کیرالہ حکومت کی کتاب میں نیتا جی پر قابل اعتراض مواد پر ترنمول نے کہا – حکومت کو فوراً معافی مانگنی چاہئے۔
کولکاتا، 19 اگست (ہ س)۔ کیرالہ کے ایک سرکاری اسکول کی کتاب میں نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ملک چھوڑنے کو انگریزوں کے خوف سے بھاگنا لکھا گیا ، جس کے بعد ایک بڑا تنازع کھڑا ہو گیا ۔ ترنمول کانگریس نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سی پی ایم کی
نیتاجی


کولکاتا، 19 اگست (ہ س)۔ کیرالہ کے ایک سرکاری اسکول کی کتاب میں نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ملک چھوڑنے کو انگریزوں کے خوف سے بھاگنا لکھا گیا ، جس کے بعد ایک بڑا تنازع کھڑا ہو گیا ۔ ترنمول کانگریس نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سی پی ایم کی ’بنگال مخالف سوچ‘ کا نتیجہ ہے۔

دراصل یہ سطور چوتھی جماعت کے اساتذہ کے لیے بنائی گئی گائیڈ بک میں لکھی گئی تھی۔ اسے اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (ایس سی ای آر ٹی) نے تیار کیا تھا۔ جیسے ہی یہ معاملہ سامنے آیا، ہنگامہ بڑھ گیا، تب کیرالہ حکومت نے وضاحت کی کہ یہ ایک ’غلطی‘ تھی، جسے فوری طور پر درست کر دیا گیا ہے۔ نیز جن لوگوں نے یہ غلطی کی ہے انہیں آئندہ کسی بھی کام سے ہٹا دیا گیا ہے۔

ریاستی وزیر تعلیم وی سیون کٹی نے کہا، معاملہ سامنے آتے ہی اسے فوری طور پر درست کرنے کے احکامات دیے گئے۔ کتابوں میں صرف صحیح تاریخ باقی رہے گی۔ ہماری حکومت کبھی بھی مرکز کی طرح تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرتی ہے، اس لیے ایس سی ای آر ٹی کو واضح طور پر کہا گیا ہے کہ غلطی کرنے والوں کو تمام ذمہ داریوں سے ہٹا دیا جائے۔

ساتھ ہی ترنمول کانگریس نے اسے سوچ سمجھ کر اٹھایا گیا قدم قرار دیا۔ پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی ریتابرت بندوپادھیائے نے کہا، نیتا جی کا ملک چھوڑنا، محمد ضیاء الدین کے نام سے انشورنس ایجنٹ کے طور پر ان کا بیرون ملک جانا اور پھر آزاد ہند فوج کے ذریعے آزادی کی جنگ لڑنا - یہ سب کو معلوم ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا سی پی ایم کو اس تاریخ کا علم نہیں تھا، یا انہوں نے جان بوجھ کر نظر انداز کیا؟

انہوں نے الزام لگایا، یہ کوئی غلطی نہیں ہے بلکہ بنگالی آئیکن کو نیچا دکھانے کی واضح کوشش ہے۔ سی پی ایم ہمیشہ بنگالی مخالف رہی ہے۔ نیتا جی کی توہین کی گئی ہے اور انہیں اس کے لیے کھلے عام معافی مانگنی چاہیے۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande