ہندوؤں کے وجود کو بچانے کے لیے نکالی گئی ہےیاترا: گری راج سنگھ
بھاگلپور ، 18 اکتوبر (ہ س)۔ مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے جمعہ کے روز بھاگلپور سے ہندو سوابھیمان یاترا شروع کی ہے۔ سب سے پہلے گری راج سنگھ آج بوڑھا ناتھ مندر پہنچے۔ جہاں انہوں نے بابا بھولیناتھ کی پوجا کرنے کے بعد اپنےیاترا کا آغاز کیا۔ اس کے بعد
ہندوؤں کے وجود کو بچانے کے لیے نکالی گئی ہےیاترا: گری راج سنگھ


بھاگلپور ، 18 اکتوبر (ہ س)۔

مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے جمعہ کے روز بھاگلپور سے ہندو سوابھیمان یاترا شروع کی ہے۔ سب سے پہلے گری راج سنگھ آج بوڑھا ناتھ مندر پہنچے۔ جہاں انہوں نے بابا بھولیناتھ کی پوجا کرنے کے بعد اپنےیاترا کا آغاز کیا۔ اس کے بعد گری راج سنگھ ضلع اسکول میں جلسہ گاہ پہنچے جہاں بی جے پی کے ضلع صدر سنتوش کمار ساہ ، کہلگاؤں کے ایم ایل اے پون یادو اور کارکنوں نے انہیں ترشول پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔ اس دوران خواتین کی بڑی تعداد سروں پر کلش لے کر جلسہ گاہ پہنچی اور ہندو اتحاد کے حوالے سے نعرے لگائے۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گری راج سنگھ نے کہا کہ تیجسوی یادو نے اپنا دورہ منسوخ کیا تاکہ لوگ ہندو سوابھیمان یاترا میں حصہ لے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی ہندو ، بھارتیہ جنتا پارٹی ہندو ، کمیونسٹ پارٹی ہندو ، جے ڈی یو ہندو اور ایل جے پی ہندو ہندو سوابھیمان یاترا میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوؤں کے وجود کو بچانے کا یاترا ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے تقسیم کے وقت کہا تھا کہ مسلمانوں کو پاکستان بھیج دیا جائے اور ہندوؤں کو پاکستان سے واپس بلایا جائے لیکن پنڈت جواہر لعل نہرو نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ جس کے بارے میں بابا صاحب نے کہا تھا کہ ملک میں کبھی ہم آہنگی نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہندو کس ملک میں ہیں؟ ہمارے بھائی نہ صرف پاکستان میں رہے بلکہ بنگلہ دیش بھی گئے۔ وہاں بھی کوئی زندہ نہیں بچا تھا۔ میں آپ کے پاس دعا کرنے آیا ہوں، ہمارے مندر تباہ ہوئے ، ہماری بیٹیاں لُٹی گئیں ، اب ہم 70 فیصد پر آگئے ہیں ۔ جہاں تین مساجد تھیں اب 20 لاکھ ہیں ۔ کیا ہمیں درگا پوجا کے انعقاد کے لیے اجازت لینی پڑے گی ، کیا راستہ معلوم کرنا پڑے گا ، کیا ملک صرف اسی لیے تقسیم ہوا؟ یا یہ کوئی سوچی سمجھی سازش ہے؟ بنگلہ دیش میں مندر گرائے جاتے ہیں تب کسی کی نیند نہیں کھلتی ۔ جب کوئی یاترا نکالتا ہو تو ووٹ جمع کرنے کیلئے تب تو کوئی نہیں بولتا ہے۔ کوئی مسلمانوں کو جمع کرنے کے لئے یاترا نکالے تو کسی کے پیٹ میں درد نہیں ہوتا۔ 1947 سے اب تک تعزیہ نکلتا رہا ہے ۔ ہم لوگوں نے تعزیہ میںلاٹھی بھانجی ساتھ دیا۔ کبھی ایک پتھر نہیں پھینکا لیکن درگا پوجا کے دوران کیا ہورہا ہے۔ تمام لوگ دیکھ رہے ہیں ۔ اجلاس میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ دوسری جانب اس یاترا کے لیے سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ہندوستھا سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan


 rajesh pande