دہلی فسادات: ملزمین کی ضمانت عرضی پر بحث مکمل ، اب دہلی پولیس اپنے دلائل پیش کرے گی
نئی دہلی، 6 نومبر ( ہ س)۔ دہلی فسادات کی سازش رچنے کے ملزمین کی طرف سے دائر ضمانت عرضی پر جمعرات کو سپریم کورٹ میں دلائل مکمل ہو گئے۔ جسٹس اروند کمار کی سربراہی والی بنچ نے دہلی پولیس کے دلائل کوسننے کے لئے 11 نومبر کی تاریخ طے کرنے کا حکم دیا۔ س
Umar Khalid tells SC- he had no connection with Delhi riots


نئی دہلی، 6 نومبر ( ہ س)۔ دہلی فسادات کی سازش رچنے کے ملزمین کی طرف سے دائر ضمانت عرضی پر جمعرات کو سپریم کورٹ میں دلائل مکمل ہو گئے۔ جسٹس اروند کمار کی سربراہی والی بنچ نے دہلی پولیس کے دلائل کوسننے کے لئے 11 نومبر کی تاریخ طے کرنے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا نے شاداب احمد کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی طرف سے ٹرائل میں تاخیر نہیں کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شاداب احمد 27 سالہ نوجوان ہے اور وہ 2016 سے جگت پوری میں این ڈی ایس انٹرپرائزز میں سپروائزر کے طور پر کام کر رہا تھا۔ لوتھرا نے کہا کہ الزامات طے کرنے پر دلائل پیش کیے جا رہے ہیں اور شاداب احمد کی طرف سے دلائل پیش کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاداب احمد کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں ہوئی۔ لوتھرا نے کہا کہ واٹس ایپ چیٹس ریکارڈ پر ہیں، لیکن شاداب احمد ان چیٹس کا حصہ نہیں تھا۔تب جسٹس اروند کمار نے پوچھا کہ آپ اسے چکا جام کیوں کہہ رہے تھے۔تب لوتھرا نے جواب دیا کہ اس کا مطلب ٹریفک بند کرناہے۔ دہلی یونیورسٹی میں پڑھنے والے ”چکا جام“ کا مطلب بخوبی جانتے ہیں۔

اس سے قبل 3 نومبر کو کپل سبل اور سلمان خورشید نے اپنے مضبوط دلائل پیش کیے تھے۔ سماعت کے دوران سینئر وکیل کپل سبل نے عمر خالد کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں 751 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ تاہم عمر خالد کا نام صرف ایک ایف آئی آر میں ہے۔ اس میں دسمبر 2022 میں بری کر دیا گیا تھا۔ ایک دوسری ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں سازش کا ذکر ہے۔ سبل نے کہا کہ عمر خالد 750 ایف آئی آر میں سے کسی میں ملوث نہیں ہے۔ 751 ایف آئی آر میں سے 116 میں ٹرائل کیے گئے جن میں سے 97ملزم بری کر دیئے گئے۔ 17 کیسز میں جعلی دستاویزات کو بنیاد بنایا گیا۔

ملزم شفاءالرحمان کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل سلمان خورشید نے ویتنام جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ اس دوران شکاگو ٹرائل ہوتا تھا۔ وہاں کچھ ایسا تھا جو ہمارے لیے سبق ہے ۔ احتجاج کرنا جائز ہے لیکن جب کوئی پرامن احتجاج کر رہا ہو اور اسے اشتعال دلایا جارہا ہو تو لکیر کہاں کھینچی جائے؟ خورشید نے کہا تھا کہ کسی کوبھی تشدد کا حق نہیں ہے۔ خورشید نے کہا کہ فروری 2020 کے دہلی فسادات سے پہلے دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں ایک واقعہ پیش آیا۔ پولیس دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں داخل ہوئی۔ یہ معاملہ بھی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ شفاءالرحمان کو چن کر ملزم بنایا گیا ہے۔ ان کے خلاف یواے پی اے کا معاملہ بنتا ہی نہیں ہے۔

عدالت نے 22 ستمبر کو ضمانت عرضی پر نوٹس جاری کیا تھا۔ تمام ملزمان نے ضمانت عرضیوں کو مسترد کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ 2 ستمبر کو دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات کی سازش معاملے میں عمر خالد، شرجیل، اطہر خان، عبدالخالد سیفی، محمد سلیم خان، شفا ءالرحمان، میران حیدر، گلفشہ فاطمہ اور شاداب احمد کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

ہندوستھا ن سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande