اے سی بی نے بدعنوانی کے ایک معاملے میں عدالت میں چارج شیٹ پیش کی
جموں، 3 جون (ہ س)۔ انسدادِ بدعنوانی بیورو جموں و کشمیر نے ضلع ڈوڈہ میں مہاتما گاندھی نریگا اسکیم کے تحت فنڈز کی مبینہ خردبرد کے ایک سنگین معاملے میں پانچ افراد کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ پیش کر دی ہے۔ بیورو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چارج شیٹ ایف آئی آر نمبر 25/2015 کے تحت تھانہ ویجیلنس آرگنائزیشن جموں میں درج مقدمے کی بنیاد پر داخل کی گئی ہے۔ ملزمان کے خلاف جموں و کشمیر انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 2006 کی دفعہ 5(1)(ڈی) اور تعزیراتِ ہند کی دفعات 120-بی، 420، 467، 468 اور 471 کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
چارج شیٹ میں جن افراد کو نامزد کیا گیا ہے ان میں حکم سنگھ (اس وقت کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر، آر ای ڈبلیو سب ڈویژن بھدرواہ)، برکت علی (سابق نائب سرپنچ، پنچایت گوریکھرا)، کرتار سنگھ (سابق سکریٹری پنچایت/وی ایل ڈبلیو)، محمد اسلم (سابق ٹیکنیکل اسسٹنٹ، بی ڈی او دفتر بھلیسہ) اور چودھری اخلاق احمد (سابق جی آر ایس، پنچایت گوریکھرا) شامل ہیں۔
تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ مالی سال 2012-13 اور 2013-14 کے دوران بلاک گندوہ کی پنچایت گوریکھرا میں نریگا اسکیم کے تحت متعدد فرضی ادائیگیاں کی گئیں۔ کئی منصوبوں کے لیے فنڈز جاری کیے گئے جنہیں یا تو مکمل کیا ہی نہیں گیا یا صرف جزوی طور پر پایۂ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ بعض ادائیگیاں ایسے افراد کے نام پر کی گئیں جو سرکاری ملازم تھے یا ان کی مالی حالت مستحکم تھی۔
اس کے علاوہ مستر رول میں ان افراد کو مزدور ظاہر کیا گیا جو موقع پر کام میں مصروف ہی نہیں تھے، جبکہ بعض مزدوروں کو سالانہ مقررہ حد سے زائد دنوں تک کام کرتا ہوا دکھایا گیا۔ بعض افراد کو بیک وقت دو مختلف مقامات پر کام کرتا ہوا بھی ظاہر کیا گیا، حتیٰ کہ کچھ نام مستر رول میں دو مرتبہ شامل پائے گئے۔
بیورو کے مطابق کئی مستر رولز میں بلاک حکام کے دستخط موجود نہیں تھے یا ان میں رد و بدل کی گئی تھی۔ بعض منصوبوں کی پیمائش منظور شدہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتی، اور متعدد ترقیاتی کاموں کو اصل مقامات سے ہٹا کر دیگر جگہوں پر منتقل کیا گیا۔انسدادِ بدعنوانی بیورو نے واضح کیا ہے کہ اس مقدمے کی مزید تفتیش جاری ہے اور قانونی کارروائی کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر