دوحہ،15جنوری(ہ س)۔
ذرائع نے العربیہ اور الحدث چینلز کو بتایا ہے کہ غزہ میں امریکی شہریت رکھنے والے قیدیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی سے غزہ میں اسرائیل کے ساتھ تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حماس نے معاہدے پر عمل درآمد کی تیاری کے لیے قیدیوں کو گروپوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ذرائع نے وضاحت کی کہ حماس نے بین الاقوامی اور امریکی ضمانتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی شرائط پر عمل کرنے کا پابند بنائیں۔ذرائع نے اشارہ کیا کہ قیدیوں کی وصولی کے حوالے سے ثالثوں اور ریڈ کراس کے ساتھ رابطہ کاری شروع ہو گئی ہے۔اسی دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا کہ حماس نے آخرکار تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کی ضرورت کو سمجھ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ معاہدہ قیدیوں کی واپسی کو یقینی بنائے گا اور انسانی مصائب کو کم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک فلسطینی ریاست کے لیے راستہ بنانا چاہتے ہیں جو اسرائیل کے شانہ بشانہ رہے، بلنکن نے مزید کہا کہغزہ کے لوگوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کرتے ہیں۔بلنکن نے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی کے لیے ایک عبوری انتظامیہ تشکیل دیں اور فلسطینی اتھارٹی سے غزہ کی انتظامیہ میں حصہ لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حماس کو غزہ میں دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکیں گے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن غزہ میں سیکورٹی فورسز کو تربیت دینے اور تیار کرنے کے لیے ایک اقدام شروع کرے گا۔غزہ معاہدے کی حتمی تفصیلات پر مذاکرات مثبت اور پیشرفت کی سطح پر پہنچنے کے ساتھ قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ سرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو اور منظم کرنے کے لیے ایک منصوبہ پیش کر رہے ہیں۔امریکی ایکسیس ویب سائٹ کے مطابق یہ منصوبہ مستقبل کے کردار میں فلسطینی اتھارٹی کو شامل کرنے پر مبنی ہے۔اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ حقیقت بننے والا ہے۔
پیر کے روز بائیڈن نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ حقیقت بننے والا ہے۔ انہوں نے ایک تقریر میں مزید کہا کہ ثالث ایک معاہدے تک پہنچنے اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں۔اپنی طرف سے امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی کہ غزہ معاہدہ ہفتے کے آخر تک مکمل ہو سکتا ہے۔معاہدے کی بقیہ تفصیلات کو مکمل کرنے اور معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دوحہ میں اجلاس جاری ہیں جن میں ٹرمپ اور بائیڈن کے ایلچی اور موساد اور شن بیٹ کے سربراہان نے شرکت کی ہے۔
اس بار واشنگٹن معاہدے کے حتمی مسودے کی شرائط کو تسلیم کرنے کے لیے اپنا سارا وزن اسرائیل اور حماس پرڈال رہا ہے۔ سفیروں کی موجودگی اس امریکی دباو کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔تفصیلات کو مکمل کرنے کے لیے آج قطری دارالحکومت دوحہ میں اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ اس اجلاس میں امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف، موجودہ صدر بائیڈن کے ایلچی بریٹ میک گرک کے علاوہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan