اے پی سی آر کی حمایت سے الہ آباد ہائی کورٹ میں کامیابی، سنبھل انتظامیہ کو آزاد جنت نشا اسکول کی زمین سے بے دخل کرنے کی کوشش سے روک
نئی دہلی ،سنبھل : جون/19(ہ س )۔ ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کو ایک بڑی قانونی کامیابی ملی ہے، جب معزز الہ آباد ہائی کورٹ نے آزاد جنت نشا اسکول کو اس کی زمین سے بے دخلی کے معاملے میں بڑی راحت دی۔ یہ اسکول سنبھل کے علاقے عالم سرائے
اے پی سی آر کی حمایت سے الہ آباد ہائی کورٹ میں کامیابی، سنبھل انتظامیہ کو آزاد جنت نشا اسکول کی زمین سے بے دخل کرنے کی کوشش سے روک


نئی دہلی ،سنبھل : جون/19(ہ س )۔

ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کو ایک بڑی قانونی کامیابی ملی ہے، جب معزز الہ آباد ہائی کورٹ نے آزاد جنت نشا اسکول کو اس کی زمین سے بے دخلی کے معاملے میں بڑی راحت دی۔ یہ اسکول سنبھل کے علاقے عالم سرائے میں واقع ہے اور ایک دیرینہ تعلیمی ادارہ ہے، جو کئی دہائیوں سے بلا رکاوٹ تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔

درخواست گزار محمد شاویز عالم جو آزاد جنت نشا اسکول کے مینیجر ہیں، انہوں نے سول جج (جونئیر ڈویژن) کی عدالت میں سول مقدمہ نمبر 363/2025 دائر کیا تھا۔ درخواست گزار نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا کہ وہ 1979 سے اس زمین کے جائز مالک اور قابض ہیں۔ یہ زمین ان کے والد نے ناتھوا عرف گنگا پرساد اورہرپرساد سے 8جنوری 1979 کو ایک رجسٹرڈ سیل ڈیڈ کے ذریعے خریدی تھی۔ اب ان فروخت کنندگان کے قانونی وارثین اس زمین پر دعویٰ کر رہے ہیں۔ اسکول، جو اتر پردیش بورڈ سے منظور شدہ ہے، نرسری سے جماعت 10 تک کی تعلیم فراہم کرتا ہے۔

یہ تنازع 13 جنوری 2025 کو اس وقت شروع ہوا جب ضلع مجسٹریٹ (DM)، سب ڈویڑنل مجسٹریٹ (SDM)، پولیس اہلکار، تحصیلدار، لکھپال، نائب لکھپال اور چند افراد، جو زمین پر دعویٰ کررہے ہیں، اسکول میں داخل ہوئے اور مالکان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ جنوری سے جون 2025 تک، مقامی لیڈروں اور حکام نے وقفے وقفے سے اسکول کا دورہ کیا اور بغیر کسی قانونی حکم نامے کے اسکول مالکان کو ڈرایا دھمکایا۔ 15 مئی 2025 کو انتظامیہ نے اسکول کا گیٹ اور کئی کمروں کو منہدم کر دیا، جس سے تقریباً 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ مدعا علیہان نے اسکول کے راستے سمیت کچھ زمین پر ناجائز قبضہ بھی کر لیا، جو درخواست گزار کی ملکیت ہے۔ مقامی پولیس اور انتظامیہ نے کوئی مدد فراہم نہیں کی بلکہ الٹا ناجائز دعویداروں کا ساتھ دیا۔

یہ تنازعہ نومبر 2024 کے سنبھل فسادات کے بعد کے ماحول میں شدت اختیار کر گیا، جس وقت مسلمانوں کو 'ہندو فسادی متاثرین کی زمین پر قابض' قرار دینے کی مہم زوروں پر تھی۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ بیانیہ ہندوتوا گروپوں اور بی جے پی لیڈروں نے مقامی انتظامیہ کی پشت پناہی سے پروان چڑھایا۔

بالآخر جون 2025 میں، شاویز نے اے پی سی آر (اتر پردیش) سے رابطہ کیا اور الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مدعا علیہان کو اسکول کی پرامن ملکیت میں مداخلت سے روکا جائے اور کسی بھی بے دخلی کی کوشش سے تحفظ فراہم کیا جائے۔

اس کیس میں اے پی سی آر کی طرف سے وکلاء غزالہ بانو اور مسیح الدین نے محمد شاویز نے اچھے انداز سے مظبوط دلائل سے کیس کی پیروی کی۔ ریاستی حکومت نے عدالت میں واضح کیا کہ فی الوقت اسکول کو منہدم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، اور اگر مستقبل میں کوئی کارروائی کی گئی تو وہ مکمل قانونی عمل کے تحت کی جائے گی۔ جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس ہرویر سنگھ پر مشتمل معزز بنچ نے ریاست کی اس یقین دہانی کو ریکارڈ کرتے ہوئے 12 جون 2025 کو مقدمہ نمٹا دیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande