کوہلی کاٹیسٹ کرکٹ سے الوداع: ایک عظیم کھلاڑی کی وداعی، زبردست ریکارڈوں کی چمک
نئی دہلی، 12 مئی (ہ س)۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑی وراٹ کوہلی نے پیر کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے طویل ترین فارمیٹ میں ان کی بے پناہ شراکت اور قیادت کی کہانی کا خاتمہ کیا۔ 36 سالہ کوہلی کا یہ فیصلہ ان کے 14 سالہ طویل ٹیسٹ کی
کوہلی کاٹیسٹ کرکٹ سے الوداع: ایک عظیم کھلاڑی کی وداعی، زبردست ریکارڈوں کی چمک


نئی دہلی، 12 مئی (ہ س)۔

ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑی وراٹ کوہلی نے پیر کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے طویل ترین فارمیٹ میں ان کی بے پناہ شراکت اور قیادت کی کہانی کا خاتمہ کیا۔ 36 سالہ کوہلی کا یہ فیصلہ ان کے 14 سالہ طویل ٹیسٹ کیریئر کے اختتام کی نشان ہے جس میں انہوں نے مشکل حالات میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو ایک عظیم بلے باز اور کپتان کے طور پر قائم کیا۔ کوہلی نے پیر کو اپنے انسٹاگرام اکاو¿نٹ پر بتایا کہ وہ مزید ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلیں گے۔

وراٹ کوہلی کا یادگار ٹیسٹ سفر: سنچریاں، اعدادوشمار اور ریکارڈ

اپنے 14 سالہ ٹیسٹ کیریئر میں کوہلی نے 123 میچ کھیلے اور 46.85 کی اوسط سے 9,230 رنز بنائے جس میں 30 سنچریاں اور 31 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ انہوں نے 7 ڈبل سنچریاں بھی بنائیں جس میں ان کا سب سے زیادہ سکور 254 ناٹ آو¿ٹ رہا۔ وہ ٹیسٹ میں بھارت کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے چوتھے کھلاڑی ہیں۔ ان سے آگے صرف سچن تندولکر (15,921 رنز)، راہل درایوڑ (13,288) اور سنیل گواسکر (10,122) ہیں۔

کوہلی نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 2011 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا تھا۔ اگرچہ ان کے ابتدائی دورے اتنے متاثر کن نہیں تھے، لیکن یہ 2012 میں آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ میں ان کے 116 رنز تھے جس نے ان کی صلاحیتوں کو بین الاقوامی سطح پر پہچان دیا۔2011 سے 2015 کے درمیان انہوں نے 41 ٹیسٹ میچوں میں 2,994 رنز بنائے جس میں 11 سنچریاں بھی شامل ہیں۔ خاص بات یہ تھی کہ 2014-15 میں آسٹریلیا کے دورے پر کپتان بننے کے بعد انہوں نے 600 سے زائد رنز بنائے جس میں چار سنچریاں شامل تھیں۔ یہ وہ وقت تھا جب دورہ انگلینڈ میں بری طرح ناکامی کے بعد انہوں نے واپسی کی اور اپنے کیریئر کو ایک نیا موڑ دیا۔2016 سے 2019 تک، کوہلی کا ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین دور تھا۔ اس دوران انہوں نے 43 ٹیسٹ میچوں میں 4,208 رنز بنائے جس میں 16 سنچریاں، 10 نصف سنچریاں اور 7 ڈبل سنچریاں شامل ہیں۔ اس دور کو ان کی بیٹنگ کے سنہری سالوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں سنچریاں بنا کر کوہلی نے ثابت کیا کہ وہ نہ صرف ایشیا بلکہ دنیا کے کونے کونے میں رنز بنا سکتے ہیں۔ 2018 کے دورہ انگلینڈ نے اس کا مشاہدہ کیا، جب انہوں نے 593 رنز بنائے اور سیریز کے بہترین کھلاڑی بنے۔

تاہم 2020 کے بعد، ان کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی۔ اس دہائی میں انہوں نے 39 ٹیسٹ میچوں میں 30.72 کی اوسط سے صرف 2,028 رنز بنائے۔ انہوں نے 2023 میں 671 رنز بنائے، لیکن 2024 پھر مایوس کن رہا کیونکہ انہوں نے 10 ٹیسٹ میں صرف 382 رنز بنائے۔ ان کی آخری ٹیسٹ سنچری پرتھ میں ہوئی تھی، جب کہ ہندوستان میں ان کی آخری ٹیسٹ سنچری 2023 میں احمد آباد میں آسٹریلیا کے خلاف آئی تھی۔

وراٹ کوہلی: ہندوستان کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان

2014 میں جب کوہلی نے ہندوستان کی کپتانی سنبھالی تو ٹیم آئی سی سی کی درجہ بندی میں 8ویں نمبر پر تھی لیکن ان کی قیادت میں ہندوستان نے جارحانہ کرکٹ کھیلی اور جلد ہی نمبر ون ٹیم بن گئی۔ انہوں نے ٹیم کی قیادت 22 سال بعد سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز جیتی، ویسٹ انڈیز میں ایک تاریخی جیت اور ہندوستانی ٹیم کی قیادت آسٹریلیا میں 2018-19 میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کی۔کوہلی کی کپتانی میں، ہندوستان نے 68 میں سے 40 ٹیسٹ جیتے، وہ ہندوستان کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان بن گئے۔ دنیا بھر میں ان سے صرف گریم اسمتھ (53 فتوحات)، رکی پونٹنگ (48) اور اسٹیو وا (41) آگے ہیں۔

کوہلی کو ہندوستانی کرکٹ میں فٹنس اور تیز گیند بازی کے کلچر میں انقلاب لانے کا سہرا بھی جاتا ہے۔ ان کی قیادت میں، ہندوستان نے مسلسل تین سال تک ٹیسٹ چمپئن شپ کی گدی جیتی اور 2021 میں ڈبلیو ٹی سی فائنل میں پہنچا۔

وراٹ کوہلی کا کیریئر جدوجہد اور کامیابیوں کی کہانی رہا ہے، چاہے وہ 2014 میں آسٹریلیا میں مچل جانسن کی قیادت میں تیز رفتار حملے کے خلاف 692 رنز بنائے یا 2018 میں انگلینڈ میں ریڈمپشن سیریز کھیلے۔ سنچورین، ایڈیلیڈ، پرتھ، ملبورن، ایجبسٹن جیسے میدانوں پر ان کی سنچریاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں کوہلی کی شراکت کو ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande