نئی دہلی، 13 اکتوبر(ہ س)۔ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس (APCR) کی تازہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ”آئی لَو محمد“ مہم کے بعد ملک بھر میں مجموعی طور پر 4,505 مسلمانوں پر پولیس کے ذریعے سے مقدمات درج کیے گئے اور 265 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں صرف بریلی شہر سے ہی 89 گرفتاریاں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، محض 30 دنوں میں 23 شہروں میں 45 ایف آئی آر درج کی گئیں —یہ تمام کے تمام مسلمانوں کے خلاف ہی درج ہوئیں۔ اے۔پی۔ سی۔آر ٹیم کے مطابق ابھی بھی بریلی کے بارادری علاقے میں پولیس کی بھاری تعیناتی کے باعث حالات کشیدہ ہیں اور مزید گرفتاریوں کے سبب لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بریلی میونسپل کارپوریشن نے مسلمانوں کے 27 مکانات کو ”غیر قانونی“ قرار دے کر نوٹس دیے ہیں اور بلڈوزر کارروائی کے ذریعے خوف پیدا کیا گیا۔
اے۔ پی۔ سی۔ آر۔ کے نیشنل سکریٹری ندیم خان نے کہا، ”بریلی میں قانون نے ایک الگ چہرہ دکھایا، جیسے پورا شہر پولیس اسٹیٹ بن گیا ہو۔“فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے بتایا کہ ایف آئی آر میں سنگین دفعات 132 اور 302 جیسی دفعات لگائی گئیں، حالانکہ کوئی جانی نقصان یا تشدد کہ واقعہ پیش نہیں آیا۔ وکلائ کے مطابق انتظامیہ کومیمورنڈم دینا ایک آئینی حق ہے، مگر یہاں اسے جرم بنا دیا گیا۔ رپورٹ میںمزید کہا گیا کہ بریلی کی انتظامیہ نے درجنوں دکانیں اور شادی ہال بغیر کسی نوٹس کے سیل کر دیے گئے، حالانکہ یہ معاملہ وقف ٹریبونل کورٹ میں زیر سماعت ہے۔اے پی سی آر نے اس پوری کارروائی کو ”اجتماعی سزا اور مذہبی تشخص کو مجرمانہ رنگ دینے“ کی نئی مثال قرار دیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais