قومی اُردو کونسل کے زیر اہتمام سہ روزہ ورکشاپ کا دوسرا دننئی دہلی ،22 جنوری (ہ س )۔ قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام خواب، کتاب اور بچے کے عنوان سے بچوں کے ادب پر سہ روزہ ورکشاپ اور نمائش کتب و فروخت کے اہتمام کے دوسرے دن کا آغاز ڈائریکٹر شمس اقبال کے استقبالیہ کلمات سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ اس لیے اہم ہے کہ جب ہم تعلیم یافتہ سماج کی بات کرتے ہیں تو اس کا اہم پہلو بچے اور نوجوان ہیں جن کی تربیت اور تعلیم ہماری ذمہ داری ہے۔ بچے سماج کا آئینہ ہوتے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت اردو کے اہم قلمکاروں کو مدعو کیا گیا ہے۔ قومی اردو کونسل تخلیق کار اور قارئین کے درمیان رشتہ جوڑنے کی اہم کوشش کر رہی ہے۔ پہلے تکنیکی سیشن میں شاہ تاج خان نے ‘پرپل ڈے’، ایم مبین نے ‘اے آئی اسکول’، اقبال برکی نے ‘محبت'، اقبال نیازی نے ‘لیزم’، مشتاق کریمی نے ‘انکہی کہانی' کے عنوان سے کہانیاں سنائیں جن پر ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔لنچ کے بعد دوسرے تکنیکی سیشن کا آغاز اسلم پرویز کی کہانی چاول کے دو دانے، آفتاب حسنین نے دادا صاحب پھالکے، فرحان حنیف وارثی نے ریان کا سورج اور نانی، صادقہ نواب سحر نے ممبئی کا میوزیم اور شجاع الدین شاہد نے ہمت مرداں کے عنوان سے کہانیاں پیش کیں۔ واضح رہے کہ یہ سہ روزہ ورکشاپ 21 جنوری تا 23 جنوری 2025 تک چلے گا۔ اس ورک شاپ کی خصوصیت یہ رہی کہ بنا کسی مصلحت اور بھید بھاؤ کے کہانیوں پر سب نے کھل کر گفتگو کی اور کہانیوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنے اپنے سجھاو پیش کیے۔ اس میں مختلف اسکولوں کے طلبہ اور طالبات بھی شریک ہوۓ اور انھوں نے بھی کہانیوں پر اپنی راۓ کا بے جھجھک ہو کر بڑی بے باکی سے اظہار کیا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ