مشرقی چمپارن کے سمرن کیس کا کلیدیملزم گرفتار، موتیہاری پولیس کی بڑی کامیابی
مشرقی چمپارن، 28 نومبر ( ہ س)۔ بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کے ڈھاکہ میں بربریت اور ظلم کی حدیں پار کرنے والے سمرن کیس میں نو سال سے مفرور مرکزی ملزم محمد شمیم اختر کی گرفتاری موتیہاری پولیس کی ایک بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔ پولیس نے شمیم کو ڈرامائی
Arrest of main accused of Simran case East Champaran


مشرقی چمپارن، 28 نومبر ( ہ س)۔ بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کے ڈھاکہ میں بربریت اور ظلم کی حدیں پار کرنے والے سمرن کیس میں نو سال سے مفرور مرکزی ملزم محمد شمیم اختر کی گرفتاری موتیہاری پولیس کی ایک بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔

پولیس نے شمیم کو ڈرامائی انداز میں ہندوستان -نیپال سرحد پر واقع رکسول سے گرفتار کیا ہے۔ برسوں سے مفرور شمیم نیپال فرار ہونے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ مشرقی چمپارن ضلع کے فینہارا تھانہ علاقے کے سکندر پور کا رہنے والا شمیم چوری کی گاڑیاں خریدنے اور اسکریپ کا کام سمیت چھوٹے جرائم کرتا تھا۔ لیکن سال 2015 میں اس کا ایسا چہرہ سامنے آیا کہ ضلع سمیت پوری ریاست کے لوگ حیران رہ گئے۔ یہ انکشاف ڈھاکہ کے آزاد چوک کے قریب ایک گھر سے سیتامڑھی رسول پور ڈمرہ کی رہنے والی ایک نابالغ لڑکی سمرن (فرضی نام) کی بازیابی کے بعد ہوا۔ تب سے شمیم مفرور تھا۔

دراصل سمرن کے والد کسی معاملے میں سیتامڑھی جیل میں بند تھے۔ جہاں شمیم کو بھی بند کیا گیا تھا۔ اپنے شوہر کا کھانا جیل کے گیٹ پر لے جاتے ہوئے سمرن کی ماں کی شمیم سے آشنائی ہوئی۔ اس دوران شمیم جیل سے باہر آیا اورخاتون کے شوہر کو نکالنے کا بہانہ کرکے اسے اپنے جال میں پھنسا لیا۔ پھر وہ سمرن کو اس کی ماں کے ہمراہ ڈھاکہ لے آیا اور اسے قید کر کے غیر قانونی کام کرانے لگا۔ اسی دوران سمرن کی والدہ کی مشتبہ حالات میں موت ہو گئی۔ جس کے بعد شمیم نے نابالغ سمرن کو نشہ آور انجکشن دیا اور اس کا جسمانی استحصال شروع کر دیا۔ 2015 میں جب پولیس چوری کی گاڑی کی تلاش میں آزاد چوک میں شمیم اختر کے گھر پہنچی تو گھر کو تالہ لگا ہو اتھا اور شمیم اختر فرار تھا۔

تفتیش کے بعد جب پولیس شمیم اختر کے گھر سے واپس آئی تو انہیں اس کی کھڑکی سے ایک لڑکی پکارتی ہوئی ملی۔ اس کے بعد جب پولیس نے گھر کا تالہ توڑ کر اسے باہر نکالا اور پوچھ گچھ کی تو شمیم اختر کا ظالمانہ اور درندہ صفت چہرہ سامنے آگیا۔ سمرن نے اپنے بیان میں بتایا کہ شمیم اختر نے اس کی والدہ اور والد کو قتل کیا اور اسے نشہ کا انجیکشن دے کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس وقت پولیس نے شمیم کے گھر سے نشہ آور انجیکشن سمیت کئی قابل اعتراض اشیا بھی برآمد کی تھیں۔ جس سے واضح ہوا کہ شمیم سیکس ریکیٹ بھی چلاتا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے شمیم کے ساتھیوں راجو میاں شیتل پٹی، ڈھاکہ اور محمد اسرار ساکن کرموہنا کنڈو چین پور کو جیل بھیج دیا۔ لیکن بدنام زمانہ شمیم پولیس سے مفرور تھا۔ فی الحال موتیہاری کے ایس پی سورن پربھات کی تشکیل کردہ ٹیم نے شمیم کو گرفتار کر لیا ہے۔ جو کہ ایک بڑی کامیابی مانی جا رہی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande