منشیات اسمگلنگ کیس میں چار ملزمان گرفتار
نئی دہلی، 13 ستمبر (ہ س)۔ ضلع جنوبی کے نارکوٹکس اسکواڈ نے منشیات اسمگلنگ کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے چار سپلائرز کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے ان کے قبضے سے 51.692 کلو گرام گانجہ برآمد کیا ہے۔ نیز ، اسمگلنگ میں استعمال ہونے والا ایک آٹو ضبط کرلیا گ
منشیات اسمگلنگ کیس میں چار ملزمان گرفتار


نئی دہلی، 13 ستمبر (ہ س)۔

ضلع جنوبی کے نارکوٹکس اسکواڈ نے منشیات اسمگلنگ کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے چار سپلائرز کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے ان کے قبضے سے 51.692 کلو گرام گانجہ برآمد کیا ہے۔ نیز ، اسمگلنگ میں استعمال ہونے والا ایک آٹو ضبط کرلیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ساکیت تھانے میں این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس سمیت کمار جھا نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 8 ستمبر کو ضلع کے نارکوٹکس اسکواڈ کو اطلاع ملی تھی کہ دو اسمگلر بڑی مقدار میں گانجہ لے کر ساکیت علاقے میں آنے والے ہیں۔ انسپکٹر سبھاش چند کی قیادت میں ایس آئی دیپک یادو، ایس آئی رام پرتاپ اور دیگر عملے نے کھڑکی ایکسٹینشن سے شیخ سرائے روڈ، ستپولا جھیل کے قریب جال بچھا دیا۔ شام تقریباً 4.30 بجے ایک آٹو کو روکا گیا جس میں روی روشن اور دھیریندر سنگھ بیٹھے ہوئے پائے گئے۔ تلاشی کے دوران گاڑی کی پچھلی سیٹ سے 25.896 کلو گرام گانجہ برآمد ہوا۔ دونوں کو موقع پر گرفتار کر لیا گیا۔

پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے انکشاف کیا کہ یہ پورا سنڈیکیٹ بہار کا رہنے والا چندن چلاتا ہے۔ وہ پارسل کے ذریعے گانجے کی کھیپ دہلی بھیجتا ہے، جسے گینگ کے ارکان دہلی این سی آر کے مختلف علاقوں میں سپلائی کرتے ہیں۔ اس گینگ میں ساہتا نند رائے، لکشمن اور مکیش عرف اسٹار بھائی کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ دھیریندر سنگھ رقم کی وصولی اور لین دین کا کام دیکھتے تھے۔ اس کی اطلاع پر پولیس نے گینگ کے ایک اور رکن روی کمار کو گرفتار کرلیا۔

اس کے بعد 12 ستمبر کو پولیس کو ایک اور اطلاع ملی کہ ڈی ٹی ڈی سی کورئیر سروس سے گانجے کا ایک پارسل آنے والا ہے۔ ٹیم نے موتی نگر، فن سنیما کے قریب محاصرہ کیا اور وہاں پہنچنے والے دینا ناتھ کو پکڑ لیا۔ اس کے قبضے سے 25.796 کلو گرام گانجہ برآمد ہوا۔ اس طرح مجموعی ضبطی 51.692 کلوگرام گانجہ تک پہنچ گئی۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ملزمان طویل عرصے سے گانجے کی اسمگلنگ کر رہے تھے اور اس کھیپ کو دہلی لا کر مختلف طریقوں سے سپلائی کرتے تھے۔ کبھی آٹوز کا استعمال کیا گیا اور کبھی کورئیر سرویس کا استعمال کیا گیا تاکہ پولیس کو شک نہ ہو۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande