
جموں, 28 اکتوبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں نجی میڈیکل اور پیرا میڈیکل کالجوں میں سو فیصد نشستیں صرف جموں و کشمیر کے ڈومیسائل امیدواروں کے لیے مخصوص رکھنے کے سرکاری عمل کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے، خاص طور پر اُس صورت میں جب اس پالیسی کے باعث نشستیں خالی رہ جائیں۔
جسٹس سنجے دھر نے اپنے فیصلے میں ہدایت دی کہ جب مقامی کوٹے کے تمام امیدوار داخل کر لیے جائیں تو بیچلر آف فزیوتھراپی اور آیوش کورسز کی غیر پُر نشستیں بیرونِ جموں و کشمیر امیدواروں کے لیے کھولی جائیں۔
یہ فیصلہ جموں کالج آف فزیوتھراپی اور جموں انسٹی ٹیوٹ آف آیورویدا اینڈ ریسرچ کی جانب سے دائر کی گئی عرضیوں پر سنایا گیا، جنہوں نے حکومت کے اُس حکم کو چیلنج کیا تھا جس کے تحت داخلے صرف جموں و کشمیر کے ڈومیسائل طلبہ تک محدود کیے گئے تھے۔
اداروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈومیسائل شرط کے ساتھ ساتھ نیٹ کی لازمی اہلیت کی شرط کی وجہ سے ہر سال متعدد نشستیں خالی رہ جاتی ہیں، جس سے اداروں کو تعلیمی اور مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
عدالت نے نیٹ کو میرٹ پر مبنی درست نظامِ داخلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 100 فیصد ڈومیسائل ریزرویشن آئین کے آرٹیکل 14 اور 19(1)(جی) کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ ڈومیسائل کی بنیاد پر ریزرویشن 70 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، جبکہ نشستوں کو خالی چھوڑ دینا قومی وسائل کے ضیاع کے مترادف ہے۔
عدالت نے بورڈ آف پروفیشنل انٹرنس ایگزامینیشنز کو ہدایت دی کہ نیٹ کی بنیاد پر داخلہ عمل جاری رکھا جائے، تاہم خالی نشستیں پُر کرنے کے لیے کٹ آف کم کرنے کی اجازت ہوگی۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر مطلوبہ تعداد میں ڈومیسائل امیدوار دستیاب نہ ہوں تو باقی نشستیں آل انڈیا سطح پر امیدواروں کو پیش کی جائیں۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت کی عبوری ہدایات کے تحت پہلے سے دیے گئے عارضی داخلے کو بھی باضابطہ طور پر منظور کیا جائے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر