نئی دہلی،04 جون(ہ س)۔
درگاہ شاہ مرداں اورکربلا جورباغ کی متولی وٹرسٹی انجمن حیدری(رجسٹرڈ) پرلگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نے کہا کہ انجمن کا گزشتہ 6 سال کا آڈٹ جو دہلی وقف بورڈ اورسی اے جی ان پینلڈ کمیٹی کے ذریعہ ہوا ہے، اس میں کوئی خامی ہے تو کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں کیونکہ انجمن حیدری کا کھلا چیلنج ہے کہ ہمارے یہاں ایک ایک روپئے کا حساب موجود ہے۔ آج یہاں درگاہ شاہ مرداں میں ایک پ±رہجوم پریس کانفرنس میں آڈٹ کی کاپی صحافیوں سے شیئر کرتے ہوئے انجمن حیدری کے چیف پیٹرن مولانا کلب جواد نے کہا کہ درگاہ اورکربلا کا انتظام اورانصرام سنبھالبے والی انجمن میں اگر بدعنوانی کا ایک بھی ثبوت پیش کیا جائے گا تو اس کے خلاف ہم سخت ایکشن لیں گے۔ انجمن حیدری کا الیکشن وقت سے پہلے کرانے کے الزام پر مولانا کلب جواد نے ایک اہم دستاویز پیش کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ خط ہے جو انجمن کے سابق نائب صدرمحمدعلی لاڈلے اور 12 دیگر ممبران کی طرف سے لکھا گیا تھا۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کے صدر نیئرعلی تقوی نے مال امام میں غبن کیا ہے اور وہ غلک کے پیسے کھا گئے اور اس کے بعد ان کی طرف سے جو چیک دیا گیا تھا وہ بھی آج تک کلئیر نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا ہم لوگ ایسے بے ایمان شخص کی صدارت میں انجمن میں نہیں رہ سکتے اس لئے فوراً ا لیکشن کرایا جائے۔ مولانا کلب جواد نے مزید کہا کہ اس سے بڑا بے ایمانی کا ثبوت اور کیا ہوگا کہ جس نیئرعلی کے خلاف محمد علی لاڈلے نے چند ماہ قبل شکایت کی تھی، آج اسی کے ساتھ بیٹھ کرانجمن کے خلاف الزام تراشی کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وقف مافیا کے ساتھ سانٹھ گانٹھ اور کربلا کی نرسری پرقبضہ کرنے کی سازش کی وجہ سے محمد علی لاڈلے کو 12 مارچ 2025 کو انجمن حیدری سے برطرف کیا جاچکا ہے اس کے باوجود اپنے آپ کو انجمن کا نائب صدر بتاکر پریس کانفرنس کرنے سے ان کے کرداراورسازش کا پردہ فاش ہوجاتا ہے۔ پورے معاملے کی حقیقت بتاتے ہوئے مولانا کلب جواد نے کہا کہ پہلے دن سے ہی کچھ لوگ نرسری پرقابض لوگوں سے ملے ہوئے تھے اوراسے مدد پہنچانے کے عوض موٹی رقم وصول کرتے رہے ہیں۔ اس کے باوجود 2019 میں انجمن حیدری کے جنرل سکریٹری بہادرعباس نقوی اوران کی ٹیم ودہلی کے زیادہ ترعلمائ کرام کی مدد سے نرسری کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرالیا گیا مگر کرایہ اور ہرجانہ کے 1300 کروڑ روپئے جو انجمن کو ملنا تھا وہ ابھی تک نہیں ملے ہیں کیونکہ یہ معاملہ ابھی ہائی کورٹ میں چل رہا ہے اوراب کیونکہ معاملہ حتمی سماعت کے قریب ہے تو نرسری سے بے دخل شخص 1300 کروڑ دینے سے بچنے کے لئے مفاد پرستوں کو لالچ دے کرانجمن حیدری کے خلاف پروپیگنڈہ کررہا ہے۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ انجمن کا پہلے دن سے یہ فیصلہ ہے کہ مال امام کھانے والوں کے ساتھ کسی ٹیبل پر بیٹھ کرکوئی مصالحت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ہی لوگ یہ سازش کررہے کہ انجمن حیدری ہٹ جائے تو نرسری والا 1300 کروڑ دینے سے بچ جائے گا۔ پریس کانفرنس میں موجود انجمن حیدری کے جنرل سیکریٹری بہادرعباس نے کہا کہ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 1300 کروڑ کے معاملے کو الجھانے کی کوشش کرنے والے لوگوں کو نرسری سے بے دخل شخص نے100 کروڑ روپئے دینے کا لالچ دیا ہے جس کے لئے یہ لوگ اپنے ایمان اورعقیدے سے بھی غداری کرنے میں کوئی عیب محسوس نہیں کررہے ہیں۔ مسٹرعباس نے کہا کہ مولانا کلب جواد کی سرپرستی میں تحریک چلا کرجس طرح کربلا اور درگاہ کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرایا گیا تھا اسی طرح کربلا کی حفاظت کے لئے مستقبل میں بھی ہم لوگ علماءکرام اورعوام کی حمایت سے میدان میں اترکر قوم کے غداروں کوبے نقاب کریں گے۔پریس کانفرنس میں موجود انجمن کے صدر رضا ارشاد رضوی، فینانس سیکریٹری احمد ڈوسہ، جوائنٹ سیکریٹری شہزاد رضوی، ایکزیکیوٹیو ممبراصلاح الحسن، حسن تقی، محمدرضا،کوثرعباس، خورشید کاظمی، ہاشم کاظمی، میثم رضا اورسبھی ممبران نے کہا کہ چاہے ہماری جان چلی جائے اور یہ ہماری کتنی بھی عزت اچھال لیں مگر ہم انہیں مال امام لوٹنے نہیں دیں گےاور ہرحال میں 1300 کروڑ کے مقدمہ کو انجام تک پہنچا کر رہیں گے۔اس موقع پربری تعداد میں علماءکرام نے شرکت کی جس میں خاص طور پرمولانا عابدعباس، مولانا محمد قاسم زیدی، مولانا معصوم، مولانا محمد رضا، مولانا مظہر حسن نقوی، مولانا سید نور اللہ، مولانا قنبرمہدی، مولانا فرمان حیدر، مولانا داور،مولانا ابن علی، مولاناعلی انور،مولانا مردان، مولانا رضوان، مولانا محسن عباس، مولانانعمت علی،مولاناشمیم وغیرہ شامل تھے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais