امراوتی،
11 اگست (ہ س)بی جے پی کے راجیہ سبھا
ممبر ڈاکٹر انل بونڈے نے کہا ہے کہ شرد پوار اور سنجے راوت کے حالیہ بیانات اگرچہ
مزاحیہ ہیں لیکن ان میں حقیقت کا پہلو موجود ہے۔ ان کے مطابق انتخابات کے دوران
جادوگروں اور تکنیکی ماہرین کا ایک گروہ سرگرم رہتا ہے، جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ
منتروں سے انتخابی حلقوں کو شکل دے سکتا ہے، ووٹنگ مشینیں بنا سکتا ہے اور ووٹروں
کو متاثر کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر بونڈے کا کہنا تھا کہ ممکن ہے ایسے لوگ شرد پوار اور
ادھو ٹھاکرے تک بھی پہنچے ہوں۔
انہوں
نے کہا کہ اس قسم کے موقع پرست عناصر انتخابی ماحول میں پیسہ بٹورنے کے لیے سرگرم
رہتے ہیں۔ چونکہ شرد پوار نے عمر بھر سیاست میں گزارا ہے، اس لیے اس بات کا قوی
امکان ہے کہ یہ افراد ان تک بھی آئے ہوں۔ لیکن ایک سمجھدار رہنما کو چاہیے کہ ایسے
دھوکے بازوں کی بروقت اطلاع پولیس کو دے، تاکہ ان کی مکاری بے نقاب ہو۔ افسوس کہ
اس وقت کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا اور اب دس ماہ بعد شرد پوار، راہل گاندھی کے بیانات
پر ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر
بونڈے نے سنجے راوت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقی عوامی خدمت میں مصروف
نہیں رہتے بلکہ رات کے خیالات صبح نو بجے کے ہارن کے ذریعے عوام تک پہنچا دیتے ہیں،
جو بعد میں میڈیا میں گونجتے ہیں۔ مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹر فہرستوں میں
اصلاحات کے لیے خصوصی معائنہ، یعنی ایس آئی آر، شروع کیا ہے تاکہ کسی بھی خامی کو دور کیا
جا سکے۔
ان کے
مطابق راہل گاندھی ایک طرف مہاراشٹر میں ووٹوں میں اضافے کی بات کرتے ہیں، جبکہ
دوسری جانب ووٹر فہرستوں کی دوبارہ جانچ کے مخالف ہیں۔ یہ رویہ ان کے اصل ارادے کو
مشکوک بناتا ہے۔ ڈاکٹر بونڈے نے کہا کہ اس وقت راہل گاندھی اور ان کی جماعت کانگریس
شدید تذبذب میں مبتلا ہے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے