خسرو فاونڈیشن کے زیرِ اہتمام ’مذہب،ثقافت اورجدیدیت ‘کے عنوان سے مذاکرہ
سرینگر/نئی دہلی،03اگست(ہ س)۔
چنار بک فیسٹیول نہایت کامیابی کے ساتھ جاری ہے اور بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات اور شائقین کتب میلے میں آکر اپنی پسندیدہ کتابیں خرید رہے ہیں۔آج فیسٹیول کے دوسرے دن خسرو فاﺅنڈیشن نئی دہلی کے زیراہتمام ایک مذاکرہ بعنوان ’مذہب،ثقافت اورجدیدیت‘ منعقد ہوا۔مذاکرے میں پروفیسرجاوید احمد ڈار (شعبہ پولیٹیکل سائنس،کشمیر یونیورسٹی) نے مذہب ،ثقافت اورجدیدیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جدیدیت کو اپنانے کا مطلب اپنی مذہبی یا ثقافتی اقدار سے دستبرداری نہیں ہے بلکہ ہمارے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ ہم ان اقدار کو جدید تقاضوں سے کیسے ہم آہنگ کرسکتے ہیں۔انھوں نے مزید کہاکہ ہمیں جدیدیت کو سمجھنے کے لیے مغربی کلچر کے حدود سے باہر نکل کر سوچنا ہوگا کیونکہ حقیقی ماڈرنزم صرف سطحی تبدیلیوں سے ممکن نہیں بلکہ اس کے لیے فکری و عملی سطح پر گہری تبدیلیاں درکار ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر پشکر مشرا(ڈائرکٹر رضالائبریری، رام پور) نے مذہبی اورثقافتی اقدار کو عصری تناظرمیں سمجھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جدید دور میں ہمیں اپنی روایات و اقدار کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے تاکہ ہم ایک ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دے سکیں اور اس ترقی میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی شمولیت اوران کی بااختیاری کوبھی یقینی بنانا ضروری ہے۔ نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ الرحمن (کنوینر خسرو فاﺅنڈیشن)نے موضوع کا تعارف پیش کیا اورموجودہ دور میں اس کی اہمیت پر اظہار خیال کیا۔ اس پروگرام میں دو کتابوں ’تلواروں کے سائے میں‘ (مصنف، ایم جے اکبر، مترجم جلیس اختر نصیری) اور ’اسلام، آمریت اور پسماندگی‘(مصنف، احمد کورو،مترجم سبزار احمد) کا اجرابھی عمل میں آیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan