جائیداد کے مقدمے کا فیصلہ شریعت کے بجائے بھارت کے وراثت ایکٹ کی بنیاد پرکیا جائے : کیرالہ کے نوشاد کے کے کی سپریم کورٹ سے اپیل
-درخواست میں کیا گیا مطالبہ، مسلم پرسنل لا پر عمل نہ کرنے والوں پر ملک کا سیکولر قانون لاگو ہونا چاہیے
جائیداد کے مقدمے کا فیصلہ شریعت کے بجائے بھارت کے وراثت ایکٹ کی بنیاد پرکیا جائے


نئی دہلی، 17 اپریل (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے ایک اور درخواست کی سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے جس میں کیرالہ کے ایک درخواست گزار نے کہا ہے کہ اس کی جائیداد کا فیصلہ شریعت کے قانون کے بجائے انڈین وراثت ایکٹ کے ذریعے کیا جائے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت والی بنچ نے مرکز اور کیرالہ حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے اس درخواست کو اسی طرح کے معاملے پر دائر ایک اور درخواست کے ساتھ منسلک کرنے کا بھی حکم دیا۔

نئی درخواست کیرالہ سے نوشاد کے کے نے دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کی جائیداد کا فیصلہ شرعی قانون کے بجائے انڈین وراثت ایکٹ کے مطابق کیا جائے۔ اس سے قبل، کیرالہ کی صوفیہ پی ایم نے بھی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ہندوستانی جانشینی ایکٹ 1925 ان لوگوں پر لاگو ہونا چاہئے جو مسلم خاندان میں پیدا ہونے کے باوجود مسلم پرسنل لا پر عمل نہیں کرنا چاہتے۔ ہندوستانی جانشینی ایکٹ کا سیکشن 58 مسلمانوں پر لاگو نہیں ہوتا ہے (چاہے وہ خود کو ملحد سمجھتے ہوں)۔ درخواست گزار صوفیہ پی ایم کا کہنا ہے کسی بھی مذہب میں انکا عقیدہ نہیں ہے لیکن شرعی دفعات کی وجہ سے اس کے والد اسے اپنی جائیداد کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ دینے سے قاصر ہیں۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت اسے مذہب کا حق ملنا چاہیے اور کسی مذہب کو نہ ماننے کا حق بھی ملنا چاہیے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جو شخص مسلم پرسنل لا کو نہیں مانتا اس پر ملک کا سیکولر قانون لاگو ہونا چاہیے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande