فلورامیکس کمپنی گھوٹالہ: کوربا میں 40 ہزار خواتین کے ساتھ دھوکہ دہی ، قومی کمیشن برائے درج فہرست قبائل نے رپورٹ طلب کی
کوربا، 6 نومبر (ہ س)۔ چھتیس گڑھ کے ضلع کوربا میں تقریباً 40 ہزار خواتین سے فلورامیکس کمپنی کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ دھوکہ دہی کے معاملے نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔ جمعرات کو اس معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے نیشنل کمیشن فار شیڈیولڈ ٹرائب ن
Floramax company scam in Korba, defraud of billions of Rs


کوربا، 6 نومبر (ہ س)۔ چھتیس گڑھ کے ضلع کوربا میں تقریباً 40 ہزار خواتین سے فلورامیکس کمپنی کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ دھوکہ دہی کے معاملے نے سنگین رخ اختیار کر لیا ہے۔ جمعرات کو اس معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے نیشنل کمیشن فار شیڈیولڈ ٹرائب نے ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اس کی تحقیقات کسی مرکزی ایجنسی سے کرائی جائے، مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور متاثرہ خواتین کو رقم واپس کی جائے۔ کمیشن نے واضح کیا کہ تحقیقات اور اب تک کی گئی کارروائی کی تفصیلی رپورٹ 30 دن کے اندر پیش کی جائے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب سابق وزیر داخلہ نانکی رام کنور نے 9 دسمبر 2024 کو کمیشن میں شکایت درج کروائی۔ کنور نے بتایا کہ فلورامیکس کمپنی نے دیہی خواتین کو تقریباً 30,000 روپئے کا قرض لینے کا لالچ دیا اور ان سے تقریباً 120 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کروائی۔ شکایت میں مطالبہ کیا گیا کہ معاملے کی مرکزی ایجنسی سے تحقیقات کرائی جائے، مجرموں کو سخت سزا دی جائے اور متاثرہ خواتین کو راحت فراہم کیا جائے۔

شکایت کی بنیاد پر، کمیشن نے اسے سنجیدہ سمجھا اور چھتیس گڑھ حکومت کے چیف سکریٹری سے رپورٹ طلب کی اور 16 اکتوبر 2025 کو سماعت مقرر کی۔ بلاس پور ڈویژن کے کمشنر سنیل کمار جین چیف سکریٹری کی جانب سے کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ کمشنر نے بتایا کہ اکھلیش سنگھ کی قائم کردہ فلورامیکس کمپنی سے وابستہ 13 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے 10 کو ضمانت مل گئی ہے۔ انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ تفتیشی افسران ملزمان کی جائیدادوں کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ متاثرین کی رقم کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کچھ جائیدادوں کا پتہ لگا کر بازیافت کیا گیا ہے۔ عہدیداروں نے یقین دلایا کہ معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا۔

سماعت کے بعد کمیشن نے چیف سیکریٹری کو ایک خط جاری کیا، جس میں انہیں 30 دن کے اندر تحقیقات سے متعلق تمام دستاویزات اور کی گئی کارروائی کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ یہ کیس ایک سنگین مالیاتی جرم ہے جس میں درج فہرست قبائل کی خواتین کا معاشی استحصال شامل ہے، اس لیے ایف آئی آر اور چالان میں ایس سی/ایس ٹی (پریوینشن آف ایٹروسیٹیز) ایکٹ کے سیکشنز کو شامل کیا جانا چاہیے۔ مزید یہ کہ ملزمان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں اور متاثرہ قبائلی خواتین کو رقم واپس کی جائے۔ ریاست اب تحقیقات اور رپورٹ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، کیونکہ اس گھوٹالے میں ہزاروں خواتین کی محنت سے کمائی گئی رقم داو¿ پر لگی ہوئی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande