جموں, 17 مارچ (ہ س)جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں پیر کو جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں دو قبائلی نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاج پر پولیس کارروائی کے خلاف شدید ہنگامہ ہوا۔جیسے ہی ایوان میں سوالات کا دور شروع ہوا، ایم ایل اے سرنکوٹ چودھری محمد اکرم نے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جن پر احتجاج کرنے والی ایک خاتون کو زد و کوب کرنے کا الزام ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ ایک پولیس افسر نے خاتون کو ٹھوکر ماری۔ ایوان کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کے ارکان اسمبلی نے بھی احتجاج کرتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔این سی کے رکن نذیر گوریزی نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ پولیس ریاست ہے؟ کیا پولیس کسی کو بھی گولی مار سکتی ہے، گرفتار کر سکتی ہے؟ کیا پولیس کے لیے کوئی قانون نہیں ہے۔ایوان میں ہنگامہ آرائی کے دوران این سی کے اراکین جاوید چودھری، میاں مہر علی، جاوید مرچل اور ظفر علی کھٹانہ نے ایوان کے اندر جانے کی کوشش کی، تاہم مارشلز نے انہیں روک دیا۔احتجاج کے دوران اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے یقین دہانی کرائی کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اس معاملے پر احتجاج کرنے والے ارکان اسمبلی سے بات کریں گے۔واضح رہے کہ 13 فروری کو لاپتہ ہونے والے دو قبائلی نوجوانوں کی لاشیں کولگام سے برآمد ہوئی تھیں، جس کے بعد علاقے میں شدید احتجاج شروع ہوگیا۔لواحقین کا الزام ہے کہ ان نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے اور وہ اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ
قاتلوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر