حیدرآباد ، 21 ۔اکتوبر۔(ہ س)۔ ہیومن رائٹس فورم (ایچ آرایف) نے مطالبہ کیا ہے کہ نظام آباد میں شیخ ریاض کی مبینہ انکاؤنٹرمیں ہلاکت کی تحقیقات تلنگانہ ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے کرائی جائے۔ فورم نے پولیس کے اکاؤنٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا، سوال کیا کہ کیایہ فرضی انکاؤنٹرتھااورریمارک کیا کہ یہ واقعہ ریاستی پولیس کے اندربڑھتے ہوئے پرتشدد رجحانات کاعکاس ہے۔ چوری اورزنجیرچھیننے کے مقدمات میں ملزم ریاض نے مبینہ طورپرکانسٹیبل پرمود پر17اکتوبرکوحراست میں لیتے ہوئے چاقوسے حملہ کیاجس کے نتیجے میں کانسٹیبل کی موت ہوگئی۔ اگرچہ پولیس نے دعویٰ کیا کہ ریاض کوبعد میں گرفتاری کے خلاف مزاحمت کرنے پر ایک مقابلے میں ماراگیا،تاہم فورم نے پولیس کے بیانات میں تضاد کاحوالہ دیتے ہوئے اس ورژن کی ساکھ پر سوال اٹھایا۔ بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ نظام آباد پولیس کمشنر نے ابتدا میں کہا کہ کوئی انکاؤنٹرنہیں ہوا،لیکن اگلی صبح یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ ریاض کوگورنمنٹ جنرل ہاسپٹل کے اندر گولی مارکرہلاک کردیاگیا۔اسے پہلے سے منصوبہ بندقتل قراردیا۔ فورم نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں آئینی اورجمہوری اقدارکونقصان پہنچاتی ہیں۔ ایچ آرایف نے ہائی کورٹ،ایچ آرسی سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ فورم نے ہائی کورٹ اورتلنگانہ اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن پرزوردیا کہ وہ اس معاملے کا از خود نوٹس لے۔عدالتی تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائیں۔ اس نے مطالبہ کیا کہ مبینہ انکاؤنٹرمیں ملوث تمام افسران کوفوری طور پرمعطل کرکے قتل کا الزام عائدکیا جائے۔ ڈیوٹی کے دوران فوت ہونے والے کانسٹیبل پرمود کے اہل خانہ کے تئیں تعزیت کااظہارکرتے ہوئے تلنگانہ ہیومن رائٹس فورم نے اس بات کااعادہ کیاکہ ماورائے عدالت قتل کے ذریعے نہیں بلکہ قانونی ذرائع سے انصاف فراہم کیاجاناچاہئے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق