مرکزی وزیر کرن ریججو نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 105ویں یوم تاسیس تقریبات اور چھ روزہ تعلیمی میلے کا افتتاح کیا
نئی دہلی،29اکتوبر(ہ س)۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج یونیورسٹی کے ایم۔اے۔انصاری آڈیٹوریم میں اپنے ایک سو پانچویں یوم تاسیس کا آغازشان دارفتتاحی تقریب کے ساتھ کیا۔ شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف،پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، مسجل، جامعہ
مرکزی وزیر کرن ریججو نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 105ویں یوم تاسیس تقریبات اور عظیم الشان چھ روزہ’تعلیمی میلہ‘کا افتتاح کیا


نئی دہلی،29اکتوبر(ہ س)۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج یونیورسٹی کے ایم۔اے۔انصاری آڈیٹوریم میں اپنے ایک سو پانچویں یوم تاسیس کا آغازشان دارفتتاحی تقریب کے ساتھ کیا۔ شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف،پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، مسجل، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور پروفیسر نیلوفر افضل،دین آف اسٹوڈینٹس ویلفیئر کی موجودگی میں مرکزی وزیر برائے پارلیمانی و اقلیتی امور جناب کرن ریجیجو جی بطور مہمان خصوصی پروگرام میں شریک ہوئے۔پروگرام کا آغاز عزت مآب وزیر کو گارڈ آف آنر دے کر ہو ا اس کے بعد قرآن پاک کی روح پرور تلاوت ہوئی اور بھرے آڈیٹوریم میں جامعہ اسکول کے طلبہ کی جانب سے عقیدت و جوش سے بھرا اور جامعہ کی ثروت مند وراثت کی روح سے ہم آہنگ ’جامعہ ترانہ‘ پیش کیاگیا۔ نیز افتتاحی تقریب میں اس سال جامعہ کا منفرد چھ روزہ شان دار تعلیمی و تہذیبی میلے کا بھی آغاز ہوا جو ایک دہائی بھی زیادہ مدت سے ندار د تھا۔

افتتاحی تقریب کی اہم بات جامعہ کے نیوز لیٹر’جوہر‘کا اجرا تھا۔قابل ذکر ہے کہ اس خاص شمارے میں اکتوبر دوہزار چوبیس سے ستمبر دوہزار پچیس کی مدت کا احاطہ کیا گیاہے اور آٹھ برسوں کی طویل مدت کے بعد دوبارہ اس کا احیا ہواہے۔اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ضخیم سالانہ رپورٹ کا اجرا وزیر موصوف کے دست مبارک سے ہوا۔ جناب کرن ریجیجو جی نے اپنی تقریر میں اس عظیم ادارے کے قیام کے ابتدائی برسوں میں جامعہ کے بانیان مولانا محمد علی جوہر، ڈاکٹر ایم۔اے۔انصاری،ڈاکٹر مجیب اور مہاتما گاندھی، رابندر ناتھ ٹیگور،سروجنی نائیڈو اور مولانا ابو الکلام آزاد کی غیر معمولی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی افضلیت سے خاصے متاثر ہیں جہاں گیارہ فیکلٹیز، اڑتالیس شعبوں اور اٹھائیس مراکز کے زیر اہتمام متنوع کورسیس فراہم کرائے جاتے ہیں اور قومی و بین الاقوامی رینکنگ میں اعلی مقام رکھنے والی یونیورسٹی ہے۔انہوں نے مزید کہا”جامعہ کی بے مثل تعلیمی مساعی اور اپنی منفرد تہذیبی ثروت مندی کے باعث میرے دل میں اس کی خاص جگہ ہے۔“

بھارت جیسے بڑی پارلیمانی جمہوریت کے کا م کاج سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مختلف خطوں،نظریات اور برادریوں سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندگان کے سبب مسائل اور امور پر گرما گرم اور طویل بحثیں بھی ہوتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’جامعہ ملیہ اسلامیہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی عمدہ ترین مثال ہے اور یہ ’کثرت میں وحدت‘کے فلسفے کا نمونہ بھی پیش کرتاہے اوراسے وہ یونیورسٹی ہونا چاہیے جو پورے ملک میں اتحاد،قومیت اور اخوت کا مضبوط پیغام ہمیشہ بھیجتی ہے اوربھیجتی رہی ہے۔‘ قومیت اوروطن پرستی کے بے داغ جذبے اور غیر متزلزل عہد، خدمت،ایمان دار اور ملک اور تعلیم کے تئیں عہد کی وراثت کے لیے انہوں نے جامعہ کی تعریف کی۔جناب کرن ریجیجو جی نے کہا کہ ”جامعہ ملیہ اسلامیہ کا نام غیر معمولی عزت وتوقیر،فخر رکھتاہے اور ہمیشہ اس کا نام وقار کے ساتھ لیا جاتاہے۔“ آئین ہند میں مذکور چھ اقلیتی برادریوں میں مسلم،جین، بدھسٹ، سکھ،عیسائی اور پارسی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا مسلمان تعداد کے لحاظ سے زیادہ ہیں اور حکومت ان میں ہر ایک برادری کی بہبود اور فلاح کے لیے فکر مند رہتی ہے اور ان کے لیے کام کرتی ہے۔ بطور مزکری وزیربرائے اقلیتی امور جناب کرن ریجیجو نے کہا کہ وہ اور ان ک وزارت جامعہ ملیہ اسلامیہ کو بھر پور تعاون دیں گے۔انصاری آڈیٹوریم کا مشاہد ہ کرنے کے بعد جہاں افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی انہوں نے کہا ایسی عظیم اور ممتاز یونیورسٹی کے پاس پروگرام کے بڑی جگہ ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ان کی وزارت جامعہ کو زیادہ نشستوں والے آڈیٹوریم کے قیام میں تعاون دے گی۔ اردو زبان کو دنیا کی سب سے خوب صورت اور شیریں زبان قرار دیتے ہوئے وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس اہم موقع پر جامعہ آنے اور اس کی تہذیبی ثروت مندی کا قریب سے مشاہدہ کرنے نیز جامعہ ترانہ میں اس کی عظمت کا احساس جس نہج پر جاگزیں تھا وہ اردو زبان کی خوب صورتی کے وسیلے سے ہوا تھا جس سے ان کے دل میں یونیورسٹی کے لیے جذبہ احترام میں مزید اضافہ ہواہے۔گزشتہ ایک صدی میں جامعہ نے جو ترقی کے منازل طے کیے ہیں اس کے لیے انہوں جامعہ کی ستائش کی۔جناب کرن ریجیجو نے کہا کہ انہوں نے ایک سو پچپن ممالک کے اسفار کیے ہیں ’میں کہہ سکتاہوں کہ بھارت کا مستقبل محفوظ ہے کیوں کہ اس کے پاس دنیا کا عمدہ ترین،طویل اور فعال آئین ہے۔جب کہ بہت سے ممالک سیاسی اور معاشی عدم استحکام اور ان سطحوں پر ناکامی دکھائی دیتی ہے بھارت نے حالیہ برسوں میں غیر معمولی ترقی کی ہے۔“اگست گیدرنگ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے مشن اور وکست بھارت کے وڑن کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ہمارے پاس صرف بائیس سال بچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ”جس رفتار سے جس ترقی کی راہ پر گامزن ہے اس سے ہم اس ہدف کو جلد حاصل کرلیں گے کیوں کہ بھارت پہلے دو یا تین فی صد کی شرح ترقی کے ساتھ پروان چڑھ رہا تھا اور دنیا بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی آج یہ کہانی الٹ شروع ہوچکی ہے کیوں کہ دنیا کی زیادہ تر معیشتیں دو اور تین فی صد کے حساب سے ترقی کررہی ہیں جب کہ وزیر اعظم شری نریندر مودی جی قیادت میں شرح ترقی سات فیصد درج ہورہی ہے۔“پروفیسر مظہر آصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے عزت مآب وزیر کو عدیم الفرصتی کے باوجود یوم تاسیس کا افتتاح کے لیے وقت نکالنے پر دل کی گہرائیوں سے سپاس کا اظہار کیا۔ وزیر موصوف کا پرتپاک خیر مقد م کرنے کے لیے انہوں نے اشعار پڑھے۔پروفیسر مظہر آصف نے جامعہ کے بانیان کے مشن اور وڑن کی تعریف کی اور جامعہ کے تمام وائس چانسلروں کے جذبے اور عہد اور ان کی خدمات کو خراج پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ جامعہ میں انہیں بطور شیخ الجامعہ ایک سال چار دن مکمل ہوئے ہیں اور یہ خوش گوار اتفاق ہے کہ تاریخی تعلیمی میلہ منعقد ہورہاہے،انہوں تمام لوگوں کا تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا صرف تعلیمی افضلیت کے لیے نہیں بلکہ ایسے طلبہ پیدا کرنے کے لیے جو معلومات اور اطلاعات کی منتقلی سے پرے جامع تعلیم کے توسط سے جامعہ کی روح کو سراپا اپنے اندر جذب کیے ہوئے ہیں اور تصورات و افکار کے ساتھ فلسفیانہ سلوک اور دائروی رشتے پر زور دیتی ہے۔ پروفیسر آصف نے کہا کہ جامعہ کے بانیان اور معماروں کا اس عظیم ادارے کے لیے یہی وہ وڑن تھا اور تعلیمی میلہ دوہزار پچیس قومی خدمت، کلاسیکیت کے ساتھ جدیدیت کو مربوط کرنا،خواتین کو با اختیار بنانا، مقصد کے ساتھ ایمان داری و وفاداری اور علم و دانش کے لیے پرجوش تلاش جیسے بنیادی تصورات تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ایک سوپانچواں یوم تاسیس ایک سنگ میل ہے جو ہمارے ماضی کو عزت و احترام دیتاہے اورہمیں ایک روشن اور تابناک مستقبل کی تحریک دیتاہے۔ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ یہ ایک فکر، خواب،فلسفہ اور عظیم روایت ہے جو ملک کی تاریخ اور اس کے جدو جہد آزادی کی یاد تازہ کرتی ہے۔اس لیے جامعہ نے ملک میں اپنا جائز مقام حاصل کرلیا ہے وہ بلند اور اعلی اس لیے کہ وہ اپنی بے مثل روایت اور تہذیب کی بنیادوں پر استوار ہے۔ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں کہ جامعہ نے کیا حاصل کیاہے کیوں کہ اس کا نام خود اپنے کام کو اجاگر کرتاہے۔“

پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی تقریر میں انتیس اکتوبر یوم تاسیس کو جامعہ کے لیے ایک مبارک موقع بتایا اور جامعہ کے لیے عزت مآب وزیر کے فراخ دلانہ تعاون کاشکریہ ادا کیا۔انہوں نے بتایاکہ پہلے دوہزار چھ میں وزارت برائے اقلیتی امور کے قیام کے وقت سے جامعہ کو کوئی گرانٹ نہیں ملتی تھی لیکن اب شری ریجیجو جی کے مدت کار میں یونیورسٹی کو دو بڑے اہم پروجیکٹ ملے ہیں ایک ریسرچ لیب ان الیکٹرک ویہیکل اور دوسرا پروجیکٹ اے سائبر سیکوریٹی ٹسٹنگ لیب۔جناب ریجیجو نے از راہ کرم جامعہ کی رہائشی کوچنگ کے لیے ایک مکمل اے سی والی لائبریری کو منظور کرنے سے اتفاق کیا ہے جہاں سے سیکڑوں سول سرونٹ نکل کر ملک کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ پروفیسر رضوی نے سامعین کو بتایاکہ اقلیتی وزارت نے ایک سو اکیاسی کروڑ جامعہ کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور ہاسٹل اور اسمارٹ کلاس روم بنانے کے لیے منظور کیے ہیں۔پروفیسر رضوی نے جامعہ کے لیے وزیر موصوف کے متواتر تعاون کا شکریہ ادا کیا۔بانیان جامعہ کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے طلبہ سے کہا کہ جامعہ کے وقار کو برقرار رکھیں اور اس کی بہتر رینکنگ کے لیے کوشاں رہیں۔جامعہ اسکول گروپ کی جانب سے ’جامعہ رقص کناں ہو کہ تیری عید ہے آج‘ مسحور کن موسیقی پیش کش کے بعدپروفیسر نیلو فر افضل،ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو) نے عزت مآب وزیر،شیخ الجامعہ، مسجل،فیکلٹی اراکین،طلبہ،ڈی ایس ڈبلیو ٹیم کے اراکین، اور سیکوریٹی افسران، صفائی اکائی کے ملازمین اور شعبہ باغبانی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

افتتاحی تقریب کے بعد تعلیمی میلہ جناب کرن ریجیجو نے ڈاکٹر ذاکر حسین لائبریری کے زیراہتمام منعقدہ کتاب میلہ جس میں اٹھارہ اسٹال لگے تھے اور اقوام متحدہ کی پائے دار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) خصوصی بوتھ کا جس میں ایس ڈی جیز میں بہترین عمل کو دکھایا گیا تھا افتتاح کیا۔ یہ اس لیے اہم تھا کیوں کہ این آئی آر ایف انڈیا رینکنگ دوہزار پچیس کی تازہ رینکنگ میں جامعہ کو ایس ڈی جی زمرے میں تیسرا مقام ملا تھا۔ اس پروگرام کے کوآرڈی نیٹر پروفیسر احتشام الحق،طلبہ اور فیکلٹی اراکین کی ٹیم کے ساتھ وزیر موصوف کو رسرچ پروٹو ٹائپ ماڈل دکھایا جسے ایس ڈی جی اہداف کے حساف سے تیار کیا گیا تھا۔بیسٹ پریکٹسز کا اجمالی خاکہ بھی اس موقع جاری کیا گیا۔تعلیمی میلہ چھے روز چلے گا جس میں تعلیمی سیشن، نمائش، ورکشاپ، اور تہذیبی و ثقافتی پروگرا م ہوں گے اور ممتاز اسکالر، ماہرین تعلیم، علم و ادب اور تہذیب کے شیدائی اس میں حصہ لیں گے۔ہر شام کسی نہ کسی موسیقی کے کسی خاص پروگرام پر ختم ہوگی۔تعلیمی میلہ دوہزار پچیس جس پیمانے اور جس پرشکوہ انداز میں ہورہاہے اس لحاظ سے یہ اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ کوڈ بحران کے بعد سے یہ پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر منعقد ہورہاہے۔جامعہ کا تعلیمی میلہ بڑے پیمانے پرمقبول دہلی کی تہذیبی و ثقافتی اور تعلیمی جشن اور تہواروں میں سے ایک ہے،جس کا یونیورسٹی کے اکیس ہزار طلبہ،اس کے المنائی اور بڑے پیمانے پر مقامی آبادی بے صبری سے انتظار کرتی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande