آسٹریلوی وزیراعظم نے سڈنی حملے کے پیچھے داعش سے وابستہ نظریات کارفرما ہونے کا دعویٰ کیا
سڈنی،16دسمبر(ہ س)۔آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیزی نے منگل کے روز کہا کہ سڈنی کے بونڈائی ساحل پر یہودیوں کے تہوار حنوکا کی تقریب میں شریک ہجوم پر ہونے والا حملہ بظاہر داعش کی نظریاتی سوچ سے متاثر معلوم ہوتا ہے۔البانیزی نے اتوار کی شام اجتماع
آسٹریلوی وزیراعظم نے سڈنی حملے کے پیچھے داعش سے وابستہ نظریات کارفرما ہونے کا دعویٰ کیا


سڈنی،16دسمبر(ہ س)۔آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیزی نے منگل کے روز کہا کہ سڈنی کے بونڈائی ساحل پر یہودیوں کے تہوار حنوکا کی تقریب میں شریک ہجوم پر ہونے والا حملہ بظاہر داعش کی نظریاتی سوچ سے متاثر معلوم ہوتا ہے۔البانیزی نے اتوار کی شام اجتماعی فائرنگ کے واقعے جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس کے بارے میں مزید کہا، کہ یہ حملہ بظاہر داعش کی نظریاتی سوچ سے متاثر تھا۔

آسٹریلوی پولیس نے منگل کے روز بتایا کہ بونڈائی ساحل پر حملے کے مشتبہ ملزمان ایک شخص اور اس کے بیٹے کی جانب سے استعمال کی گئی گاڑی میں داعش تنظیم کے دو جھنڈے اور دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔نیو ساو¿تھ ویلز کے پولیس کمشنر مال لینیَن نے صحافیوں کو بتایا کہ سڈنی کے ساحل کے قریب سے ملنے والی گاڑی بیٹے کے نام پر رجسٹرڈ تھی اور اس میں مقامی طور پر تیار کیے گئے داعش کے دو جھنڈے اور دھماکہ خیز آلات پائے گئے۔اسی طرح آسٹریلوی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ بونڈی حملے کے مرتکبین نے حملے سے قبل فلپائن کا سفر کیا تھا اور اس دورے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ آیا اس کا اس واقعے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔پولیس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فی الحال حملے میں کسی اور فرد کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے، تاہم ملزمان کے پس منظر اور نقل و حرکت سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔اسی تناظر میں آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم نے سڈنی حملے کے دوران زخمی ہونے والے احمد الاحمد سے اسپتال میں ملاقات کی تاکہ ان کی صحت کے بارے میں خیریت دریافت کی جا سکے۔احمد الاحمد ایک آسٹریلوی شہری ہیں، جن کا تعلق شام کے شہر ادلب سے ہے اور وہ حملے کے دوران حملہ آور کا مقابلہ کرتے ہوئے دیگر افراد کو بچانے کی کوشش میں زخمی ہوئے تھے۔وزیرِ اعظم نے ملاقات کے دوران احمد الاحمد سے کہا: تم ایک ہیرو ہو، تم نے دوسروں کی حفاظت کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالی۔ انھوں نے اس کی بہادری اور انسانی ہمدردی پر مبنی اقدام کو سراہا، جسے آسٹریلیا بھر میں وسیع پیمانے پر پذیرائی ملی۔آسٹریلوی پولیس نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ سڈنی شہر میں فائرنگ کا واقعہ ایک باپ اور اس کے بیٹے نے انجام دیا، پولیس نے تصدیق کی کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 15 افراد ہو گئی ہے، جو حالیہ برسوں میں ملک کے خونریز ترین حملوں میں سے ایک ہے۔اتوار کے روز سڈنی کے مشہور بونڈائی ساحل پر یہودیوں کے تہوار حنوکا (روشنیوں کے تہوار) کی تقریبات کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔واضح رہے کہ آسٹریلیا میں 6 دسمبر 2024 کو بھی ایک حملہ ہوا تھا، جس میں میلبورن کے علاقے ریبولنیا میں واقع یہودی عبادت گاہ اڈاس اسرائیل یہودی معبد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس موقع پر تین نقاب پوش افراد نے کھڑکی توڑ کر عبادت گاہ میں داخل ہو کر اس کے اندر آگ لگا دی تھی۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande