کشمیری پناہ گزیں کی دکانوں کو مسمار کرنے پر سیاسی رہنماؤں کا شدید ردعمل ۔
جموں, 21 نومبر (ہ س)جموں کے مائیگرنٹ کیمپ مٹھی میں کشمیری پنڈت پناہ گزیں کی دکانوں کو اچانک مسمار کیے جانے پر غم اور غصے کا ماحول ہے۔ بدھ کے روز جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مٹھی کیمپ میں موجود کشمیری پنڈتوں کی کئی دکانوں کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے منہدم
کشمیری پناہ گزیں کی دکانوں کو مسمار کرنے پر سیاسی رہنماؤں کا شدید ردعمل ۔


جموں, 21 نومبر (ہ س)جموں کے مائیگرنٹ کیمپ مٹھی میں کشمیری پنڈت پناہ گزیں کی دکانوں کو اچانک مسمار کیے جانے پر غم اور غصے کا ماحول ہے۔ بدھ کے روز جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مٹھی کیمپ میں موجود کشمیری پنڈتوں کی کئی دکانوں کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے منہدم کر دیا۔ ان دکانوں پر پناہ گزیں کا روزگار منحصر تھا، اور اب وہ مکمل طور پر بے سہارا ہو چکے ہیں۔ایک عمر رسیدہ شخص نے شدت غم سے کہا کہ ہم کہاں جائیں؟ ہم اپنے بچوں کو آگ لگا دیں گے۔ ہم سب کچھ کھو چکے ہیں۔ایک نوجوان نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دکانیں ہماری زندگی کا سہارا تھیں۔ یہاں موجود آشرم اور کیمپ کے رہائشی بھی انہی دکانوں سے اپنی ضروریات پوری کرتے تھے۔ اب سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔متاثرین کی حالت زار پر مبنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کشمیری سیاسی رہنماؤں نے اس اقدام کی شدید مذمت کی۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ایکس ہینڈل پر اس واقعے کو دل دہلا دینے والا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری پنڈت برادری پر ایک اور وار ہے، جو پہلے ہی دہائیوں سے ناقابل تصور مشکلات کا شکار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے قبائلی برادریوں کے اثاثے نشانہ بنائے گئے اور اب کشمیری پنڈتوں کے روزگار کو ختم کر کے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے لیفٹیننٹ گورنر سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے اس کارروائی کو سنگین ناانصافی قرار دیا۔اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے بھی جے ڈی اے کے اقدام پر ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ چھوٹی دکانیں گزشتہ تین دہائیوں سے کشمیری پنڈت پناہ گزیں کے روزگار کا ذریعہ تھیں۔ اگر مسماری ضروری تھی تو انتظامیہ کو پہلے ان کے لیے متبادل انتظام کرنا چاہیے تھا۔انہوں نے متاثرہ دکانداروں کے لیے فوری انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دوبارہ دکانیں تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے یا متبادل روزگار فراہم کیا جائے۔تاہم جموں ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے ۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande