حوثیوں کو ہلاک کرنے کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہیں : اسرائیلی وزیرکا دعویٰ
ریاض،31اگست(ہ س)۔اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہین نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے یمن کو نشانے پر رکھ لیا ہے اور حوثی جماعت کے رہنماو¿ں کو قتل کرنے کے لیے منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ہفتے کے روز حوثی جماعت نے اعلان کیا تھا کہ اس کی غیر تسلی
حوثیوں کو ہلاک کرنے کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہیں : اسرائیلی وزیرکا دعویٰ


ریاض،31اگست(ہ س)۔اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہین نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے یمن کو نشانے پر رکھ لیا ہے اور حوثی جماعت کے رہنماو¿ں کو قتل کرنے کے لیے منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ہفتے کے روز حوثی جماعت نے اعلان کیا تھا کہ اس کی غیر تسلیم شدہ حکومت کے وزیر اعظم (سربراہ) احمد غالب رہوی اور متعدد وزراءجمعرات کو صنعاءپر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔کوہین نے آج ریڈیو ’کول باراما‘کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہم نے یمن کو نشانے پر رکھ لیا ہے.... یہ ایک منظم پالیسی ہے جس کے تحت بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حوثی شخصیات کے خلاف قتل کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔انھوں نے مزید کہا حوثی ہی نہیں بلکہ تمام حماس رہنما، حتیٰ کہ وہ بھی جو بیرونِ ملک مقیم ہیں، سب مردہ ہیں۔حوثی جماعت اسرائیل پر راکٹ اور ڈرون حملے کر رہی ہے، جبکہ اسرائیل یمن میں جماعت کے زیرِ قبضہ علاقوں میں اہداف پر بم باری کر کے جواب دے رہا ہے۔

اتوار کو اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی کہ آج ہونے والے دو اجلاسوں (ایک کابینہ کا اور دوسرا وزارتی کونسل برائے سیکیورٹی کا) کو خفیہ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ جمعرات کو حوثی شخصیات کی ہلاکتوں پر یمنی جماعت کی جانب سے رد عمل سے بچا جا سکے۔

اسرائیلی نجی ٹی وی چینل 12 کے مطابق آج حکومت اور وزراءکے اجلاس کو محفوظ اور خفیہ مقام پر منتقل کر دیا جائے گا، یہ اقدام حوثیوں کی حکومت کے سربراہ کے قتل کے بعد کیا جا رہا ہے۔ چینل نے مزید بتایا کہ وزراءکو اجلاس سے کچھ دیر قبل ہی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا۔بیت المقدس میں اتوار کو اسرائیلی کابینہ کا ہفتہ وار اجلاس منعقد ہونا تھا، جس میں کئی معاملات پر غور کیا جانا ہے۔ ان میں سلامتی کے ادارے کے لیے بجٹ میں اضافہ بھی شامل ہے، یہ بات عبرانی اخبار یدیعوت آحرونوت نے بتائی۔اخبار کے مطابق، بعد ازاں سیکیورٹی کابینہ کا بھی اجلاس منعقد ہو گا تاکہ غزہ کی پٹی کی صورت حال، دنیا کے چند ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ارادے پر ردِ عمل اور لبنان اور شام کی صورت حال کو زیر بحث لایا جا سکے۔ سکے۔اخبار نے مزید کہا تاہم حماس کا ابتدائی جواب (ان تجاویز پر جو ثالثوں نے پیش کی ہیں) اور جزوی معاہدہ زیر بحث نہیں لایا جائے گا، کیونکہ (وزیر اعظم بنیامین) نیتن یاہو اور کابینہ نے پہلے ہی فیصلہ کر رکھا ہے کہ صرف ایک جامع معاہدے پر ہی غور کیا جائے گا جس کے تحت حماس کے قبضے میں موجود 48 مغویوں کی رہائی ممکن ہو سکے۔

یاد رہے کہ 18 اگست کو حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایک جزوی معاہدے کی تجویز پر ثالثوں کو منظوری دے دی تھی، تاہم اسرائیل نے ابھی تک اس پر جواب نہیں دیا، حالانکہ اس کی شقیں تقریباً وہی ہیں جن پر تل ابیب پہلے رضامند ہو چکا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande