نئی دہلی،یکم ستمبر(ہ س)۔سروجنی نائیڈو سینٹر فار وومینس اسٹڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’ٹرانسگریسیو لو ایز این ایکزامپل آف ہسٹوریکل پلورالزم ان ساو¿تھ ایشیا‘ کے موضوع پر مورخہ اکتیس اگست دوہزار پچیس کو ایک آن لائن خطبہ منعقد کیا۔اس خطبے کے لیے ممتاز اسکالر پروفیسر اندر پال گریوال کو مدعو کیا گیا تھا۔پروگرا م میں اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والے مختلف یونیورسٹیوں کے اسکالروں نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔پی ایچ ڈی اسکالر پریتی موریا نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔پروگرام کا آغاز ڈاکٹر آمنہ حسین کی تمہیدی گفتگو سے ہوا۔پروفیسر نشاط زیدی، اعزازی ڈائریکٹر م،ایس این سی ڈبلیو ایس نے خطبہ استقبالیہ دیا جس میں انہوں نے یکجہتی،خاص طورسے تانیثی مطالعات میں مابعد جدیدیت کے تصورات کے مرکزی عنوانات سے متعلق بات چیت اور پروگرا م منعقدکرانے کی اہمیت پر زور دیا۔
پروفیسر گریوال نے اپنے خیال انگیزلیکچر میں تکثیری معاشروں کی قومی سرحدوں سے پرے اور تمام جغرافیائی سرحدوں میں لوگوں کی نقل و حرکت کی تاریخ کا جائزہ لیا۔ہیر رانجھاجیسے ماقبل جدیدیت عشقیہ بیانیوں سے نتائج اخذ کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیاکہ کس طرح ان عشقیہ داستانوں سے موجودہ زمانے کی سرحدوں والی دنیا کے وجود پذیر ہونے سے قبل تکثیری دنیا کی یادیں وابستہ ہیں۔ یہ نئی دنیا جس میں معاصر زمانے میں قومی سرحدوں سے باہر کے لیے بھی نئی اور تازہ امید یں تھیں۔بصیر ت سے پر اس اجلاس کے بعد سامعین نے قویر لو،نزاعی علاقوں میں تانیثیت اور آج کے زمانے میں خاتون سے ساتھ ہمدردی کی تجدید کے تھیم سے متعلق سوالات پوچھے۔ایس این سی ڈبلیو ایس میں ایم۔اے طالبہ آروشی پوڈر کے باقاعدہ اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais