بھوپال، 12 مارچ (ہ س)۔ مدھیہ پردیش اسمبلی میں حکومت نے بدھ کو مالی سال 26-2025 کے لیے 4 لاکھ 21 ہزار 32 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں، حکمراں جماعت نے بجٹ کو ہمہ گیر اور ترقی والا بجٹ قرار دیا ہے۔ اس دوران سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے حکومت پر نشانہ سادھا ہے۔
کمل ناتھ نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’مدھیہ پردیش حکومت کے وزیر خزانہ جناب جگدیش دیوڑا نے آج جو بجٹ پیش کیا ہے اس میں صرف باتوں کے بتاشے بنائے گئے ہیں اور مفاد عامہ کا مدعا پوری طرح صفاچٹ ہے۔ حد تو اس بات کی ہے کہ انتخابات کے بعد دوسرا بجٹ پیش کر دیا گیا لیکن انتخابات میں کئے گئے وعدے اب تک نہیں نبھائے گئے۔‘‘
کمل ناتھ نے کہا کہ مدھیہ پردیش کی بہنیں بجٹ میں لاڈلی بہنا یوجنا کے تحت 3000 روپے ماہانہ دینے کے اعلان کا انتظار کر رہی تھیں۔ لیکن حکومت نے اپنے انتخابی وعدے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ دوسری طرف جب سے موجودہ حکومت بنی ہے، لاڈلی بہنا یوجنا میں خواتین کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ مدھیہ پردیش حکومت صرف لاڈلی بہنا یوجنا میں فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد کو کم کر رہی ہے، لیکن کنیا ویوا یوجنا میں بھی 24-2023 کے مقابلے میں 25-2024 میں استفادہ کنندگان میں 77 فیصد کمی آئی ہے۔ جب کہ 24-2023 میں 59445 بیٹیوں کو کنیا ویواہ یوجنا سے مستفید کیا گیا تھا، وہیں 25-2024 میں یہ تعداد کم ہو کر 13490 رہ گئی ہے۔
سابق سی ایم کمل ناتھ نے مزید کہا کہ اسی طرح کسان بھائی یہ توقع کر رہے تھے کہ بجٹ میں گیہوں اور دھان کی ایم ایس پی کا اعلان بی جے پی کے انتخابی منشور کے مطابق 2700 روپے فی کوئنٹل اور 3100 روپے فی کوئنٹل کے طور پر کیا جائے گا، لیکن وزیر خزانہ نے اس بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ مدھیہ پردیش کے کسانوں کو کھاد، بیج، بجلی اور پانی کے بحران کا مسلسل سامنا ہے، لیکن بجٹ میں اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
کمل ناتھ نے کہا کہ پچھلے بجٹ میں وزیر خزانہ نے ریاست میں روزگار پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس بجٹ میں کوئی ڈیٹا پیش نہیں کیا گیا کہ ریاست میں گزشتہ ایک سال میں کتنی سرکاری نوکریاں، کتنی پرائیویٹ نوکریاں اور کتنی ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ درحقیقت حکومت کی جانب سے گزشتہ روز پیش کیے گئے اقتصادی سروے میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں 15000 ملازمتیں کم ہوئی ہیں۔
وزیر خزانہ نے 11 نئے آیورویدک کالج کھولنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ جن میڈیکل کالجوں کو پچھلے سال کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا ان کے سلسلے میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ ریاست میں تعلیمی نظام کا یہ حال ہے کہ آج تک کانگریس حکومتوں کے دور میں بنائے گئے اسکول اور کالج کی عمارتوں میں پی ایم شری کالج اور سی ایم رائز اسکول چل رہے ہیں۔ یہاں تک کہ قابل تعلیمی عملہ بھی تعینات نہیں کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ اس بات کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت نے عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ٹیکس لگانے کے زیادہ تر معاملات جی ایس ٹی کے تحت جی ایس ٹی کونسل کے پاس ہیں اور ریاستی حکومت کا اس میں کوئی خاص دخل نہیں ہے۔ اسی طرح ریاست میں پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل پر ضرورت سے زیادہ ویٹ ہے، اس لیے وہاں ٹیکس بڑھانے کے بجائے اسے کم کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
کمل ناتھ نے کہا کہ بجٹ سے یہ واضح ہے کہ حکومت کے پاس مدھیہ پردیش کے بڑھتے ہوئے قرض کو کم کرنے کی کوئی سوچ نہیں ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے مدھیہ پردیش حکومت کے بجٹ کے حجم کے تقریباً برابر قرض لیا ہے۔ ریاست پر 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض ہے۔ سابقہ بی جے پی حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی قرض لے کر گھی پینے کی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ قرض کی یہ رقم مدھیہ پردیش کے کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کی ترقی پر نہیں بلکہ حکومتی ڈرامے پر خرچ کی جانی ہے۔ سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ بجٹ میں درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات، اقلیتوں اور سماج کے تمام طبقات کے لیے کوئی بنیادی ترقی کا اعلان نہیں کیا گیا۔ موجودہ حکومت کا بجٹ پوری طرح سے مایوس کن ہے اور اس میں مدھیہ پردیش کی تزئین و آرائش کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن