جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اینٹی مائیکروبائیل ریسسٹینس کے موضوع پر دوروزہ قومی کانفرنس کا انعقاد
نئی دہلی،10نومبر(ہ س)۔سینٹر فار انٹر ڈسپلنری ریسرچ ان بیسک سائنس (سی آئی آر بی ایس سی)فیکلٹی آف لائف سائنس،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مورخہ چھ سات نومبر دوہزار پچیس کو ’فرنٹیئرس ان اینٹی مائیکروبائیل ریسسٹینس (اے ایم آر):رسرچ،پالیسی اینڈ پریکٹس‘ کے موضو
یوپی نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کےلئے اپنا سیٹلائٹ لانچ کیا


نئی دہلی،10نومبر(ہ س)۔سینٹر فار انٹر ڈسپلنری ریسرچ ان بیسک سائنس (سی آئی آر بی ایس سی)فیکلٹی آف لائف سائنس،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مورخہ چھ سات نومبر دوہزار پچیس کو ’فرنٹیئرس ان اینٹی مائیکروبائیل ریسسٹینس (اے ایم آر):رسرچ،پالیسی اینڈ پریکٹس‘ کے موضوع پر دوروزہ قومی کانفرنس منعقد کیا۔ اس پروگرام کا انعقاد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک سو پانچویں یوم تاسیس تقریبات کے حصے کے طورپر ہوا تھا۔اینٹی مائیکروبائیل ریسسٹینس یا اے ایم آر اکیسویں صدی کے سب سے خطرناک عالمی صحت چیلنجز میں سے ایک ہے۔مزاحم روگ دائی میں خطرناک حد تک اضافے نے دہائیوں کی طبی پیش رفت کو ناکافی بتانے کا اشارہ ہے اور عوامی صحت،زراعت اور ماحولیایت کے لیے یکساں طورپر بڑا خطرہ ہے۔یہ کانفرنس دانشورانہ مذاکرات اور اشتراکی لین دین کے لیے ایک پلیٹ فارم کا م کررہی ہے جس میں محققین، معالجین،سائنس داں، علمی ہستیاں،پالیسی ساز اور متعلقین ایک ساتھ اے ایم آر رسرچ، معائنہ،عمل اور اہم پالیسی تیاری کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہورہے ہیں۔

کانفرنس کا افتتاحی پروگرام چھ نومبر دوہزار پچیس کو منعقد ہوا۔کانفرنس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا جس کے بعد جامعہ کا ترانہ پیش کیا گیا۔بعد ازاں معزز اور باوقار مہمانان کی خدمت میں بطور تہنیت مومینٹو اور شال پیش کی گئی۔پروفیسر مظہر آصف (شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،(مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ) پروگرام میں شریک ہوئے، مہمان خصوصی(پروفیسر آر۔سی کوہاد،وائس چانسلر،سوامی وویکانند یونیورسٹی، ککراجھار، آسام) مہمان اعزازی (پروفیسر ایس۔کے سریواستو،وائس چانسلر،بابو بنارسی داس یونیورسٹی، لکھنو¿، اتر پردیش) اور کلیدی خطبہ کے مقرر (پروفیسر راجیو سود،وائس چانسلر بابا فرید یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسس،فرید کوٹ، پنجاب) شریک ہوئے۔پروفیسر زاہد اشرف (ڈین،فیکلٹی آف لائف سائنسس) پروفیسر رنجن پٹیل،(چیئر مین و ڈائریکٹر سی آئی آر بی ایس سی) پروفیسر تنوجا (ڈین،اکیڈمک افیئرز،جامعہ ملیہ اسلامیہ و کانفرنس کنوینر)پروفیسر شمع پروین (منتظم سیکریٹری)فیکلٹی اراکین اوررسرچ اسکالروں اور شرکا افتتاحی اجلاس میں موجود تھے۔ ایسے اہم پروگرام کے انعقاد کے لیے مندوبین نے منتظمہ کمیٹی کی تعریف کی۔افتتاحی اجلاس میں پروفیسر شمع پروین نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بتائے۔پروفیسر رنجن پٹیل نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور سی آئی آر بی ایس سی میں جاری بین علومی تحقیق کی اہمیت کو اجاگر کیا۔پروفیسر زاہد اشرف نے اے ایم آر اور تحقیق پر مبنی فیکلٹی آف لائف سائنس کی دیگر حصولیابیوں سے سامعین و حاضرین کو آگاہ کرایا۔ پروفیسر تنوجا نے تعلیمی افضلیت اور برادری پر مبنی تعلیم کے فروغ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کردار پر زور دیا۔پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے سامعین سے خطاب کیا اور بامعنی تعلیمی پلیٹ فارم تیار کرنے کے لیے منتظمہ کمیٹی کی کوششوں کو سراہا۔نیز انہو ں نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کانفرنس سے در آمد اہم باتیں اور تحقیقی ماحصل عوامی بیداری اور تعلیمی حصولیابی میں معاون و مددگار ثابت ہوں کانفرنس کے دوران زیر بحث آئی بصیر ت افروز باتوں کو زیادہ لوگوں تک پہنچانے اور انہیں عام کرنے کی اہمیت بتائی۔پروفیسر مظہر آصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے صدارتی گفتگو کرتے ہوئے اے ایم آر سے نمٹنے کے لیے موثر تحقیق اور اختراعیت کو فروغ دینے کے سلسلے میں تعلیمی اداروں کی اہمیت اجاگر کی۔ انہو ں نے اے ایم آر سے نمٹنے کے لیے کمیونیٹی بیداری اور اشتراکی سائنسی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔نیز انہو ں نے انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے اور اے ایم آر کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے صحت مند طرز زندگی کے بطور تدارکی تدبیر اختیار کرنے کی بات کہی۔

پروفیسر کوہاد نے اشتراکی تحقیق، عوامی بیداری،معقول اینٹی بایوٹک استعمال اور فعال پالیسی میکانزم کے ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے دنیا بھر میں اینٹی مائیکروبائل ریسسٹینس کے بڑھتے خطرے کو اجاگرکیا۔ پورے ملک میں علمی معلومات کی موثر ترویج کے لیے قومی تعلیمی پالیسی دوہزار بیس کے نفاذ پر توجہ مرکوز رکھی۔ پروگرام میں پروفیسر ایس۔کے۔سریواستو کا بھی استقبال کیا گیا جنہوں نے اے ایم آر کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تدارکی تدابیر اور بین ادارہ جاتی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔پروفیسر راجیو سود نے اے ایم آر کے طبی مضمرات، مریضوں کی نگہ داشت کے چیلنجز اور قومی و ادارہ جاتی سطحوں پر اینٹی مائیکروبائل ایسٹورڈشپ پروگرام کو مضبو ط کرنے سے متعلق کلیدی خطبہ دیا۔ اس موقع پر پروفیسر مظہر آصف نے آئی آئی ٹی روپرکے ممتاز سائنس داں اور مشہور ماہر مامونیات پروفیسر جاوید اگریوالا کاشال پوشی کرکے ان کا خیر مقدم اور استقبال کیا۔ مامونیات،ہوسٹ پیتھوجین انٹرایکشنس اور متعدی امراض میں ٹیکہ بنانے سے متعلق پروفیسر اگریوالا کی اہم خدمات رہی ہیں اور ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں چاروں اہم سائنسی اکیڈمیوں یعنی انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی(آئی این ایس اے) انڈین اکیڈمی آف سائنسز(آئی اے ایس سی) اور نیشنل اکیڈمی آف سائنسس،انڈیا (این اے ایس آئی) سمیت قومی و بین الاقوامی اعزازات مل چکے ہیں۔ان کی اہم سائنسی خدمات کے اعتراف میں انہیں موقر شانتی سوروپ بھٹناگر انعام سے بھی سرفراز کیا جاچکا ہے۔ کانفرنس میں پروفیسر اگریوالا کی گفتگو خلقی اور مطابقتی مامون رسپاپنس پر زور کے ساتھ نیکسٹ جینریشن مائی کوبیکٹریم ٹیوبرکولاسس ٹیکہ پر مرکوز تھی۔کانفرنس میں متعدد موضوعات پر بحث و مباحثے ہوئے جن میں اے ایم آر کا پنپنا اور اس کا پھیلا و¿،ماحولیا ت میں اے ایم آر، اے ایم آر کا انفیکشن اور اس کی انتظام کاری،مزاحمت کے میکانزم، متبادل تھیراپیز، اے ایم آر اور پالیسی، اینٹی وائرل ڈرگ ریسسٹینس، اے ایم آر طبی معاملات پر بحث و مباحثہ، بین علومی موضوعات اور ٹیکے شامل ہیں۔

موقر تحقیقی اداروں (سی ایس آئی آر۔انسٹی ٹیوٹ آف جینو مکس اینڈ انٹرجینریٹیو بایولوجی، (سی ایس آئی آر۔آئی جی آئی بی دہلی) آئی آئی ایس ای آر(انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن،کولکتہ)ٹرانسلیشنل ہیلتھ سائنس اینڈ ٹکنالوجی انسٹی ٹیوٹ(ٹی ایچ ایس ٹی آئی،فرید آباد)انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بائیلیری سائنسس(آئی ایل بی ایس، نئی دہلی) انڈین انسٹی ٹیوٹ آ ف ٹکنالوجی، (آئی آئی ٹی،دہلی روپر)اسپتال (آئی آئی ایم ایس، دہلی، وردھمان مہاویر میڈیکل کالج اور صفدر جنگ اسپتال)اور یونیورسٹیاں (جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)جامعہ ہمدرد، بنارس ہندویونیورسٹی (بی ایچ یو)دہلی یونیورسٹی (ڈی یو)شیو ندر (دہلی، این سی آر)،فنڈنگ ایجنسیاں (ڈپارٹمنٹ آف بایو ٹکنالوجی (ڈی بی ٹی) انڈین کونسل آف میڈیکل رسرچ (آئی سی ایم آر) کمپنیاں (نیکسٹ جین لائف سائنسس،قیونیسکا سولیو شن) سے پچیس ممتاز مقررین پر مشتمل پینل نے کانفرنس میں حصہ لیا۔

کانفرنس میں فیکلٹی اراکین،سائنس دانوں، محققین، معالج،ڈاکٹروں،دندان سازوں،فارمسسٹوں،گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ(ایم بی بی ایس/ بی ڈی ایس/ بی فارم/ ایم فارم/ ایم بی اے) سمیت چار سو سے زیادہ شرکا نے رجسٹر کرایا۔کانفرنس میں مختلف یونیورسٹیوں سے جیسے دہلی یونیورسٹی، جے این یو، اے ایم یو، جامعہ ہمدرد، کولکتہ یونیورسٹی، انٹیگرل یونیورسٹی لکھنو¿، ایس جی ٹی گروگرام، امیٹی نوئیڈا، آئی آئی ٹیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ، ایم ڈی ایس یو اجمیر، شیو نادر یونیورسٹی دہلی این سی آر وغیرہ کے شرکا شامل تھے۔کل دو سو دو تلخیص (پچیس مدعو تقاریر،دیگر ایک سو ستہتر (ایک سو چھتیس پوسٹر پرزنٹیشن اور اکتالیس اورل پرزینٹیشن) تھے۔کانفرنس کے دونوں دن چوبیس لیڈ ٹاک، نوجوان فیکلٹی/ طلبہ کے اورل ٹاک کے سات متوازی اجلاس ہوئے جن سے اے ایم آر،پالیسی ڈسکشن اور اشتراک کے لیے ایک مذاکراتی پلیٹ فارم مہیا ہوا۔دوروزہ کانفرنس کا اختتامی اجلاس مورخہ سات نومبر دوہزار پچیس کو منعقد ہوا جس میں منتظم سیکریٹری نے عزت مآب شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ، مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ،شیخ الجامعہ کے دفتر،مسجل کے دفتر، فینانس دفتر،پروکٹوریل ٹیم کا ان کے متواتر تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹر پروین نے پروگرام میں تعاون دینے کے لیے فیکلٹی اراکین، غیر تدریسی عملہ،طلبہ اور رضاکاروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔منتظمہ کمیٹی ڈی بی ٹی، اے این آر ایف،ڈی آر ڈی او اور سی ایس آئی آر جیسی فنڈ فراہم کرانے والی ایجنسیوں کی بھی شکر گزار تھی اس کے ساتھ ساتھ مالی امداد دینے والے دوسرے اسپانسر س کا بھی ٹیم نے شکریہ اداکیا۔بیس بہترین پوسٹر پرزینٹیشن اور آٹھ بہترین زبانی پرزنٹیشن کے مستحق امیدواروں کو بھی اس موقع پر انعام سے نوازا گیا۔مقررین، فیکلٹی اراکین،رسرچ اسکالرس اور طلبہ کے سرگرم تعاون سے پروگرام او ربھی خوب صورت ہوگیا جس سے این سی ایف اے ایم آر دوہزار پچیس حقیقی معنوں میں ایک بامعنی،موثر اور یادگار پروگرام بن گیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande