ممبئی، 3
اگست (ہ س)۔
مہاراشٹر کی سیاست میں اس وقت زبردست ہلچل پیدا
ہوگئی جب این سی پی-ایس سی پی کے ایم ایل اے جتیندر اوہاڑ نے اپنے ایک متنازعہ بیان
میں کہا کہ ’’سناتن دھرم نے ہندوستان کو برباد کر دیا ہے‘‘
اور اس نظریہ کو ’’بگڑی ہوئی سوچ‘‘ قرار دیا۔ یہ ۔ ان کے یہ تبصرے مالیگاؤں بم
دھماکہ 2008 کے کیس میں عدالت کی جانب سے تمام ساتوں ملزمین کو بری کیے جانے کے
کچھ ہی دیر بعد سامنے آئے۔
ملزمان میں بی جے پی کی سابق ایم پی پرگیا سنگھ
ٹھاکر بھی شامل تھیں۔ جتیندر اوہاڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا
کہ سناتن دھرم نے تاریخی طور پر ظلم و جبر کی مثالیں قائم کی ہیں۔ ان کے بقول اسی
دھرم نے شیواجی مہاراج کو تاجپوشی سے محروم رکھا، سمبھاجی مہاراج کو بدنامی کا
نشانہ بنایا، جیوتی راؤ پھولے کو مٹانے کی کوشش کی، ساوتری بائی پھولے پر غلاظت پھینکی
اور بابا صاحب امبیڈکر کی تعلیم میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
تھانے سے تعلق رکھنے والے اوہاڑ نے منوسمرتی
جلانے کے عمل کی تعریف کرتے ہوئے اس کے مصنف کو سناتنی نظریہ کی مسخ شدہ پیداوار
قرار دیا۔ ان کے اس بیان پر بی جے پی رہنماؤں نے سخت برہمی ظاہر کی۔ بی جے پی کے ایم
پی سمبت پاترا نے کانگریس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے یاد دلایا کہ ’زعفرانی دہشت گردی‘
کی اصطلاح اسی جماعت نے متعارف کرائی تھی۔ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ سشیل
کمار شندے نے یہ تسلیم کیا تھا کہ انہیں پارٹی قیادت کے دباؤ پر اس طرح کی زبان
استعمال کرنی پڑی۔ پاترا نے اس حوالے سے 2013 کی ایک کانگریس کنکلیو کی مثال بھی دی
جس میں شندے نے یہ اصطلاح استعمال کی تھی۔ سیاسی تناؤ اس وقت شدید ہو گیا جب این
آئی اے عدالت نے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں تمام ملزمان کو الزامات سے بری قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ اس واقعے میں 6 افراد جان سے گئے تھے
اور 95 زخمی ہوئے تھے۔ عدالت نے یو اے پی اے اور آرمز ایکٹ کے تحت استغاثہ کی
ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے لواحقین کو 2 لاکھ اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے دینے کا
حکم دیا۔ بری ہونے والوں میں ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے، سدھاکر چترویدی اور
سدھانکر دھر دویدی شامل تھے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کے دوران 15
برس میں 331 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، لیکن ثبوت ناکافی رہے۔ اس عدالتی فیصلے
کے بعد تحقیقاتی نظام اور دہشت گردی کے معاملات میں سیاست کی مداخلت پر ایک مرتبہ
پھر بحث چھڑ گئی ہے۔ حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا واقعی
مالیگاؤں کیس میں ہندو افراد کو جان بوجھ کر ٹارگٹ کیا گیا۔ جیسے جیسے مہاراشٹر کی
سیاست مذہبی خطوط پر منقسم ہوتی جا رہی ہے، سناتن دھرم کی مخالفت پر مبنی یہ بحث
ممکن ہے کہ عدالتی کارروائیوں اور ثبوت کی اہمیت سے نظریں ہٹا دے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے