کھجوراہو: ہاسٹل میں طالب علم کی مشتبہ حالت میں موت، کمرے سے لاش برآمد، جسم پر نیلے نشانات
کھجوراہو، 18 اگست (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے چھتر پور ضلع کے کھجوراہو میں ہاسٹل میں رہنے والے 7 سالہ طالب علم کی پیر کی صبح مشتبہ حالات میں موت ہو گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ جب صبح بچے کو جگانے کی کوشش کی گئی تو وہ مردہ پایا گیا۔ اس کا جسم نیلا تھا۔ واقعہ کے
Khajuraho: Student dies in hostel under suspicious condition


کھجوراہو، 18 اگست (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے چھتر پور ضلع کے کھجوراہو میں ہاسٹل میں رہنے والے 7 سالہ طالب علم کی پیر کی صبح مشتبہ حالات میں موت ہو گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ جب صبح بچے کو جگانے کی کوشش کی گئی تو وہ مردہ پایا گیا۔ اس کا جسم نیلا تھا۔ واقعہ کے بعد سنسنی پھیل گئی۔ معاملہ بمیٹھا تھانہ علاقہ کا ہے۔ طالب علم کو ابھی ایک ماہ قبل اسکول میں داخل کرایا گیا تھا۔ موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔

جانکاری کے مطابق یہ پورا معاملہ گنج گاوں میں واقع گیان گنگا ہائر سیکنڈری اسکول کے ہاسٹل سے متعلق ہے۔ مرنے والے بچے کی شناخت انوراگ پٹیل کے طور پر ہوئی ہے جو کہ گھورا کا رہنے والا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے راج نگر ہیلتھ سنٹر بھیج دیا۔

بمیٹھا پولیس اسٹیشن کے انچارج آشوتوش سنگھ نے بتایا کہ گاوں گنج میں واقع گیان گنگا اسکول کے ہاسٹل میں کلاس 2 کے 7 سالہ طالب علم انوراگ کی موت ہوگئی ہے۔ بچے کے جسم پر نیلے رنگ کے نشانات ہیں جو اندرونی مسئلہ یا دم گھٹنے کی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔ ممکن ہے اسے کسی زہریلے کیڑے نے کاٹ لیا ہو یا اسے کوئی زہریلی چیز پلائی گئی ہو۔ جسم پر زخم کے نشان نہیں ہیں۔ بچے کی لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ ہاسٹل انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور معاملے کی گہرائی سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

طالب علم کے والد ببلو پٹیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے انوراگ کو ایک ماہ قبل اسکول میں داخل کرایا تھا۔ وہ اسکول کیمپس میں بنائے گئے ہاسٹل میں دیگر طلبہ کے ساتھ رہ رہا تھا۔ اتوار کی رات تک وہ مکمل طور پر صحت مند تھا۔ پیر کی صبح 6 بجے ہمیں اسکول آپریٹر پرمود ترویدی کا فون آیا کہ بچہ بیمار ہے۔ جب ہم یہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ وہ فوت ہو چکا ہے۔ اسے پہلے کوئی بیماری نہیں تھی۔ ہم نہیں جانتے کہ اس کی موت کیسے ہوئی۔

دوسری جانب گیان گنگا اسکول کے آپریٹر پرمود ترویدی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس صرف ایک اسکول ہے۔ ہم ہاسٹل نہیں چلاتے۔ ہم رہائش اور کھانے کا انتظام کرتے ہیں تاکہ دور دراز سے آنے والے بچوں کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ رات کو بچے مزے کر رہے تھے لیکن صبح دیکھا تو انوراگ مردہ پایا گیا۔ ترویدی نے بتایا کہ ان کی جگہ تقریباً 45 بچے اس طرح رہتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande