انٹرویو۔میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں اداکار بنوں گا : آر مادھون
فلم ’رہنا ہے تیرے دل میں‘ میں اپنے رومانوی کردار سے ناظرین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والے اداکار آر مادھون نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی اداکاری میں تنوع لا کر خود کو ثابت کیا ہے۔ اب وہ ایک بار پھر فلم ’آپ جیسا کوئی‘ کے ذریعے رومانس کی دنیا میں واپسی کرنے
Interview : I never thought I would become an actor: R. Madhavan


فلم ’رہنا ہے تیرے دل میں‘ میں اپنے رومانوی کردار سے ناظرین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والے اداکار آر مادھون نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی اداکاری میں تنوع لا کر خود کو ثابت کیا ہے۔ اب وہ ایک بار پھر فلم ’آپ جیسا کوئی‘ کے ذریعے رومانس کی دنیا میں واپسی کرنے جا رہے ہیں، جس میں ان کی جوڑی اداکارہ فاطمہ ثنا شیخ کے ساتھ نظر آئے گی۔ حال ہی میں مادھون نے اس فلم کے بارے میں ’ہندوستھان سماچار‘ سے خصوصی بات چیت کی۔ پیش ہیں اس انٹرویو کے کچھ خاص اقتباسات...

سوال: آپ کے مطابق فلموں میں رومانس کی تعریف اورطور- طریقے کس قدر تبدیل ہوئے ہیں؟

جی بالکل، ’آپ جیسا کوئی‘ میرے لیے کئی لحاظ سے ایک چیلنجنگ فلم رہی ہے۔ میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ’رہنا ہے تیرے دل میں‘ میں رومانوی کردار سے کیا تھا اور اب میں یہاں تک سفر طے کیا ہے ۔ ان دنوں رومانس کا انداز بالکل مختلف تھا۔ تب ڈیٹنگ ایپس نہیں تھیں اور نہ ہی اتنا کھلاپن تھا۔ اگر آپ کو کسی لڑکی سے بات کرنی ہوتی تھی تو اکثر آپ کو اس کا پیچھا کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرنا پڑتا تھا جو آج کے دور میں بالکل بھی قابل قبول نہیں ہے۔ وقت کے ساتھ سوچ اور طریقے بدلے ہیں اور مجھے بھی خود کو بدلتے رہنا پڑا ہے۔ اس فلم میں میرے لیے سب سے بڑا چیلنج کردار یہ تھا میں اس طرح نظر آوں کہ میری عمر ظاہر نہ ہو اور میرے اور میرے ساتھی اداکار کے درمیان اچھی کیمسٹری بھی ہو۔ سچ پوچھیں تو میں کافی نروس تھا، کیا میں اسکرین پر اچھا نظر آوں گا؟ کیا ہماری جوڑی کام کرے گی؟ لیکن اس گھبراہٹ میں ایک نیا ایڈونچرتھا۔

سوال: مرکزی کاسٹ کے درمیان عمر کا بڑا فرق ہونا کس حد تک درست ہے؟

میں نے اپنے خاندان میں ایسی کئی مثالیں دیکھی ہیں جہاں میاں -بیوی کی عمروں میں 15 سے 20 سال کا فرق ہے لیکن ان کے رشتے میں کبھی کوئی کمی نہیں رہی۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہیں اور آخر میں یہی سب سے اہم چیز ہے۔ فلموں کی بات کریں تو آج کے دور میں کئی اداکار اپنے سے بہت چھوٹی اداکاراوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ جب تک اسکرین پر ان کی کیمسٹری متاثر کن ہے اور کام اچھا ہے،تب تک ناظرین بھی اسے پوری طرح قبول کرتے ہیں۔ عمر سے زیادہ اہم یہ ہے کہ آپ کتنی سچائی اور ایمانداری سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

سوال: آپ سنیما کے بارے میں اپنی سمجھ کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے؟

راجکمار ہیرانی جیسے فلم سازتوواقعی سینما کے ماسٹر ہیں اور میں ان کے ساتھ اپنے آپ کا موازنہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ سچ پوچھیں تو میں کبھی بھی سنیما کا عقیدت مند نہیں رہا۔ میری اس فلم کے ڈائریکٹر وویک سونی جیسے لوگ سچے سینما سے محبت کرنے والے ہیں، وہ فلموں کے پرستار ہیں، لیکن میرے ساتھ معاملہ بالکل مختلف تھا۔ نہ تو میں فلموں کے بارے میں زیادہ جانتا تھا اور نہ ہی مجھے اس سے کوئی خاص لگاوتھا۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں اداکار بنوں گا اور نہ ہی مجھے اس کی کوئی خواہش تھی۔ سب کچھ ایک اتفاق تھا۔ دراصل، میں نے ٹی وی پر کام صرف اس لیے شروع کیا تھا کہ میں نے سوچا تھا، مجھے روزانہ 3 ہزار روپے ملیں گے، ٹھیک ہے، کر لیتے ہیں۔ اس وقت بہت سے لوگ فلم انڈسٹری میں آنے کے لیے بے چین تھے لیکن مجھے ایسی کوئی بے تابی نہیں تھی۔ شاید یہی آسانی تھی جس کی وجہ سے ناظرین نے مجھے قبول کرنا شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ مجھے اچھے کردار ملنے لگے۔

سوال: آپ نے اپنے کیرئیر میں بہت چنندہ فلمیں کی ہیں، اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟

پہلے میں سوچتا تھا کہ میری سب سے بڑی فین فالوونگ خواتین کے درمیان ہے، لیکن جب میں نے ایک دن انسٹاگرام اور ٹویٹر کے اینالٹکس کو دیکھا تو میں حیران رہ گیا۔ درحقیقت، میرے فالوورز میں سے تقریباً 75فیصد مردہیں جن کی عمریں 18 سے 40 سال کے درمیان ہیں۔ باقی خواتین ہیں۔ میں نے 30 سال کی عمر میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور جب میں ’رہنا ہے تیرے دل میں‘ میں رومانوی ہیرو بنا تو میری عمر 32 سال تھی۔ اس وقت مجھے لگا کہ اگر میں اس طرح کی رومانوی فلمیں کرتا رہا تو اگلے چند برسوں میں لوگ مجھے چھیڑ چھاڑ کرنے والا ’منچلا‘ قسم کا ہیرو سمجھنے لگیں گے۔ میری پہلی تین فلمیں بڑے ہدایت کاروں کے ساتھ تھیں جس کی وجہ سے دیگر ہدایت کاروں کو یہ غلط فہمی ہوئی کہ میں صرف ان کے ساتھ کام کرتا ہوں یا مجھے سینما کی کچھ گہری سمجھ ہے۔ اسی وجہ سے میرے پاس کئی فلمیں نہیں آئیں۔ آہستہ آہستہ مجھے احساس ہوا کہ میں صرف ایک قسم کی فلمیں کر رہا ہوں۔ میں نے خود سے سوال کیا، میں کیا کر رہا ہوں؟ میں گولڈ میڈلسٹ ہوں،ایک پبلک اسپیکر ہوں، میرے پاس بہت کچھ ہے، لیکن یہ سب میری فلموں میں کہیں جھلک نہیں رہا تھا۔ پھر میں نے ایک بریک لیا، اپنے آپ کو دوبارہ سمجھا اور ایک حقیقی شخص کے طور پر واپسی کی۔ اس سفر میں، میں خاص طور پر ہدایت کار وویک سونی جیسے لوگوں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے مجھے سمجھا اور مجھے ’آپ جیسا کوئی‘ جیسی فلم میں موقع دیا۔

سوال۔ اب آپ سنیما سے زیادہ اوٹی ٹی پروجیکٹس کر رہے ہیں، کیا اس کی کوئی اہم وجہ ہے؟

میری ترجیح ہمیشہ اچھی کہانیاں ہوتی ہیں۔اوٹی ٹی پر کام کرنا آسان نہیں ہوتا۔ جب آپ ایک آٹھ ایپی سوڈ کی سیریز بناتے ہیں تو اس میں بہت محنت اور وقت لگتا ہے۔اوٹی ٹی کا فارمیٹ فلموں سے بالکل مختلف ہے۔ جب آپاوٹی ٹی کے لیے کوئی فلم بناتے ہیں، تو اس کی اسکرپٹ بہت مضبوط ہونی چاہیے، کیونکہ وہاں تھیئٹروں کی طرح کوئی بڑا ویژول امپیکٹ نہیں ہوتا ہے۔ جیسے میری فلمیں ©’شیطان‘ اور ’کیسری’‘ بڑے پردے کے لیے بنائی گئی تھیں، ان کا پیمانہ اور جذبات صرف تھیئٹروں میں ہی کارآمد ہے۔وہیں،’بریتھ‘ جیسا شو تھیئٹر کے لیے نہیں ہے، لیکن اوٹی ٹی جیسے میڈیم کے لیے بہتر ہے۔ اس لیے میں پہلے کہانی اور اسکرپٹ کو دیکھتا ہوں، پھر فیصلہ کرتا ہوں کہ کون سا پلیٹ فارم اس کے لیے بہترین ہوگا، کیونکہ ہر کہانی کا ایک صحیح میڈیم ہوتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande