اسماعیل ہانیہ کے قتل سے فوجی ونگ پر کوئی اثر نہیں پڑیگا: مفتی زاہد علی خاں
علی گڑھ, یکم اگست (ہ س)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ دینات کے سابق صدر پروفیسر مفتی زاہدعلی خاں نے کہا کہ حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ ایک سیاسی شخصیت تھے جو لوگوں سے میل جو ل کے لئے سفر پر رہتے تھے انکو قتل کئے جانے کے ہم مذمت کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ اس
Mufti Zahid Ali Khan


علی گڑھ, یکم اگست (ہ س)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ دینات کے سابق صدر پروفیسر مفتی زاہدعلی خاں نے کہا کہ حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ ایک سیاسی شخصیت تھے جو لوگوں سے میل جو ل کے لئے سفر پر رہتے تھے انکو قتل کئے جانے کے ہم مذمت کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کا قتل کرنے کی اسرائیل کی اس حرکت کا فوجی ونگ پر کوئی اثر نہیں پڑیگابلکہ اسرائیل ایک مذید مصیبت اور گرفت میں گرفتار ہوجائے گااگر ایران نے عقلمندی اور سمجھداری سے کام کیا۔انھوں نے کہا کہ پروکسی نے اگر مضبوطی سے جنگ لڑی تو نتن ہاہو کو اگلے کچھ مہینہ اپنی کرسی بچانا بھی مشکل ہوجائے گا۔انھوں نے کہا کہ نتن ہاہو سمجھ رہے ہیں کہ امریکہ میں صدارت کا انتخاب جیت کر ڈونالڈ ٹرمپ آجائیں گے اور مجھے حمایت دینگے لیکن میری سمجھ میں یہ ممکن نظر نہیں آتا اور اس وقت تک جنگ چلتی رہی تو خود اسرائیل یہودیوں سے خالی ہوجائیگا۔انھوں نے کہا کہ بے گناہوں کا قتل کرکے اسرائیل اپنی بربادی خود بلا رہا ہے،انھوں نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کے قتل سے اسرائیل کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان پہنچے گا،انھوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کے عشق میں دیوانہ ہوہرا ہے اور اس میں اسلام دشمنی کا پہلو شامل ہے۔مفتی زاہد علی خان نے کہا کہ صہونی اورصلیبی سوج رکھنے والے لوگ نفرتیں پھیلا کر دنیا کے نظام کو برباد کررہے ہیں جس میں نتن یاہو شامل ہیں جو اپنی کرسی بچانے کے لئے اسرائیل کو بربادی کا سبب بن رہا ہے یہ سب حالات سے امریکہ کی فوجیں بھی خطرے میں آجائینگی،انھوں نے کہا کہ چائنا اور رشیا پوری طرح اس وقت ایران کے ساتھ ہیں اور یہ کافی ہیں اسرائیل کو سبق سکھانے کے لئے،امریکہ کتنی بھی طاقت لگا لے براہِ راست اپنی فوجیں نہیں بھیج پائے گااور اسرائیل میں خود وہ حیثیت نہیں ہے کہ وہاں چاروں طرف جو پروکسی لڑ رہے ہیں وہ ان سے اکیلے لڑ سکے۔

ہندوستان سماچار

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande