے، ملک بہت پیچھے ہے۔ انہیں کرکٹ کے دھندے میں کروڑوں کی کمائی اور سٹے بازی کرنا ہے۔ ان کے لیے اس کاروبار میں ملک کی کوئی قدر نہیں۔ جو نوجوان ان کے پیچھے جنونی بن کر مودی-مودی کے نعرے لگاتے ہیں، انہیں ان کا دوہرہ کردار سمجھنا ہوگا۔ جب ان کا دھندہ چل رہا ہوتا ہے، تو انہیں پاکستان سے کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ دبئی، قطر یا کوئی بھی جگہ ہو، جب تک ان کا دھندہ چل رہا ہے، تب تک انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ اگر خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، تو خون اور کھیل ایک ساتھ کیسے چل سکتا ہے؟ بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ آپریشن سندور ابھی جاری ہے۔ پھر بھی کرکٹ کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراغ ٹھاکر نے ہفتے کو ایک بے محل بیان دیا کہ بین الاقوامی میچ کھیلنا مجبوری ہے۔ انوراغ ٹھاکر بتائیں کہ بین الاقوامی میچوں کے انعقاد کی سب سے بڑی ذمہ داری کس کی ہے؟ مرکزی وزیرِ داخلہ امت شاہ کے بیٹے آئی سی سی کے چیئرمین ہیں۔ انہیں یہ فیصلہ لینا چاہیے تھا۔ اس لیے واضح ہے کہ بی جے پی کے لیے ملک نہیں، کاروبار پہلے ہے۔دوسری طرف، عام آدمی پارٹی کے دہلی صوبائی صدر سوربھ بھاردواج نے دہلی میں تمام لوک سبھا عہدیداروں کے ساتھ آن لائن میٹنگ کی اور بھارت-پاکستان کرکٹ میچ کے بائیکاٹ کی قسم دلائی۔ انہوں نے ایکس پر کہا کہ ایک ایک لوک سبھا کے عہدیدار قسم کھا رہے ہیں کہ وہ بھارت-پاکستان میچ کا بائیکاٹ کریں گے۔ اروند کیجریوال کے سپاہی ملک کے لیے مر مٹنے کے لیے تیار ہیں۔ جبکہ دہلی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف آتشی نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے کرکٹ میچ کی مخالفت کرتے ہوئے ایکس پر کہا کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ملک کے ساتھ کرکٹ کھیلنا ہمارے شہداءکی توہین ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais