نئی دہلی، یکم جون(ہ س)۔دہلی میں عام آدمی پارٹی مسلسل اپنی تنظیم کو مضبوط بنانے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔ اسی سلسلے میں عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال جی کی رہنمائی میں آج سے دہلی کی تمام 70 اسمبلی حلقوں میں ماہانہ کارکن اجلاس کے انعقاد کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت دہلی کی 70 اسمبلی حلقوں میں ہر مہینے کے پہلے اتوار کو کارکنوں کی بیٹھک منعقد کی جائے گی۔ چونکہ جون مہینے کا پہلا اتوار آج ہے، اس لیے آج دہلی کی تمام 70 اسمبلیوں میں کارکنوں کے اجلاس منعقد کیے گئے۔آج یکم جون کو منعقدہ ان اجلاسوں میں اسمبلی سطح، وارڈ سطح، منڈل سطح کے عہدیداران کے ساتھ ساتھ تمام فرنٹل اور وِنگ کے ذمہ داران نے شرکت کی۔پروگرام میں اسمبلی کے تمام کارکنان نے بھرپور جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا، اور تنظیم کو کس طرح مزید مضبوط بنایا جائے، اس موضوع پر کارکنان کی طرف سے کثیر تعداد میں تجاویز پیش کی گئیں۔ تمام کارکنان میں پارٹی اور تنظیم کے تئیں زبردست جوش و ولولہ دیکھنے کو ملا۔آج منعقدہ ان اجلاسوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر اقتدار دہلی حکومت کے گزشتہ 100 دنوں کے دوران عوام کو درپیش مشکلات پر بھی گہرائی سے بات چیت کی گئی۔ کس طرح بی جے پی نے انتخابات سے پہلے کیے گئے اپنے تمام وعدوں سے منہ موڑ لیا ہے اور دہلی کی عوام کو دھوکہ دیا ہے، ان تمام امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا۔ آج دہلی کی حالت یہ ہے کہ کئی کئی گھنٹوں کی بجلی کٹوتی ہو رہی ہے۔ شدید گرمی کے عالم میں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ جگہ جگہ لوگ گھڑے توڑ کر بی جے پی حکومت کے خلاف پانی کی قلت پر احتجاج کر رہے ہیں۔عام آدمی پارٹی کی جانب سے منعقد کی جانے والی ان ماہانہ کارکن اجلاسوں میں تمام اسمبلیوں میں گفتگو کے لیے ایک مشترکہ موضوع رکھا جاتا ہے، جس پر تمام حلقوں کے کارکن اپنے اپنے علاقے میں تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ آج کی بیٹھک کا مرکزی موضوع تھا: بھارت-پاکستان جنگ کے دوران سیز فائر۔ جب بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ جاری تھی، بھارتی فوج اپنی بہادری کا مظاہرہ کر رہی تھی، بھارت فتح حاصل کر رہا تھا اور پاکستان پے در پے شکست کھا رہا تھا، تو ایسے وقت میں بھارت کے پاس پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کو واپس لینے کا سنہرا موقع تھا۔ گزشتہ 70 برسوں سے بھارتیہ جنتا پارٹی ہمیشہ یہ کہتی آئی ہے کہ پی او کے بھارت کا حصہ ہے اور ہم اسے واپس لے کر رہیں گے۔ لیکن آج جب بھارت کے پاس اسے واپس لینے کا موقع تھا، تو امریکی صدر ٹرمپ کے دباو میں آ کر وزیر اعظم نریندر مودی جی نے سیز فائر کا فیصلہ کیا، جو کہ نہایت مایوس کن ہے۔تقریباً تمام اسمبلی حلقوں میں منعقدہ اجلاسوں میں شامل کارکنان کی مشترکہ رائے یہی رہی کہ بھارت کے پاس پی او کے کو واپس لینے کا ایک تاریخی موقع تھا، مگر مرکز میں بی جے پی حکومت نے امریکہ کے دباو میں آ کر وہ سنہرا موقع گنوا دیا۔ اس پر تمام کارکنان نے شدید مایوسی اور مرکزی حکومت پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais