انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (ترمیمی) بل لوک سبھا سے منظور
نئی دہلی، 19 اگست (ہ س)۔ لوک سبھا نے منگل کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (ترمیمی) بل 2025 کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ اس بل کے تحت، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ایکٹ، 2017 میں ترمیم کرکے آسام کے گوہاٹی میں ایک نیا آئی آئی ایم قائم کرنے اور اسے ایکٹ ک
Indian Institute of Management (Amendment) Bill passed in LS


نئی دہلی، 19 اگست (ہ س)۔ لوک سبھا نے منگل کو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (ترمیمی) بل 2025 کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ اس بل کے تحت، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ایکٹ، 2017 میں ترمیم کرکے آسام کے گوہاٹی میں ایک نیا آئی آئی ایم قائم کرنے اور اسے ایکٹ کے شیڈول میں شامل کرنے کی تجویز ہے۔ اس سے گوہاٹی آئی آئی ایم ملک کا 22 واں آئی آئی ایم بن جائے گا۔

بل کی منظوری کے بعد لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ قبل ازیں ایوان میں اپوزیشن جماعتوں نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔ اپوزیشن ارکان نے الزام عائد کیا کہ یہ عمل منصفانہ نہیں ہے اور اس کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہو سکتا ہے۔ تاہم حکومت نے اس موضوع پر کوئی تفصیلی جواب نہیں دیا۔

بل پر بحث کے دوران وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کہا کہ یہ بل صرف ایک تعلیمی ادارے کے قیام تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ شمال مشرقی ہندوستان میں تعلیم اور انتظام کے میدان میں ایک تاریخی آغاز ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں گوہاٹی میں آئی آئی ایم قائم کرنے کی مانگ کو پورا کیا گیا ہے۔ حکومت گوہاٹی میں آئی آئی ایم کے قیام کے لیے 550 کروڑ روپے کی مالی مدد فراہم کرے گی اور آسام حکومت زمین اور دیگر سہولیات فراہم کرے گی۔

بل کے مطابق آئی آئی ایم گوہاٹی کو ایکٹ کے شیڈول میں شامل کیا جائے گا اور انسٹی ٹیوٹ کو قومی اہمیت کے انسٹی ٹیوٹ کا درجہ مل جائے گا۔ جب تک انسٹی ٹیوٹ کا بورڈ آف ڈائریکٹرز نہیں بن جاتا، مرکزی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ایک افسر ادارے کے معاملات کی دیکھ بھال کرے گا۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ آج آئی آئی ایم ایک بین الاقوامی برانڈ بن چکا ہے۔

آئی آئی ایم احمد آباد اگلے ماہ سے دبئی میں اپنا کیمپس شروع کرنے جا رہا ہے، جسے وہاں کی حکومت اپنے خرچ پر چلائے گی۔ آسام کی آبادی تین کروڑ سے زیادہ ہے اور پانچ لاکھ سے زیادہ طلبا اعلیٰ تعلیم میں داخل ہیں۔ ایسی صورتحال میں آئی آئی ایم کے قیام سے نہ صرف تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی بلکہ مقامی نوجوانوں کو انتظامی صلاحیتوں کے عالمی مواقع بھی فراہم ہوں گے۔

دریں اثنا، اپوزیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی پر شدید اعتراض اٹھایا۔ حزب اختلاف کے ارکان نے اسے انتخابی عمل میں مداخلت اور ووٹر لسٹ میں غلط تبدیلیوں کے خدشات سے جوڑتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا۔ ان مسائل کے درمیان بل پاس ہوتے ہی لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande