تل ابیب،27مارچ(ہ س)۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے غزہ کی پٹی کے مزید علاقوں میں زیادہ سے زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ بمباری کا آغاز کیا تھا۔یسرائیل کاٹز نے ایکس پر ایک ویڈیو کلپ میں تباہ شدہ پٹی کے رہائشیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج جلد ہی غزہ کے نئے علاقوں میں زیادہ سے زیادہ طاقت کے ساتھ آپریشن کرے گی۔ حماس آپ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور آپ کو اپنے گھروں اور مزید زمینوں سے محروم کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر حماس نے قیدیوں کو رہا نہ کیا تو وہ غزہ کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیں گے۔ فلسطینی تحریک نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے پٹی پر اپنے حملے دوبارہ شروع کرنے کے بعد طاقت کا استعمال جاری رکھا تو غزہ کی پٹی میں قیدی تابوتوں میں واپس جائیں گے۔نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران مزید کہا کہ حماس جتنی دیر تک ہمارے قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کرتی رہے گی ہم اتنا ہی زیادہ دباو¿ ڈالتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بات کنیسٹ میں اپنے ساتھیوں سے کہتا ہوں اور میں حماس سے بھی کہتا ہوں۔ اس میں زمین پر قبضے اور دیگر اقدامات شامل ہیں جن کی تفصیل میں یہاں نہیں دوں گا۔ 18 مارچ کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں اپنی بمباری دوبارہ شروع کردی اور اگلے ہی روز زمینی کارروائیاں بھی شروع کردیں۔ اسرائیل نے یہ کارروائیاں کر کے 19 جنوری کو نافذ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے وسطی غزہ کی پٹی سے اسرائیلی سرزمین پر داغے گئے دو میزائلوں کا پتہ لگایا ہے اور اس نے ان میں سے ایک کو ناکارہ بنا دیا ہے۔ ایک میزائل ملا جو جنوبی اسرائیل میں زمرات کے علاقے میں گرا۔حماس حکومت کی وزارت صحت نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر گذشتہ ہفتے اسرائیلی حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 830 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اس طرح 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 50,183 ہو گئی ہے۔جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو نافذ ہوا تھا۔ پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا، ان میں 8 لاشیں بھی شامل تھیں۔ بدلے میں اسرائیل نے اپنی جیلوں سے 1800 کے لگ بھگ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan