جموں, 13 جون (ہ س)رکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ گزشتہ 11 برسوں میں نریندر مودی حکومت نے ٹیکنالوجی، شفافیت اور عوامی شراکت داری کو بنیاد بنا کر بھارتی طرز حکمرانی میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں۔
انہوں نے یہ بات جموں میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی، جو حکومت کی 11 سالہ کارکردگی کو اجاگر کرنے کی ملک گیر مہم کا حصہ تھی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ دور عوام دوست پالیسیاں، اصلاحات پر مبنی فیصلے، ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ترسیل، اور ہمہ گیر نفاذ پر استوار رہا۔
انہوں نے پرانی روایات کو ختم کرنے کی مثال دیتے ہوئے گزٹیڈ افسران سے تصدیق کی لازمی شرط کو ختم کرنے اور نان گزٹیڈ آسامیوں میں انٹرویو کا خاتمہ جیسے اقدامات کو عوامی اعتماد کی علامت قرار دیا۔
خواتین کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سرکاری خدمات میں زچگی اور دیگر مراعات کا دائرہ وسیع کیا گیا، جبکہ دفاعی شعبے میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ ہوا ہے، جنہیں اب سینک اسکولوں اور جنگی کرداروں میں بھی جگہ دی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر سنگھ نے ڈیجیٹل گورننس کو حکومت کا کلیدی ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ چہرے کی شناخت کے ذریعے پنشنرز کے لائف سرٹیفکیٹ جمع کرانے جیسے اقدامات نے بزرگوں کی مشکلات ختم کر دی ہیں۔
انہوں نے آیوشمان بھارت، جن دھن اکاؤنٹس، ڈی بی ٹی اور یو پی آئی کے ذریعے فلاحی اسکیموں کی شفاف ترسیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا ڈیجیٹل فریم ورک آج دنیا بھر میں مثالی تصور کیا جا رہا ہے۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ بھارت اب دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن چکا ہے، جہاں 56 فیصد پیٹنٹس مقامی موجدین کی جانب سے فائل کیے جا رہے ہیں۔ تعلیم کے میدان میں ’ون نیشن، ون سبسکرپشن‘ اور نئی قومی تعلیمی پالیسی جیسے اقدامات نے تحقیق اور علم تک رسائی کو آسان بنایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ایم آواس یوجنا کے تحت کروڑوں مکانات تعمیر ہوئے، جبکہ جل جیون مشن کے ذریعے نل کنکشنز 50 فیصد سے بڑھ کر 80 فیصد ہو چکے ہیں۔
جموں و کشمیر کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشتواڑ کے ہینڈلوم مصنوعات اور دیگر مقامی ہنرمندوں کو پی ایم وشو کرما یوجنا سے جوڑ کر ترقی کے قومی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے۔
وزیر نے 1600 سے زائد فرسودہ قوانین کے خاتمے، کریکٹر سرٹیفکیٹ اور زندہ ہونے کے ثبوت جیسے غیرضروری عمل ختم کرنے کو حکومت کی اصلاحاتی سوچ کا مظہر قرار دیا۔
اختتام پر انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 برس صرف اسکیموں کا نہیں، بلکہ عام شہری کے تجربات میں بنیادی تبدیلیوں کا سفر ہے، جہاں شفافیت، اعتماد، ٹیکنالوجی اور شراکت داری نے نئی تاریخ رقم کی ہے۔
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر