بھوپال میں دیوالی تہوار کو لے کر لگے متنازع پوسٹر سے گرمائی سیاست
بھوپال، 13 اکتوبر (ہ س)۔ دیوالی سے قبل وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے پوسٹروں نے مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ہلچل مچا دی ہے۔ شہر کے بڑے چوراہوں پر لگائے گئے ان پوسٹروں پر لکھا ہے،’اپنے تہوار کو اپنوں کے ساتھ منائیں‘اور ’دیوالی کے لیے ان لو
بھوپال میں دیوالی تہوار کو لے کر لگے متنازع پوسٹر سے گرمائی سیاست


بھوپال، 13 اکتوبر (ہ س)۔ دیوالی سے قبل وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے پوسٹروں نے مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ہلچل مچا دی ہے۔ شہر کے بڑے چوراہوں پر لگائے گئے ان پوسٹروں پر لکھا ہے،’اپنے تہوار کو اپنوں کے ساتھ منائیں‘اور ’دیوالی کے لیے ان لوگوں سے خریداری کریں جو آپ کی خریداری سے دیوالی منا سکتے ہیں۔‘ ان پوسٹروں کو لے کر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ ہندو تنظیمیں اس اپیل کی حمایت کر رہی ہیں لیکن کانگریس پارٹی نے اسے سماج کو تقسیم کرنے والا اقدام قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔

دیوالی سے ایک ہفتہ قبل وشو ہندو پریشد نے دارالحکومت کے بی ایچ ای ایل علاقے میں بورڈ آفس اسکوائر اور رتناگیری اسکوائر سمیت مختلف جگہوں پر پوسٹر لگائے ہیں۔ اس پر لکھا ہے ’اپناا تہوار، اپنوں کے ساتھ برتاو¿ ‘۔ اس کے بعد اسی پوسٹر میں نیچے لکھا گیا ہے کہ ’دیوالی کی اشیاءان لوگوں سے خریدیں جو آپ کی خریداری سے دیوالی منا سکیں۔‘ پوسٹر لگانے والی تنظیموں کے نام وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل لکھے گئے ہیں۔ دراصل ہندو اتسو سمیتی نے سنتوں کے ساتھ میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا ہے۔ میٹنگ میں سنتوں کے ساتھ ڈیل اور کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سفیدی، گھر، زیور جیسی تمام اشیاءسناتنیوں سے خریدیں۔ دیوالی کے چراغ جلانے والے سے سامان خریدیں گے۔ ہندوو¿ں کو کافر کہنے والوں سے مال مت خریدو۔اس معاملے کے بارے میں، وشو ہندو پریشد کے ریاستی پبلسٹی چیف جتیندر سنگھ چوہان نے کہا، ’دیوالی سناتن دھرم کے پیروکاروں کے لیے ایک بڑا تہوار ہے، ہم نے یہ پوسٹر کسی مذہب کو ٹھیس پہنچانے کے لیے نہیں لگایا ہے۔‘ چوہان نے وضاحت کی کہ اس پوسٹر کا مقصد دیوالی منانے والوں میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ غریب ہندوو¿ں کو ان لوگوں سے دیوالی کی اشیاءخریدنے کو ترجیح دینی چاہیے جو دیا کی دکانیں لگاتے ہیں اور پھل، پھول اور ہار بناتے اور بیچتے ہیں۔ اس سے وہ دیوالی گھر پر اچھی طرح منا سکیں گے۔ وہ اپنے بچوں کے لیے کپڑے اور مٹھائی خرید سکتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande