واشنگٹن، 05 فروری (ہ س)۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو یہاں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ اس کے بعد دونوں نے مشترکہ پریس سے خطاب کیا۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاو¿س کے ایسٹ روم میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنی فوج کی مدد سے غزہ پٹی پر قبضہ کر ے گا۔ فلسطینیوں کو اب وہاں سے نکل جانا چاہیے۔“
سی این این نیوز کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل غزہ پٹی پر مل کر کام کریں گے۔ دونوں ممالک غزہ پٹی کے مستقبل کے ذمہ دار ہوں گے۔ تمام خطرناک نہ پھٹنے والے بم اور دیگر ہتھیاروں کو تباہ کر دیا جائے گا۔ زمین کو ہموار کرکے نئی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ غزہ پٹی میں اپنی فوج بھیج سکتا ہے۔ غزہ کے لیے جو بھی ضروری ہے، وہ کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ طویل مدتی ملکیت کا احساس محسوس کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے بہت سے لوگوں سے بات چیت کی ہے۔ سب کا خیال ہے کہ غزہ میں امریکہ کی حکومت ہوگی۔ وہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ غزہ کی نئی ترقی میں فلسطینی شامل نہیں ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ میں باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پرعزم
اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اس کوشش میں بڑی طاقت اور طاقتور قیادت کا اضافہ کیا ہے۔ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر دستخط کرنے کی اپنی تمام کوششوں کے لیے، ٹرمپ کو اب بھی تین فیز پلان کے بقیہ دو مراحل کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہوگی۔ نیتن یاہو کے واشنگٹن پہنچنے سے پہلے ٹرمپ نے ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ایک ہدایت پر دستخط کیے ہیں ۔ نیتن یاہو اتوار کی رات دیر گئے صدر ٹرمپ کی مہمان رہائش گاہ بلیئر ہاو¿س پہنچے۔ توقع ہے کہ وہ ہفتے کے آخر تک امریکہ میں رہیں گے۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد