نیویارک،30مارچ(ہ س)۔ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے ہفتے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی سرزنش کی۔ اس کی وجہ ڈنمارک اور گرین لینڈ پر تنقید کا انداز تھا۔ وزیر خارجہ لارش لوک راسموسن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک پہلے ہی قطب شمالی کے علاقے میں سلامتی کے لیے مزید سرمایہ کاری کر رہا ہے، اور وہ امریکہ کے ساتھ مزید تعاون کے لیے ہر دم تیار ہے۔راسموسن کا یہ وڈیو بیان امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے گرین لینڈ کے دورے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ادھر امریکی صدر نے جارحانہ انداز برقرار رکھا ہے۔ امریکی چینل این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جہاں تک گرین لینڈ کو ضم کرنے کا تعلق ہے ، میں اس سلسلے میں فوجی قوت کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیتا۔راسموسن نے انگریزی میں کہا کہ مجھے صراحت کے ساتھ یہ کہنے دیجیے کہ ہم اس لہجے کو پسند نہیں کرتے جو استعمال کیا گیا۔ آپ اپنے قریبی حلیفوں کے ساتھ اس طریقے سے بات نہیں کرتے ہیں۔ میں اب بھی یہ سمجھتا ہوں کہ ڈنمارک اور امریکہ قریبی اتحادی ہیں۔واضح رہے کہ گرین لینڈ ، ڈنمارک کے زیر انتظام اراضی ہے جو نیٹو اتحاد میں امریکہ کا حلیف ہے۔ ٹرمپ اس اراضی کو امریکہ میں ضم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ قومی سلامتی کی غرض سے ایسا کرنا ضروری ہے۔ہفتے کے روز ایک انٹرویو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم فوجی طاقت کے استعمال کے بغیر ایسا کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ... یہ دنیا کی سلامتی ہے اور یہ بین الاقوامی امن کا معاملہ ہے۔ تاہم ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں میز پر کسی چیز کو خارج از امکان نہیں قرار دیتا۔امریکی نائب صدر نے اپنی اہلیہ اور سینئر امریکی ذمے داران کے ہمراہ گرین لینڈ میں بیٹوویک اڈے پر امریکی فوج سے ملاقات کی۔ البتہ گرین لینڈ اور ڈنمارک کی آبادی کی جانب سے ہنگامہ مچانے کے بعد اس دورے کو مختصر کر دیا گیا۔ گرین لینڈ اور ڈنمارک کی آبادی کو دورے کے اصلی روٹ کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔رواں سال جنوری میں ڈنمارک نے قطب شمالی کی سیکورٹی کے لیے 14.6 ارب ڈینش کرونہ (2.1 ارب امریکی ڈالر) کے مالی وعدے کیے تھے۔ اس میں تین نئے بحری جہاز، طویل فاصلے کے ڈرون طیارے اور مصنوعی سیارے شامل ہیں۔یاد رہے کہ دسمبر میں ٹرمپ کی جانب سے قطب شمالی میں واقع جزیرے کو قبضے میں لینے کے ارادے کے اعلان کے بعد سے گرین لینڈ میں سیاسی طبقے نے زور دیا ہے کہ یہ فروخت کے لیے نہیں ہے بلکہ تجارت کے لیے کھلا ہے۔جنوری کے اواخر میں ہونے والے ایک عوامی سروے میں گرین لینڈ کی آبادی کا کہنا تھا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ الحاق کے خیال کو واضح اکثریت سے مسترد کرتے ہیں۔گرین لینڈ کا رقبہ فرانس سے چار گنا زیادہ ہے۔ یہ اپنی معدنیاتی دولت کے سبب امریکہ کے لیے کشش کا مرکز ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan