پٹنہ، 03 اگست (ہ س)۔ بہار میں گذشتہ کچھ دنوں سے مسلسل موسلادھار بارش اور نیپال سے چھوڑے جانے والے پانی کی وجہ سے شمالی بہار کے بیشتر ندیوں کی آبی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ خاص طور پر گنگا، کوسی، پن پن، گنڈک، بوڑھی گنڈک، کملا بلان، مہانندا اور گھاگھرا ندیاں طغیانی ہیں۔ ریاست کے کئی اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں۔ محکمہ آبی وسائل نے احتیاطی الرٹ جاری کر دیا ہے۔پٹنہ، بھاگلپور اور کہلگاؤں میں گنگا ندی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ گاندھی گھاٹ (پٹنہ) میں گنگا کی پانی کی سطح خطرے کے نشان سے 20 سینٹی میٹر اوپر درج کی گئی، جب کہ ہاتھیدہ میں 1 سینٹی میٹر، بھاگلپور میں 10 سینٹی میٹر اور کہلگاؤں میں 13 سینٹی میٹر تک بڑھ گئی۔ بکسر میں آئندہ 24 گھنٹوں میں گنگا کے پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر جانے کی امید ہے۔ ابھی یہ خطرے کے نشان سے صرف ایک فٹ نیچے ہے۔کوسی ندی جسے 'بہار کا دکھ بھی کہا جاتا ہے، ایک بار پھر اپنی خوفناک شکل میں لوٹ آئی ہے۔ کھگڑیا میں اس ندی کے پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ جلد ہی اس ندی کے پانی کی سطح ڈمری، بلتارا، سہرسہ، سپول اور کرسیلہ میں بھی خطرے کے نشان کو عبور کر سکتی ہے۔
پٹنہ میں پن پن ندی کے پانی کی سطح خطرے کے نشان سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس کے ساتھ گنڈک، بوڑھی گنڈک، کملا بلان، بھوتھی بلان، سون، مہانند اور گھاگھرا جیسی ندیوں کی آبی سطح میں 10 سے 48 سینٹی میٹر تک اضافے کا اندازہ ہے۔جموئی ضلع کے جھاجھا بلاک واقع برماسیہ پل کا ایک حصہ اچانک گر گیا، جس کی وجہ سے جھاجھا قصبہ اور سونو بلاک کے درجنوں گاؤں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ یہ پل الائی ندی پر بنایا گیا تھا۔ اب جھاجھا ہیڈکوارٹر سے ہزاروں گاؤں کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو گیا ہے۔
اسی بلاک کے باراکولا پنچایت کے تحت پچکاٹھیا گاؤں میں ہفتہ کے روز شدید بارش کی وجہ سے ایک کچا مکان منہدم ہوگیا۔ 49 سالہ موہن خیرہ ملبے تلے دب گئے جس سے موقع پر ہی موت ہوگئی۔ انتظامیہ نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا اور لواحقین کو امداد فراہم کرنے کا عمل جاری ہے۔دوسری طرف حویلی کھڑگ پور-تارا پور سڑک ایک بار پھر ٹھپ ہو گئی ہے۔ ڈونگری ندی پر بنایا گیا عارضی ڈائیورزن پانی میں بہہ گیا۔ ٹیٹیابمبر بلاک سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ گزشتہ ماہ بھی یہ ڈائیورزن دو بار بہہ چکا ہے جس سے ہزاروں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔بہار سے بہنے والی مذکورہ تمام ندیوں کے پانی کی سطح میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے محکمہ آبی وسائل نے الرٹ جاری کیا ہے۔ ڈیپارٹمنٹل انجینئرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام پشتوں کی دن کے 24 گھنٹے اور ہفتے کے 7 دن (24x7) نگرانی کریں۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ٹیمیں کئی حساس اضلاع میں تعینات کی جارہی ہیں۔ انتظامیہ نے کئی ساحلی گاؤں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لوگ ریاستی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امدادی اور باز آبادکاری کا کام جنگی پیمانہ پر کیا جائے تاکہ جان و مال کا نقصان کم سے کم ہو۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan