ممبئی، 3
اگست (ہ س)۔
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس
نے اتوار کو صاف الفاظ میں اعلان کیا کہ ریاست میں مراٹھی زبان کے نام پر کسی بھی
صورت میں پرتشدد کارروائیاں قابل قبول نہیں ہوں گی۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا
ہے جب حالیہ دنوں میں مہاراشٹر نونرمان سینا کے کارکنان کی جانب سے غیر مراٹھی
بولنے والوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
فڑنویس نے کہا کہ اگر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ
نشی کانت دوبے ممبئی کا دورہ کرتے ہیں تو ریاستی حکومت ان کا پرتباک خیرمقدم کرے گی
اور مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مراٹھی مہاراشٹر کی
سرکاری زبان ہے اور سب کو اسے سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، مگر کسی کو زبردستی یا
تشدد کے ذریعے سکھانا نہ تو درست ہے نہ قابل قبول۔
فڑنویس
نے راج ٹھاکرے اور نشی کانت دوبے کے بیانات کو بھی ناپسندیدگی سے یاد کرتے ہوئے
کہا کہ سمندر میں ڈبونے جیسی زبان مہذب معاشرے میں برداشت نہیں کی جا سکتی۔ دریں
اثنا شیوسینا (یو بی ٹی) کے قائد سنجے راوت نے فڑنویس کے تبصرے پر ردعمل ظاہر کرتے
ہوئے کہا کہ مراٹھی زبان کے لیے ان کی جدوجہد جاری رہے گی کیونکہ مہاراشٹر کی بنیاد
اسی زبان پر رکھی گئی تھی اور 106 شہداء نے اس کے لیے اپنی جانیں دی تھیں۔ انہوں
نے وضاحت کی کہ وہ کسی زبان کی مخالفت نہیں کرتے، ان کی ناراضگی صرف اس پر ہے کہ
ہندی کو جبراً تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واقعے کی اصل وجہ اس وقت بنی جب مہاراشٹر
نونرمان سینا کے کارکنوں نے مراٹھی نہ بولنے والوں پر حملے شروع کیے، جس پر ردعمل
دیتے ہوئے نشی کانت دوبے نے خبردار کیا کہ ہندی کے خلاف رویہ سنگین نتائج کا سبب
بن سکتا ہے۔ جواب میں راج ٹھاکرے نے بیان دیا کہ اگر دوبے ممبئی آئیں گے تو انہیں
سمندر میں غرق کر دیا جائے گا۔ بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر فڑنویس نے صاف کیا کہ
حکومت کسی قسم کے پرتشدد عمل یا نفرت آمیز مہم کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی اور
قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے