ایمرجنسی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا دھچکا تھا: دتاتریہ ہوسبالے
نئی دہلی، 26 جون (ہ س)۔ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبالے نے جمعرات کو ایمرجنسی کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کہا کہ 1975 میں لگائی گئی ایمرجنسی ہندوستانی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا دھچکا تھا۔ دتاتریہ ہوسبالے وزارت ثقافت کے تحت اندرا گاندھی نیش
ایمرجنسی


نئی دہلی، 26 جون (ہ س)۔ آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبالے نے جمعرات کو ایمرجنسی کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر کہا کہ 1975 میں لگائی گئی ایمرجنسی ہندوستانی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا دھچکا تھا۔

دتاتریہ ہوسبالے وزارت ثقافت کے تحت اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس، امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر اور کثیر لسانی خبر رساں ایجنسی 'ہندوستھان سماچار' کے مشترکہ زیر اہتمام دہلی کے ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران ’’سوشلزم‘‘ اور ’’سیکولرازم‘‘ جیسے الفاظ کو زبردستی آئین میں شامل کیا گیا، جس پر آج دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی صرف طاقت کا غلط استعمال نہیں بلکہ شہری آزادیوں کو دبانے کی کوشش تھی۔ لاکھوں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور آزادی صحافت پر حملہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی لگا کر آئین اور جمہوریت کو دبانے والوں نے آج تک معافی نہیں مانگی۔ اگر انہوں نے خود ایسا نہیں کیا تو انہیں اپنے اسلاف کا نام لے کر معافی مانگنی چاہیے۔

مرکزی وزیر گڈکری نے کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اس کے نظریات نے ایمرجنسی کی مخالفت میں بڑا رول ادا کیا۔ جمہوریت کا تحفظ سنگھ سے متاثر کارکنوں کی قربانی سے ہی ممکن ہوا۔ انہوں نے اندرا گاندھی پر الزام لگایا کہ انہوں نے اقتدار بچانے کے لیے ایمرجنسی نافذ کی اور آئین کی بنیادی روح کو تبدیل کیا۔ پریس، پارلیمنٹ اور عدلیہ پر دباؤ ڈالا گیا۔ اس دور میں خوف کی ایسی فضا تھی کہ لوگ اپنے حقوق کے لیے آواز تک نہیں اٹھا سکتے تھے۔ جمہوریت کی آواز کو دبانے کی ہر سطح پر کوششیں کی گئیں۔ آج کی نسل کو اس دور کی حقیقت سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔

اندرا گاندھی کلا کیندر کے چیئرمین اور ہندوستھان سماچار کے گروپ ایڈیٹر رام بہادر رائے نے کہا کہ ایمرجنسی کو محض ایک سیاسی واقعہ سمجھنا کافی نہیں ہے، بلکہ اس کی حقیقت کو سمجھنا اور گہرائی سے ختم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ ایک ڈری ہوئی عورت (اندرا گاندھی) پورے ملک کو ڈرانے کی کوشش کر رہی تھی۔ حقیقت یہ تھی کہ جمہوری نظام کے متوازی ایک کنٹرولڈ اور جابرانہ طرز حکمرانی کا نظام قائم کیا گیا تھا۔ بالآخر عوام نے اس آمرانہ نظام کو مسترد کر کے جمہوریت کو دوبارہ قائم کیا۔

'سمودھان ہتیا دیوس' پروگرام میں اپنے خطاب میں ہندوستھان سماچار کے صدر اروند مارڈیکر نے ایجنسی کی تاریخ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ونائک دامودر ساورکر جیسی عظیم شخصیات نے اس نیوز ایجنسی کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ایمرجنسی کے دوران ایجنسی کو کافی نقصان اٹھانا پڑا اور اس کی وجہ سے ایجنسی کی سرگرمیاں معطل کرنا پڑیں۔ ہائی کورٹ کی مداخلت سے ایجنسی ایک بار پھر کام شروع کر سکی۔ انہوں نے بتایا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک بار کہا تھا کہ یہ ہندوستھان سماچار کی شکل میں رضاکاروں کا ذہن ہے۔

ہندوستھان سماچار کے 'سمودھان ہتیا دیوس' پروگرام میں، مدھیہ پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ راجندر شکلا نے ایمرجنسی کو ہندوستانی جمہوریت کا سیاہ باب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 25 جون کو ملک میں سیاسی جرم ہوا جس سے جمہوری اقدار کو شدید دھچکا لگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئی نسل کے لیے اس دور کی حقیقت اور واقعات کو جاننا ضروری ہے کیونکہ اس سے ہمیں مستقبل میں جمہوریت کو مزید مضبوط اور باشعور بنانے کا موقع ملے گا۔

اس دوران اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس کے زیراہتمام ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں ایمرجنسی پر ایک نمائش اور ایک مختصر فلم کی نمائش کی گئی۔ اس نمائش کا افتتاح جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبالے نے کیا۔ اس نمائش سے نوجوانوں کو اس دور کی سیاسی اور سماجی حقیقت کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا۔

اس دوران ہندوستھان سماچار کے پندرہ روزہ رسالہ 'یگ وارتا' اور ایمرجنسی پر مرکوز ماہانہ رسالہ 'نوتھان' کے اہم خصوصی شمارے جاری کیے گئے۔

پروگرام میں راشٹریہ سوابھیمان آندولن کے بانی صدر کے این گوونداچاریہ بھی موجود تھے۔ پروگرام کی صدارت 'ہندوستھان سماچار' کے صدر اروند بھل چندر مارڈیکر نے کی۔ آئی جی این سی اے کے ممبر سکریٹری ڈاکٹر سچیدانند جوشی نے استقبالیہ کلمات پیش کئے۔ ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر کے ڈائرکٹر آکاش پاٹل نے اظہار تشکر کیا۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande