بھوپال، 13 جون (ہ س)۔ راجدھانی بھوپال میں چل رہے اندرا پریہ درشنی کالج کے منظوری کے تعلق سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ محکمہ ہائر ایجوکیشن نے سیشن 2025-26 کی عبوری منظوری کو واپس لے لیا ہے ۔ یہ کالج بھوپال وسطی علاقے سے کانگریس کے ایم ایل اے عارف مسعود کا ہے۔
دراصل، اس کالج کو مئی 2025 میں عارضی طور پرمنظوری دی گئی تھی، لیکن محکمہ کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ کالج کی جانب سے ضروری دستاویزات اور شرائط پوری نہیں کی گئیں۔ اس کے علاوہ معائنہ کے دوران کئی بے ضابطگیاں بھی پائی گئیں۔ ان بنیادوں پر محکمے نے اس کی منظوری کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
محکمہ ہائر ایجوکیشن کے حکام کے مطابق منظوری کے حوالے سے کی گئی تحقیقات میں اندرا پریہ درشنی کالج کے کاغذات نامکمل پائے گئے۔ تحقیقات میں کچھ بے ضابطگیاں بھی پائی گئیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کالج کی طرف سے ضروری شرائط پوری نہیں کی گئیں۔ محکمہ نے اس معاملے میں واضح طور پر کہا کہ اگر کالج نے مکمل معلومات دی ہوتی اور شرائط پر عمل کیا ہوتا تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔اس کی وجہ سے کالج کی منظوری منسوخ کر دی گئی۔اس سے سینکڑوں طلبا کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
کالج کی منظوری کی منسوخی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایم ایل اے عارف مسعود نے جمعہ کو کہا کہ یہ فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کالج کا دو مرتبہ معائنہ کیا گیا اور کالج کے لائسنس کی تجدید بھی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے اور اس پر عدالت کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔“ مسعود نے کہا کہ کالج نے تمام شرائط پر عمل کیا تھا اور اس کے باوجود منظوری کو منسوخ کرناغلط ہے۔ایم ایل اے مسعود نے یہ بھی کہا کہ یہ کیس پہلے ہی ہائی کورٹ میں چل رہا ہے اور عدالت سے فیصلے کا انتظار ہے، ان کا ماننا ہے کہ کالج کی شناخت منسوخ کرنے سے پہلے پورے معاملے کی مکمل جانچ ہونی چاہیے تھی۔
کالج انتظامیہ بھی اس فیصلے سے ناخوش ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود کے خلاف بھی ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔ بی جے پی لیڈر دھرو نارائن سنگھ نے کاغذات نامزدگی کے دوران 50 لاکھ روپے کے قرض کے معاملے کو چھپانے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ اس پر بھی کارروائی جاری ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد