اجلاس مجلس عاملہ جمعیة علماءہند:مولانا محمود اسعد مدنی جمعیةعلماءہند کے بالاتفاق دوسری بار صدر منتخب
مسلمانوں پرڈیموگرافی بدلنے کے الزامات بے بنیاد۔ مجلسِ عاملہ جمعیة علماءہند نے حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ غیر مصدقہ اور فرقہ وارانہ بیانات سے گریز کرے، وقف ایکٹ 2025 اوقاف کی مذہبی شناخت کے لیے سنگین خطرہ ، جمعیةقانونی اور جمہوری سطح پر بھرپور مخالفت
اجلاس مجلس عاملہ جمعیة علماءہند:مولانا محمود اسعد مدنی جمعیةعلماءہند کے بالاتفاق دوسری بار صدر منتخب


مسلمانوں پرڈیموگرافی بدلنے کے الزامات بے بنیاد۔ مجلسِ عاملہ جمعیة علماءہند نے حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ غیر مصدقہ اور فرقہ وارانہ بیانات سے گریز کرے، وقف ایکٹ 2025 اوقاف کی مذہبی شناخت کے لیے سنگین خطرہ ، جمعیةقانونی اور جمہوری سطح پر بھرپور مخالفت جاری رکھے گی۔ فلسطین میں امن کا قیام آزاد فلسطین ریاست پر منحصر

نئی دہلی،29اکتوبر (ہ س)۔

جمعیة علماءہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس آج مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیةعلماءہند کے زیر صدارت بمقام مدنی ہال، آئی ٹی او، نئی دہلی منعقدہوا، جس میں وقف ترمیمی ایکٹ 2025 ، غیر قانونی دراندازی کا مسلمانوں پر الزام لگانے ، فلسطین امن معاہدہ اور ملک کے موجودہ حالات میں مسلم اقلیت کے عرصہ حیات تنگ کرنے جیسے دور حاضر کے سلگتے ہوئے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا۔ساتھ ہی نئے ٹرم کے لیے جمعیة علماءہند کی مرکزی صدارت کا اعلان کیا گیا۔اجلاس مجلس عاملہ میں ملک بھر سے جمعیة علماءہند کی مجلس عاملہ کے ارکان و مدعوئین خصوصی شریک ہوئے اور متعدد رپورٹیں پیش ہوئیں۔ ابتدا میں ناظم عمومی جمعیة علماءہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے سابقہ کارروائی کی خواندگی کی۔

اجلاس میں دستور جمعیة علماءہند کی دفعہ 25 کی رو سے نئے ٹرم کی صدارت کے لیے مولانا محمود اسعد مدنی کے نام کا متفقہ طور سے اعلان کیا گیا۔تمام صوبوں کی مجالس عاملہ نے اگلے ٹرم کی صدارت کے لیے ان کے نام کی سفارش کی تھی۔اس لیے اب اس کا اعلان کیا جاتا ہے کہ مولانا موصوف برائے ٹرم 2024۔27 ءجمعیة علماءہند کے صدرمنتخب ہوگئے ہیں۔صدارت کے انتخاب کے بعد اسی اجلاس میںمولانا مدنی نے دستور کے مطابق چارج بھی لیا اور اس طرح نئے ٹرم کا باضابطہ آغاز عمل میں آیا۔

قبل ازیں انتخابی بورڈس کے زیر نگرانی جمعیة علماءہند کی تمام صوبائی اکائیوں کے انتخابات کا نقشہ پیش ہوا ، جسے منظور کیا گیا۔ مجلس عاملہ میں صوبہ دہلی ، تلنگانہ اور آسام میں مقررہ مدت میں صوبائی انتخابات مکمل نہ ہونے پر بھی غور ہوا اور فیصلہ کیا گیا کہ ان ریاستوں کے انتخابی بورڈس کو ہدایت دی جاتی ہے حسب صواب دید تین ماہ کی مدت میں انتخاب مکمل کرالیں۔ صدر جمعیة علماءہند مولانا مدنی نے جدید ٹرم کے تین سالہ دور (چھتیس ماہ) کا لائحہ عمل اور کاموں کا نقشہ پیش کرتے ہوئے ملک کے موجودہ حالات، اقلیتوں کی حیات تنگ کرنے، ان کے مذہبی شعائر اور دینی اصطلاحات کی توہین و تحقیر، بلڈوزر کارروائیوں، مذہبی آزادی پر قدغن، اور حلال کے خلاف مہم وغیرہ پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور میڈیا آئینی حقوق کی پامالی میں شریک ہیں؛ ان کا رویّہ اعتدال، امانت و شرافت سے عاری ہی نہیں بلکہ مکمل طو ر پر برعکس ہے۔ ان کی کوششوں کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اس ملک میں غلام بن جائیں اور وہ دوسرے درجےکا شہری بن جائیںجو فرقہ پرستوں کی ایک طویل المدتی پالیسی ہے۔دوسری طرف یہ امید افزا بات بھی ہے کہ مظلوم طبقات زیادہ جہدِ مسلسل اور محنت سے کام کر رہے ہیں، اور جمعیة علمائ ہند ایسی جہدِ مسلسل کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی امید افزا ہے کہ براداران وطن کا ایک بڑا طبقہ بھی ہے جو ہمارے دکھ و غم میں برابر کا شریک ہے۔

مجلس عاملہ میں حکومت ہند بالخصوص وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی طرف سے مسلمانوں پر ڈیموگرافی بدلنے اور دراندازی کے الزام لگائے جانے پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا اور ایسے بیانا ت کو قومی یکجہتی، سماجی ہم آہنگی اور آئینی مساوات کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا۔ مجلس عاملہ نے اپنی تجویز میں مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے متعدد بار سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں تحریری طور پر کہا ہے کہ اس کے پاس غیر قانونی دراندازوں کی کوئی مستند تعداد موجود نہیں، لہٰذا یہ الزامات دروغ گوئی پر مبنی ہیں۔جمعیة علماءہند اس اشتعال انگیز اور تفرقہ انگیز بیانیے کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ ایسے الزامات کے ذریعے پورے ملک کے مسلمانوں کو مشکوک اور مشتبہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہندوستانی مسلمانوں کی قربانیاں اور خدمات قومی تاریخ کے روشن ابواب میں اس طرح درج ہیں کہ انہیں بار بار ملک کے تئیں اپنی وفادارای کے اظہار کی قطعاًضرورت نہیں ہے۔جمعیة علماءہند وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور سیاسی رہنماو¿ں کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ غیر مصدقہ اور فرقہ وارانہ بیانات سے گریز کریں۔ حکومتِ ہند شفاف اعداد و شمار عوام کے سامنے پیش کرے۔جمعیة علماءہند روز اول سے ملک میں غیر قانونی در اندازی کی سخت مخالف رہی ہے اور اس کا یہ احساس ہے کہ اگر بالفرض دراندازی ہورہی ہے تو اس کی پوری ذمہ داری حکومت اور وزارت داخلہ کی ہے۔ اس مفروضہ دراندازی کی آڑ میں مسلمانوں کو مورد الزام قراردینا بالکل بے بنیاد ہے۔مجلس عاملہ نے وقف ایکٹ 2025 اور امید پورٹل سے متعلق تجویز میں کہا کہ یہ ایکٹ وقف کے مذہبی تشخص کے لیے سنگین خطرہ ہے، اس لیے جمعیةعلماءہند اس کی آئینی، قانونی اور جمہوری سطح پر بھرپور مخالفت جاری رکھے گی۔’ا±مید پورٹل‘ پر رجسٹریشن کے سلسلے میں جمعی? نے ابتدا ہی سے تحفظات ظاہر کیے تھے، چونکہ سپریم کورٹ نے اس پر پابندی عائد نہیں کی، اس لیے تمام متولیانِ اوقاف، اوقافی اداروں اور ذمہ داران سے پ±رزور اپیل ہے کہ وہ اپنی وقف املاک کا اندراج ا±مید پورٹل پر بروقت مکمل کریں تاکہ کسی قانونی یا انتظامی نقصان سے بچا جا سکے۔ یہ اجلاس حکومتِ ہند سے مطالبہ کرتا ہے کہ رجسٹریشن کی ا?خری تاریخ میں کم از کم دو سال کی توسیع کی جائے، تاکہ متولیان اس عمل کو اطمینان کے ساتھ مکمل کر سکیں۔

مجلسِ عاملہ نے فلسطین امن معاہدہ سے متعلق تجویز میں کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک 1967ءکی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختاراورآزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو، جس کا دارالحکومت القدس (یروشلم) ہو اور مسجدِ الاقصیٰ سمیت تمام مقدس مقامات کی مذہبی حیثیت اور سلامتی کی ضمانت فراہم نہ کی جائے۔یہ اجلاس فلسطینی عوام کی قربانیوں، ثابت قدمی اور ا?زادی کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی منظم نسل کشی اور غزہ کے تباہ کن محاصرے کی شدید مذمت کرتا ہے، جو حالیہ امن معاہدہ کی روح کے منافی ہے۔جمعی? علمائ ہند عالمی برادری، بالخصوص اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور امن دوست ممالک سے مطالبہ کرتی ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام اور مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔غیر قانونی یہودی بستیوں، قبضوں اور جبری انخلا کے خلاف مو?ثر اقدام کریں۔تباہ حال فلسطینیوں کو انسانی امداد، علاج، تعلیم اور بازآبادکاری میں فوری مدد فراہم کریں۔مجلسِ عاملہ حکومتِ ہند سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنی روایتی خارجہ پالیسی کے مطابق فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت جاری رکھے اور ہر بین الاقوامی فورم پر ان کے منصفانہ و پائیدار حل کے لیے آواز بلند کرے۔

اجلاس مجلس عاملہ میں بہار کے بعد مزید گیارہ ریاستوں میں ہونے والی ووٹرایس ا?ئی ا?ر کےطور طریقوں کو غیر اطمینان بخش قرار دیا اورکہا کہ حکومت کا رویہ غریب اور کمزور طبقات کی شہریت کو نقصان پہنچا ئے گا۔مجلس عاملہ نے یہ فیصلہ کیا کہ نومبر کے اخیر ہفتہ میںمرکزی مجلس منتظمہ جمعی? علمائ ہند کا اجلاس منعقدکیا جائے۔ اس موقع پر مجلس عاملہ نے جمعی? علمائ تلنگانہ کے صدر حافظ پیر شبیر احمد کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔ان کے علاوہ رابطہ عالم اسلامی کے سابق سکریٹری جنرل عبداللہ عمر نصیف، مفتی اعظم سعودی عربیہ شیخ عبدالعزیز ا?ل شیخ، جمعی? علمائ ہا پوڑ کے سابق صدر مولانا فخر الدین اور راحت میاں ہاشمی دیوبند کی رحلت پر بھی تعزیت پیش کی گئی۔ اجلاس میں صدر جمعی? علمائ ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مہتمم دارالعلوم دیوبند مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، نائب صدر جمعی? علمائ ہند مولانا محمد سلمان بجنوری و مولانا مفتی احمد دیولہ ، مولانا قاری شوکت علی خازن جمعی? علمائ ہند،مولانا رحمت اللہ میر کشمیری صدر مجلس قائمہ جمعی? علمائ ہند، نائب امیر الہند مفتی سید محمد سلمان منصورپوری ، مولانا صدیق اللہ چودھری بنگال، مفتی محمد راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند،مولانامفتی سید محمد عفان منصورپوری امروہہ،مولانا نیاز احمد فاروقی، حافظ ندیم صدیقی مہاراشٹرا، مفتی افتخار احمد قاسمی کرناٹک، مولانا شمس الدینبجلی،حاجی محمد ہارون بھوپال، مولانا منصور کاشفی ،حاجی محمد حسن تامل ناڈو، مولانا محمد ابراہیم کیرالا، مفتی محمد جاوید اقبال کشن گنج، مولانا محمد ناظم پٹنہ، مولانا یحییٰ کریمی میوات، مولانا رفیق احمد بڑودہ، مولانا عبد القادر ا?سام، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت، مولانا عبداللہ معروفی دارالعلوم دیوبند،مفتی عبد الرحمن امروہہ، ڈاکٹر مسعود احمد مﺅ، مولانا کلیم اللہ امبیڈکر نگر شریک ہوئے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande