نئی دہلی،یکم جون(ہ س)۔عام آدمی پارٹی دہلی کے صدر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ بی جے پی نے ایک بھی جھگی نہ توڑنے کا وعدہ صرف 24 گھنٹے میں توڑ دیا۔ صرف ایک دن کے اندر ہی بی جے پی حکومت نے بلڈوزر چلا کر باراپُلا کے مدراسی کیمپ کی سیکڑوں جھگیاں مسمار کر دیں۔ 31 مئی کو جواہر لال نہرو اسٹیڈیم میں وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پر سرکاری خرچ پر اداکار انوپم کھیر کو بلا کر ایک انٹرویو کا ڈرامہ کیا۔ اسی پروگرام میں وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ کسی بھی جھگی کو نہیں توڑا جائے گا۔ اس کے باوجود، اتوار کے روز مدراسی کیمپ کو بلڈوزروں نے اجاڑ دیا اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر کر دیا۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ بی جے پی دہلی میں رہنے والے تمل باشندوں کے ساتھ کیسا سلوک کر رہی ہے؟ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ہفتہ کے روز دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے حکومت کے 100 دن مکمل ہونے کی خوشی میں ایک شاندار پروگرام جواہر لال نہرو اسٹیڈیم میں سرکاری خرچ پر منعقد کیا۔ اس پروگرام میں اداکار انوپم کھیر کو اینکر بنا کر انٹرویو کا ناٹک کیا گیا۔ انوپم کھیر اکثر بی جے پی کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ اس انٹرویو میں ایک سوال کیا گیا کہ کیا دہلی میں جھگی جھونپڑیوں کو توڑا جا رہا ہے؟ اس سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے حسبِ عادت جھوٹ بولا۔ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہلی میں کسی بھی جھگی کو نہیں توڑا جائے گا۔ جہاں لوگ جھگیوں میں رہتے ہیں، وہیں انہیں باعزت مکان دیا جائے گا۔ 31 مئی کو وزیر اعلیٰ نے یہ وعدہ کیا اور یکم جون کو دہلی کے باراپُلا علاقے میں واقع مدراسی کیمپ کی سیکڑوں جھگیاں توڑنے کے لیے صبح سویرے بی جے پی حکومت کے بلڈوزر پہنچ گئے اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر کر دیا۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ ان جھگیوں میں رہنے والے زیادہ تر لوگ تمل ناڈو کے ہیں اور گزشتہ 40-50 سال سے وہیں آباد ہیں۔ ان کے اسی پتے پر راشن کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور آدھار کارڈ بنے ہوئے ہیں۔ ان کے بچے آس پاس کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ان کا روزگار بھی قریبی علاقوں میں ہے۔ اس کے باوجود بغیر متبادل مکان دیے انہیں زبردستی بے دخل کر دیا گیا۔ سوربھ بھاردواج نے کہا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان لوگوں کو نریلا میں مکان دیے جائیں گے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا کہ جہاں جھگی، وہیں مکان دیے جائیں گے۔ اس وعدے کا مطلب یہ تھا کہ جہاں یہ لوگ رہتے ہیں، وہیں ان کا روزگار، کاروبار، بچوں کے اسکول و کالج واقع ہیں۔ لہٰذا انہیں وہیں پر مکان دیا جانا چاہیے۔ اب ان کو یہاں سے 50 کلومیٹر دور نریلا میں مکان دینے کی بات ہو رہی ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔ بی جے پی آئندہ کچھ مہینوں میں تمل ناڈو میں انتخابات لڑنے جا رہی ہے۔ ہم بی جے پی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا یہی ان کا تمل عوام کے لیے تحفہ ہے؟ جو لوگ گزشتہ کئی دہائیوں سے دہلی میں آباد ہیں، ان کو بے دخل کر کے ان کے گھر برباد کیے جا رہے ہیں۔عام آدمی پارٹی کے سابق ایم ایل اے پروین کمار نے کہا کہ مدراسی کیمپ میں بی جے پی حکومت نے بلڈوزر چلا کر جھگیوں کو مسمار کیا ہے۔ جب دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت تھی، تب بلڈوزر کی کاروائی پر روک لگائی گئی تھی۔ لیکن جیسے ہی عام آدمی پارٹی کی حکومت ختم ہوئی، جھگیوں کو توڑنے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ باراپُلا مدراسی کیمپ میں لوگ گزشتہ 40-50 سال سے رہ رہے تھے۔ یہ جھگیاں ڈی یو ایس آئی بی میں رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں سے صرف 50 فیصد لوگوں کو ہی مکان دیا گیا ہے اور وہ بھی 50 کلومیٹر دور نریلا میں۔ یہ لوگ نریلا جا کر کیا کریں گے؟ وہاں نہ کوئی سہولت ہے، نہ اسکول، نہ روزگار، بلکہ وہاں پینے کا پانی بھی ناقص ہے۔ بی جے پی حکومت دہلی کے لوگوں کو پریشان اور تباہ کرنا چاہتی ہے۔ دہلی کے عوام نے بی جے پی کو ووٹ دے کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔ جھگیوں کے بعد اب بی جے پی حکومت رہائشی مکانات پر بھی کسی نہ کسی بہانے سے بلڈوزر چلانے والی ہے۔ یہ لوگ دہلی کی قیمتی زمینیں اپنے امیر دوستوں اور صنعت کاروں کو دینا چاہتے ہیں۔ بی جے پی غریبوں کو کچلنا چاہتی ہے۔ کیجریوال حکومت میں جو کبھی نہیں ہوا، وہ اب بی جے پی حکومت میں ہو رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais